ظواہری کی مبینہ موجودگی، امریکا کا منجمد افغان فنڈز جاری نہ کرنے کا اعلان

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

افغانستان میں طالبان کی حکومت کے ایک سال مکمل ہونے پر امریکا نے اعلان کیا ہے کہ القاعدہ رہنما ایمن الظواہری کی کابل میں موجودی امن معاہدے کی خلاف ورزی ہے اس لیے منجمد افغان فنڈز جاری نہیں کریں گے۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق امریکا کے افغانستان کے لیے خصوصی نمائندے ٹام ویسٹ نے کہا ہے کہ افغانستان کے منجمد فنڈز کی بحالی میں جلد بازی سے کام نہیں لیں گے کیوں کہ اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ منجمد فنڈز جاری کردیئے جائیں تو یہ رقم دہشت گردوں کے ہاتھوں میں نہیں جائے گی۔

ٹام ویسٹ نے الزام عائد کیا کہ طالبان حکومت نے القاعدہ رہنما ایمن الظواہری کو محفوظ پناہ دی جنھیں امریکی انٹیلی جنس نے ڈرون حملے میں مارا۔ اس سے دہشت گرد گروپوں کو فنڈز کی منتقلی کے حوالے سے ہمارے خدشات کو تقویت ملتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

دنیا طالبان حکومت کو اعتماد دے، چین

دوسری جانب امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان کا کہنا تھا کہ افغان عوام کی مدد کے لیے براہ راست فنڈز کی فراہمی کی کوششوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی لیکن ایمن الظواہری کی کابل میں موجودی کا براہ راست اثر اس بات پر پڑا ہے کہ انتظامیہ طالبان کے ساتھ کیسے نمٹتی ہے۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ایمن الظواہری کو پناہ دینا دوحہ امن معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے۔ امریکا کو اب منجمد فنڈز میں سے ساڑھے تین ارب ڈالر افغانستان کے مرکزی بینک کو جاری کرنے سے قبل سوچنا پڑے گا۔

یاد رہے کہ امریکا میں افغانسنات کے مرکزی بینک کے سات ارب ڈالر رقم منجمد ہے جس میں ساڑھے تین ارب ڈالر نائن الیون حملے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کو جب کہ آدھی رقم افغانستان کو جاری کی جائے گی۔

القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کو ڈرون حملے میں 2 اگست کو اس وقت مارا گیا تھا جن وہ اپنے گھر کی بالکونی میں کھڑے تھے تاہم ان کی لاش اور ان کے اہل خانہ کے حوالے سے طالبان حکومت نے کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا۔

Related Posts