کراچی: وزیرِ اعلیٰ سندھ کی شکایت پر ردِ عمل دیتے ہوئے وفاقی وزیرِ بحری امور علی زیدی نے وزیرِ اعظم عمران خان کو جوابی خط لکھ دیا ہے جس میں مراد علی شاہ کی نااہلی کی شدید مذمت کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں ترقیاتی سرگرمیوں کی نگرانی کیلئے قائم اعلیٰ سطحی کمیٹی میں وزیرِ اعلیٰ سندھ اور وزیرِ بحری امور علی زیدی کے مابین تلخ کلامی ہوئی تھی جس کے بعد 17 جنوری کو وزیرِ اعلیٰ سندھ نے خط لکھ کر وزیرِ اعظم سے علی زیدی کی شکایت کی تھی۔
وفاقی وزیر علی زیدی نے وزیرِ اعلیٰ سندھ کی کارکردگی پر بڑے سوالات اٹھا دئیے۔ مراد علی شاہ کے الزامات پر ردِ عمل دیتے ہوئے علی زیدی نے بھی وزیرِ اعظم کو جوابی خط ارسال کردیا ہے۔ مذکورہ خط میں وفاقی وزیر علی زیدی کا کہنا ہے کہ مراد علی شاہ نے ادب و شائستگی کی تمام حدود پھلانگ کر وزیرِ اعظم کو خط بھجوایا۔
وزیرِ اعظم کو لکھے گئے خط کے متن میں علی زیدی کا کہنا ہے کہ مراد علی شاہ کا خط ان کے دماغ میں سمائے بلا جواز تکبر اور بے وجہ غرور کا مظہر ہے۔ انتظامی امور چلانا تو پہلے ہی مراد علی شاہ کے بس میں نہیں تھا، موصوف گفتگو کے آداب سے بھی مکمل ناواقف اور بے بہرہ ہیں۔ ترقیاتی سرگرمیوں کی نگرانی کیلئے کمیٹی کے قیام کو 6 ماہ سے زائد عرصہ گزر گیا۔
خط کے متن میں وزیرِ بحری امور علی زیدی نے کہا کہ اعلیٰ سطحی کمیٹی میں سندھ حکومت اور اہم وفاقی و صوبائی اداروں کے ذمہ داران سمیت 3 وفاقی وزراء بھی شامل ہیں۔ چوروں کی سہولت کاری پر مامور مراد علی شاہ خود کو ذمہ دار سمجھتے ہیں اور نہ ہی کسی کو جوابدہ۔ وزیرِ اعلیٰ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ اور ایس بی سی اے اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے متعلق سوال پر برہم ہوئے۔
متن کے مطابق علی زیدی کا کہنا ہے کہ کمیٹی اجلاس میں اداروں کی نچلی سطح تک منتقلی پر ہونے والی ہر بحث کو ادھر ادھر کا رخ دے دینا مراد علی شاہ کا وطیرہ ہے۔ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کا راگ الاپنے والی پیپلز پارٹی کا وزیرِ اعلیٰ 6 ماہ سے اداروں کی نچلی سطح تک منتقلی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ شہری سہولیات کی فراہمی سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے مگر صوبے میں لوٹ مار کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا۔
علی زیدی کا کہنا ہے کہ یہ طے کرنے کیلئے کہ کراچی کا کچرا کیسے اٹھانا ہے اور نالے کیسے صاف کرنے ہیں، کمیٹی کو کئی اجلاس منعقد کرنے پڑے جو مراد علی شاہ کی نااہلی اور شرمناک نکمے پن کی علامت ہے۔ وفاقی حکومت کی مالی اور ادارہ جاتی معاونت ضائع کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ مراد علی شاہ نے رویہ نہ بدلا تو کراچی کو مشکلات کی دلدل سے نکالنے کی ساری کوششیں غارت جائیں گی۔
انہوں نے خط کے متن میں کہا کہ مراد علی شاہ کو وعدوں کی پاسداری کا پابند بنایا جائے۔ کمیٹی کے رکن کے طور پر منصوبوں پر پیشرفت اور تکمیل میں تاخیر پر سوال پوچھنا میرا حق ہے۔ مراد علی شاہ حفظِ مراتب سے یکسر ناآشنا ہیں، ان کا وزیرِ اعم کو خط کے ذریعے مخاطب کرنے کا انداز بھی جاہلانہ ہے۔ وزیرِ اعلیٰ سندھ کے رویے اور طرزِ عمل کی شدید مذمت کرتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: تجاوزات ہٹانے کا اختیار ، وزیرِ اعلیٰ نے ملبہ وسیم اختر پر ڈال دیا