پاکستان میں پولیو وائرس ایک بار پھر پھیلنے لگا ہے۔ انسداد پولیو پروگرام کے مطابق مئی کے مہینے میں ملک بھر سے لیے گئے 116 نمونوں میں سے 47 میں پولیو وائرس موجود پایا گیا ہے۔
یہ نمونے مختلف شہروں اور علاقوں کے نالوں اور گندے پانی سے لیے گئے تھے تاکہ یہ جانچا جا سکے کہ کہیں پولیو وائرس موجود تو نہیں۔
سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ سندھ کے 14 اضلاع میں پولیو وائرس ملا ہے جبکہ خیبرپختونخوا کے 8 اضلاع میں وائرس کی تصدیق ہوئی۔
صوبہ بلوچستان کے 6 اضلاع متاثر ہیں جبکہ صوبہ پنجاب کے 4 اضلاع میں بھی وائرس ملا ہے، گلگت بلتستان کے ایک ضلع اور اسلام آباد سے بھی نمونے مثبت آئے ہیں
تمام متاثرہ نمونوں میں جنگلی پولیو وائرس ٹائپ 1 پایا گیا ہے جو بیماری کی سب سے خطرناک قسم ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ پولیو وائرس کی موجودگی بچوں کی صحت کے لیے بہت خطرناک ہے۔ اس لیے والدین سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ہر بار بچوں کو پولیو کے قطرے لازمی پلوائیں۔
انسداد پولیو پروگرام کا کہنا ہے کہ وائرس کو روکنے کا سب سے مؤثر طریقہ یہی ہے کہ تمام بچے پولیو کے قطرے وقت پر پئیں۔