پاکستان پر الزامات اور مدد کی درخواست

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے افغانستان سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستان کو مدعو نہ کرنے کی مذمت کرتے ہوئے اقدام کو سلامتی کونسل کے قوانین کی خلاف ورزی قراردیا ہے۔

منیر اکرم کاکہنا ہے کہ پاکستان نے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے اہم کردار ادا کیا، اسی وجہ سے پاکستان نے افغانستان سے متعلق سلامتی کونسل کے اجلاس میں شرکت کی درخواست کی تھی لیکن اس کے باوجود پاکستان کو مدعو نہیں کیا گیا۔پاکستانی مندوب نے سلامتی کونسل کے صدر کو خط بھی بھیج دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ این جی او کو سلامتی کونسل اجلاس میں بلایا جا سکتا ہے، پاکستان کو کیوں نہیں؟۔

افغانستان کی صورتحال کے بارے میں ہنگامی اجلاس میں سلامتی کونسل کے رکن ممالک نے اپنی تقاریر میں جن امور پر مشترکہ موقف اختیار کیا وہ افغانستان میں جنگ بندی، انٹرا افغان ڈائیلاگ کے پرامن اور سیاسی حل، پاکستان سمیت علاقے کے ہمسایہ ممالک کی جانب سے دہشت گردی کی حوصلہ شکنی اور افغان امن کیلئے کوشش کرنےپر زوردینے ، طالبان کی جنگی کارروائی اور پیش قدمی کی مذمت اور 11 اگست کو دوحہ میں مجوزہ مذاکرات کی اہمیت اور اچھے نتائج کی توقعات پر مبنی تھا تاہم یہ اجلاس کوئی قرارداد یا بیان جاری کئے بغیر ہی ختم ہوگیا۔

سلامتی کونسل کے اجلاس میں افغانستان کے سفیرنےاپنی تقریر میں پاکستان پر الزام تراشی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اب بھی طالبان اور دہشت گردوں کی پناہ گاہ بنا ہوا ہے اورحمایت کررہا ہے،اجلاس میں پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی اور الزام تراشی کرنےوالے مقررین کو مکمل رعایت حاصل رہی اور بھارت، افغان ہم آہنگی پوری طرح کارفرما دیکھی گئی گوکہ سلامتی کونسل کے اراکین کی تقاریر کے بعد بعض غیررکن ممالک کو بھی اپنے موقف کے اظہار کی رولز میں گنجائش اور روایت موجود ہے لیکن پاکستان کو اس کی اجازت نہیں دی گئی۔

امریکا، روس اور چین نے افغانستان میں پرتشدد کارروائیوں کے بجائے امن کا راستہ اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا دوسری جانب افغان طالبان نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان چمن بارڈر کراسنگ بند کردی ہے جبکہ پاکستان نے بھی افغانستان کیلئے باب دوستی سے ہرقسم کی آمدورفت معطل کردی ہے، افغان طالبان کا کہنا ہے کہ سرحد بندش کا فیصلہ صوبے قندھار میں طالبان شیڈو گورنر مولوی حاجی وفا نےکیا۔

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ سرحد کی یہ بندش طالبان کے شیڈو گورنر کی جانب سے کی گئی ہے،شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پاکستان کا افغانستان کے اندرونی معاملات میں عمل دخل نہیں، پاکستان اپنی سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا، افغانستان بھی اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔

دوسری جانب افغانستان کے جنوب مغربی صوبے نیمروز کے مقامی حکام کاکہناہےکہ طالبان نے صوبائی دارالحکومت زرنج پر قبضہ کر لیا ہے،حالیہ برسوں میں یہ افغانستان کے کسی صوبے کا پہلا دارالحکومت ہے جس پر طالبان قابض ہوگئے ہیں، جمعے کو کئی مقامی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ زرنج پر طالبان نے قبضہ کر لیا ہے۔ایران کے ساتھ سرحد کے قریب واقع زرنج ایک اہم تجارتی شہر ہے، اس کے ارد گرد کے اضلاع پر قابض ہونے کے بعد طالبان اس شہر پر قبضہ حاصل کرنے کے لیے مسلسل حملے کر رہے تھے جبکہ تازہ اطلاعات کے مطابق طالبان نے شہر کے ائیرپورٹ پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔

اس تمام تر صورتحال میں افغانستان نے طالبان کی سپلائی لائن اور انفرا اسٹرکچر ختم کرنے میں پاکستان کی مدد مانگ لی ہے، افغانستان ایک طرف پاکستان پر طالبان کی مدد کے الزام لگارہا ہے اور دنیا بھر میں پاکستان کو بدنام کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا اور سلامتی کونسل میں بھی افغانستان نے اپنی حکومت کی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے پاکستان کو ہدف تنقید بنایا اور سلامتی کونسل کا پلیٹ فارم طالبان کے ساتھ ساتھ پاکستان کیخلاف استعمال کرنے کی کوشش کی گئی تاہم حقیقت یہ ہے کہ افغان حکام تمام تر الزام تراشی کے باوجود پاکستان سے مدد کی درخواست کرکے خود پاکستان پر الزامات کی نفی کررہے ہیں۔

پاکستان نے افغانستان میں کشیدگی کی بہت بھاری قیمت ادا کی ہے اور افغان سرزمین پر امن کے قیام کیلئے امریکا اور طالبان کے درمیان پل کا کردار ادا کیا لیکن افغان حکومت کی نااہلی نے خطے کو ایک بار پھر کشت و خون کی آگ میں جھونک دیا ہے اور افغان حکومت طالبان کے ساتھ بات چیت اور قیام امن میں ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈال کر بری الزمہ نہیں ہوسکتی ۔

افغان حکومت واقعی امن چاہتی ہے تو الزام تراشی اور منافت کی سیاست ترک کرکے نیک نیتی کے ساتھ مذاکرات کی میز پر آئے اور پاکستان پر بیجا الزام تراشی کے بجائے قیام امن کیلئے پاکستان کا کردار دل سے تسلیم کیا جائے اور 11 اگست کو ہونیوالے دوحہ مذاکرات کیلئے جامع حکمت عملی اپنائے تاکہ امن کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے۔

Related Posts