آرٹیکل 211 کے تحت جسٹس وقار سیٹھ کا باقاعدہ نفسیاتی معائنہ ہونا چاہیے، اعتزازاحسن

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
پینشن نہیں، پوزیشن؛ سینئر پروفیشنلز کو ورک فورس میں رکھنے کی ضرورت
Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

aitizaz ahsan
آرٹیکل 211 کے تحت جسٹس وقار سیٹھ کا باقاعدہ نفسیاتی معائنہ ہونا چاہیے، اعتزازاحسن

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سینئر قانون دان اعتزاز احسن نے سنگین غداری کیس کے تفصیلی فیصلے پر کہا ہے کہ لاش کو لٹکائے جانے کی بات بیہودہ فیصلہ ہے، جسٹس وقارسیٹھ نے جوکچھ کہا ہے وہ آئینِ پاکستان کے تحت ممکن نہیں۔

پرویز مشرف کے انتقال کرجانے کی صورت میں لاش کو 3 روز تک ڈی چوک پر لٹکائے جانے کے فیصلے پر اعتزازاحسن نے کہا کہ کوئی بھی پاکستانی ایسا نہیں چاہے گا جو جسٹس وقار سیٹھ نے تجویز کیا ہے۔

انہوں نےکہا کہ اس جج سے متعلق آرٹیکل 211 کے تحت دیکھنا چاہیے کہ وہ ذہنی طور پر صحت مند بھی ہیں؟انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 211 کے تحت اس جج کا باقاعدہ نفسیاتی معائنہ ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: پرویز مشرف کے خلاف سزائے موت کا تفصیلی فیصلہ جاری، جسٹس نذر اکبر کا اختلافی نوٹ

اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کایہ کہنادرست ہے کہ ان کیساتھ جولوگ تھے ان کابھی ٹرائل ہو، یہ فیصلہ ایک لحاظ سے مشرف کے حق میں چلا گیا ہے۔

انہوں نےکہا کہ اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ 3 نومبر کو تکبر کے ساتھ ججوں کو گرفتار کیا گیا، پرویز مشرف کا کردار بہت تکبرانہ تھا، پرویز مشرف نے وزیراعظم اور اس کے سارے خاندان کوگرفتار کیا۔ پرویز مشرف اپنے آپ کوقانون سے بالاتر سمجھتے تھے۔

Related Posts