آج غزہ میں 7 اکتوبر 2023ء سے جاری نسل کشی کا 555 واں دن تھا، 13,320 گھنٹے، 799,200 منٹ اور 47,952,000 سیکنڈ سے غزہ مسلسل خون میں نہا رہا ہے۔ شہداء کی مجموعی تعداد بڑھ کر 50,983 اور زخمیوں کی تعداد 116,274 ہو گئی ہے۔
دوسری جانب اسرائیل میں بھی تاریخ کے بے مثال بحران نے جنم لے لیا ہے۔ اسرائیلی فضائیہ کے پائلٹوں کی جانب سے سروس سے انکار کی اپیل پر مبنی عرضداشت کا دائرہ فوج میں وسیع ہو رہا ہے اور یہ معاملہ اسرائیل میں شدت اختیار کر رہا ہے۔
اسرائیلی اخبارات کی رپورٹس کے مطابق پیرا ٹروپرز اور انفنٹری یونٹس کے 1600 سابق فوجیوں نے غزہ پر جاری جنگ کو روکنے اور اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی “موساد” کے 250 سے زائد سابق اہلکاروں نے بھی اس مطالبے کی حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ جنگ کے بجائے حماس کے قبضے میں موجود قیدیوں کی واپسی کو ترجیح دی جائے۔
اسرائیلی میگزین “972” نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کو گزشتہ کئی دہائیوں کی سب سے بڑی فوجی سروس سے انکار کا سامنا ہے، جہاں ایک لاکھ سے زائد اسرائیلیوں نے ریزرو سروس دینا بند کر دی ہے۔ ان میں سے بعض افراد “اخلاقی بنیادوں” پر غزہ کی جنگ میں شامل ہونے سے انکار کر رہے ہیں۔
گزشتہ جمعرات کو اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے ایک فیصلے کی توثیق کی، جس کے تحت جنگ ختم کرنے کی اپیل پر دستخط کرنے والے متعدد سینئر افسران اور تقریباً 1000 ریزرو فوجیوں کو فوج سے فارغ کر دیا گیا، جبکہ فوجیوں اور کمانڈروں کی جانب سے حالیہ عرضداشتیں حکومت، بالخصوص وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو، کے لیے ایک بے مثال بحران کی شکل اختیار کر گئی ہیں۔
اس سے نہ صرف سیاسی اور سیکورٹی دباؤ بڑھ رہا ہے، بلکہ وقت گزرنے کے ساتھ اسرائیلی معاشرے میں بڑھتے ہوئے داخلی اختلافات میں بھی شدت آ رہی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی معاشرے اور خاص طور پر اس کی فوج میں اس طرح کی تقسیم “یہودی ریاست کی مقدس ترین چیز” پر کاری ضرب ہے۔ وہ اسے “صہیونی معاشرے کے لیے قلعہ بند اور اتحاد کی علامت” قرار دیتے ہیں۔
یہ اختلافات اسرائیلی معاشرے کو اندر سے کھوکھلا کر رہے ہیں، جو پہلے ہی انتہا پسند مذہبی عناصر اور سیکولر لبرل طبقے کے درمیان تقسیم کا شکار ہے اور یہ سب اسرائیل میں شناختی بحران کو مزید بڑھا رہے ہیں۔ اسرائیلی معاشرے میں بڑھتے مظاہرے حکومت کی عوامی مقبولیت کو ختم اور اس کی پالیسیوں اور فیصلوں کو کمزور کر رہے ہیں۔