سیلاب متاثرین میں ساڑھے چھ لاکھ حاملہ خواتین کی زندگی خطرے میں

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سیلاب متاثرین میں ساڑھے 6 لاکھ حاملہ خواتین کی زندگی خطرے میں
سیلاب متاثرین میں ساڑھے 6 لاکھ حاملہ خواتین کی زندگی خطرے میں

سیلابی ریلوں نے کتنی ہی جانوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، سیلاب کی تباہ کاریاں یہاں تک محدود نہیں بلکہ اب بھی متاثرہ علاقوں میں لوگ بھوکے پیاسے امداد کے منتظر ہیں۔

اس وقت متاثرہ علاقوں میں خواتین کی بڑی تعداد غذائیت کی کمی کا شکار ہے، جس کی وجہ سے ان میں خون کی کمی نمایاں ہے، ایسے میں ساڑھے 6 لاکھ حاملہ خواتین بھی موجود ہیں جن کی ضروریات صرف کھانے پینے تک محدود نہیں۔

متاثرین میں 70 ہزار سے زائد حاملہ خواتین ایسی بھی ہیں جن کے ہاں آئندہ ماہ بچوں کی پیدائش متوقع ہے اس دوران کیمپوں میں صفائی کی ناقص صورتحال کے سبب انہیں بیماریاں بھی لاحق ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ ایسے میں ایک خاتون کےلئے کسی بچے کو جنم دینا خاصا تشویش ناک ہو جاتا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان میں عام حالات میں زچگی کے دوران ماﺅوں کی شرح اموات پہلے ہی زیادہ ہے اور ہر ایک لاکھ خواتین میں سے زچگی کے دوران تین سو بیس کی موت واقع ہوجاتی ہے۔ ایسے میں ان حالات میں حاملہ خواتین کی زندگی خطرے سے خالی نہیں۔

اس صورتحال میں ملک بھر میں الخدمت فاؤنڈیشن کی جانب سے سیلاب سے متاثرہ حاملہ خواتین اور نومولود بچوں کے لیے خصوصی امدادی مہم چلائی جا رہی ہے جس میں خواتین رضاکار خصوصی طور پر حاملہ خواتین اور نومولود بچوں کے لیے سامان اکٹھا کر رہی ہیں۔ 

ایم ایم نیوز کو ایک خاتون رضاکار نے بتایا کہ امداد میں ہر قسم کا سامان آرہا ہے، ان میں سے جو کپڑے پہننے کے قابل نہیں ہوتے انہیں ہم سینیٹری کے لیے استعمال کر لیتے ہیں۔

ایک اور طالب علم رضاکار کا کہنا تھا کہ بحیثیت خاتون ہماری خوش نصیبی ہے کہ ہم دوسری خواتین کے مسائل سمجھتی ہیں اور ان کے لیے کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان حالات میں اگر ہم ان کی مدد نہیں کریں گے تو کب کریں گے۔

رضاکاروں میں موجود ایک میڈیکل کے شعبے سے تعلق رکھنے والی رضاکار نے ایم ایم نیوز کو بتایا کہ بحیثیت میڈیکل کی طالب علم میں یہ محسوس کرسکتی ہوں کہ متاثرہ علاقوں میں حاملہ خواتین بھی موجود ہیں اور بعض خواتین نے حال ہی میں بچوں کو جنم بھی دیا ہے، غیر صحت بخش صورتحال کے باعث یہ خواتین بے حد متاثر ہورہی ہیں۔

میڈیکل سے تعلق رکھنے والی رضاکار نے مزید کہا کہ ان حالات میں کچھ خصوصی ادویات جیسے کہ تھکان اور جسم درد کے لیے پیراسیٹامول، جسم میں نمکیات کی کمی پوری کرنے کے لیے او آر ایس اور کچھ انفیکشن کی کریمز کی بنیادی ضرورت ہے۔

الخدمت فاؤنڈیشن میں خاتون انچارج شبانہ نعیم کا کہنا تھا کہ ہمارا ایک پورا پیما کا شعبہ ہے جس میں الخدمت ہسپتال کے مرد اور خواتین ڈاکٹرز بھی موجود ہیں، وہ بھی اس صورتحال میں کام کر رہے ہیں اور متاثرہ لوگوں کو ریلیف فراہم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہاں موجود خواتین کی بھی ضروریات پوری کی جارہی ہیں جس میں انہیں بنیادی ادویات فراہم کی جارہی ہیں اور ساتھ ساتھ متاثرہ علاقوں میں میڈیکل کیمپس لگا کر ان کا علاج بھی کیا جارہا ہے۔

الخدمت فاؤنڈیشن میں ہیلتھ سروسز کے سینئر مینیجر انورعالم نے کہا کہ کراچی کے میڈیکل کیمپس میں بہت سی حاملہ خواتین بھی آئی ہیں جن کا صفورا کے میڈیکل کیمپ میں علاج کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حاملہ خواتین کے لیے ماہر امراض نسواں کا عملہ موجود ہیں جو ان کی الٹراساؤنڈ کی ضرورت بھی پوری کر رہا ہیں۔ 

انور عالم نے ایم ایم نیوز سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہم نے گھارو میں بھی اس وقت کیمپ لگایا ہوا ہے جبکہ مختلف ادویات ساز کمپنیوں کے ساتھ ساتھ عام لوگوں کی جانب سے بھی متاثرین کے لیے ادویات امداد کی جا رہی ہیں۔

ایک اور رضاکار نے نومولود بچوں کی ضروریات کے حوالے سے بات کی کہ ان بچوں کی صاف ستھرائی، دودھ اور کپڑوں کے حوالے سے  الخدمت فاؤنڈیشن نے لوگوں سے اپیل کی اور لوگوں نے دل کھول کر امداد دی۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال سے کراچی سے کسی بھی قسم کا خطرہ ٹلتا ہے تو وہ یہاں کے لوگوں کی رحم دلی کی ہی وجہ سے ٹلتا ہے۔ کراچی کی خواتین بھی اپنے گھر کا سکون چھوڑ کر یہاں آرہی ہیں اور کپڑوں کے امبار میں گھس کر متاثرین کے لیے سامان الگ کر رہی ہیں۔ 

سیلابی صورتحال کے بعد حاملہ خواتین کو بہتر اقدامات کی ضرورت ہے، جس کے لیے ہم سب کو مل کر کوشش کرنی ہوگی تاکہ اس مشکل گھڑی میں ان کے لیے کچھ آسانی ہوسکے۔ اس وقت ایم ایم نیوز کی پوری عوام سے اپیل ہے کہ اپنے عطیات میں متاثرہ حاملہ خواتین کا خصوصی خیال رکھیں۔

Related Posts