سردی کے موسم میں کے ٹو کے حالات جان لیوا ہوتے ہیں جن کے دوران علی سدپارہ وہ پہلے پاکستانی کوہ پیما ہیں جنہوں نے دُنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو سر کی۔علی سدپارہ کے بارے میں مزید تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق علی سدپارہ کا تعلق اسکردو کے قریب واقع ایک گاؤں سدپارہ سے ہے۔ محمد علی سدپارہ 2 فروری 1976 کے روز پیدا ہوئے، ان کی عمر 45 سال ہے۔ کوہ پیمائی کے جنون نے انہیں ایک مثالی پاکستانی کوہ پیما بنا دیا۔
ایک سال کے دوران علی سدپارہ نے 8000 میٹر سے زائد بلندی کی حامل 4 چوٹیاں سر کیں جبکہ ان کے مجموعی کیرئیر میں سر کی جانے والی ایسی چوٹیوں کی تعداد 8 بنتی ہے۔ سب سے پہلے 2006ء میں قراقرم میں علی سدپارہ نے گیشربرم 2 سر کی تھی۔
سن 2016ء میں محمد علی سدپارہ سردی کے دوران نانگا پربت جیسی خطرناک پہاڑی چوٹی سر کرنے والے پہلے انسان بن گئے۔ انہوں نے نانگا پربت کو 4 بار سر کیا تاہم جنوری 2018ء میں علی سدپارہ ماؤنٹ ایوریسٹ سردیوں میں سر نہ کرسکے۔
آگے چل کر 2019ء میں محمد علی سدپارہ نے نیپال میں مکالو اور ماناسلو سمیت 3 چوٹیاں سر کیں اور رواں ماہ 5 فروری کے روز محمد علی سدپارہ نے کے ٹو کو سردی کے دوران سر کرنے کا اعزاز اپنے نام کیا۔
یہ بھی پڑھیں: علی سد پارہ سرما میں کے ٹو سر کرنیوالے پہلے پاکستانی بن گئے