اسلام آباد میں تحریک لبیک پاکستان کے مطالبات منظور کر لیے گئے جس پر مولانا خادم حسین رضوی نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اقرار کیا کہ حکومت سے معاملات طے پا گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق حکومتی مذاکراتی ٹیم نے ٹی ایل پی مطالبات کے حوالے سے تحریری طور پر تحریک لبیک کی قیادت کو آگاہ کردیا۔ معاہدہ طے پا گیا جس پر وفاقی وزیرِ داخلہ اعجاز شاہ، وزیرِ مذہبی امور نور الحق قادری اور کمشنر اسلام آباد کے دستخط موجود ہیں۔ معاہدہ 4 نکات پر طے پایا۔
حکومت نے معاہدے میں اعلان کیا ہے کہ 2 سے 3 ماہ کے اندر پارلیمنٹ سے قانون سازی کے بعد فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کیا جائے گا اور حکومتِ پاکستان فرانس میں بھی پاکستانی سفیر مقرر نہیں کرے گی۔ فرانس کی مصنوعات کا باضابطہ سرکاری طور پر بائیکاٹ کیا جائے گا۔
معاہدے کے تحت ٹی ایل پی کے گرفتار کارکنان کو بھی رہا کیا جائے گا۔ حکومت سے معاہدہ ہونے کے بعد علامہ خادم رضوی نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جیسے ہم پر شیلنگ اور تشدد کیا گیا، اس کا حساب دنیا میں اور اللہ کی بارگاہ میں دینا ہوگا۔ تصور میں بھی نہیں تھا کہ ہم فرانسیسی سفارت خانے پر حملہ کریں گے۔
سربراہ ٹی ایل پی علامہ خادم رضوی نے کہا کہ اداروں نے ہمارے بارے میں حکومت کو غلط خبریں دیں، ہمارے پاسپورٹ، کرنسی اوراشیاء کی وقعت حکومت کی وجہ سے ختم ہوئی، بھارت تمہارے میزائیلوں سے نہیں، میری تقریر سے زیادہ ڈرتا ہے۔ املاک کو نقصان پہنچانا یا لوٹ مار ہمارے منشور کا حصہ نہیں ہے۔
علامہ خادم رضوی نے کہا کہ اگر ہمارے کسی کارکن نے کچھ غلط کیا تو ہمیں آگاہ کریں ورنہ اپنا درد اور مسئلہ ہمیں بتائیں۔ ہم فرانسیسی سفارت خانے کو آگ لگانے کا نہیں بلکہ صرف سفیر کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ حکومت نے ہمارے ووٹ پر ڈاکہ ڈالا، ہم نہیں بولے۔ میں بیمار ہوے کے باوجود دھرنے میں شریک ہوا۔
انہوں نے کوریج نہ دینے پر میڈیا کو ملامت کرتے ہوئے کہا کہ اگر تمہارا کیمرہ حضور ﷺ کے کام نہ آیا تو کیا فائدہ؟ میڈیا والے میرے بچے ہیں۔ آپ ہمارے ساتھ چلو، ہم آپ سے آگے ہوں گے۔ پولیس جوتوں سمیت مسجدوں میں داخل ہوئی۔ میڈیا نے نہیں بتایا کہ کتنی مسجدوں کا تقدس پامال ہوا۔
ٹی ایل پی سربراہ نے کہا کہ کشمیر سڑک پر آدھا گھنٹہ احتجاج سے آزاد نہیں ہوگا، اگر آزاد کرانا ہے تو میری تقریر کروا دو۔ ہمارے سڑک پر بیٹھنے سے آپ کو کیا تکلیف ہے؟ہم قائدِ اعظم اور علامہ اقبال کے مقاصد کے حصول کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ہم دین کے ٹھیکیدار نہیں، چوکیدار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی دھاندلی کے الزامات پر ڈٹ گئی، گلگت بلتستان میں مظاہرے