کینیڈا کے بعد گرین لینڈ نے بھی امریکا میں ضم ہونے سے معذرت کرلی

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو این بی سی نیوز

گرین لینڈ کے وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ معدنیات سے مالا مال قطبِ شمالی کے علاقے کے لوگ امریکی نہیں بننا چاہتے لیکن وہ اس جزیرے کے تزویراتی محل وقوع کے پیشِ نظر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دلچسپی کو سمجھتے ہیں اور واشنگٹن سے زیادہ تعاون کے لیے تیار ہیں۔

اس ہفتے کے شروع میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ ڈنمارک کے نیم خودمختار علاقے گرین لینڈ کو امریکہ کا حصہ بنانے کے لیے طاقت یا معاشی دباؤ کے استعمال کا امکان مسترد نہیں کریں گے۔ اس بیان کے بعد گرین لینڈ کے رہنما میوٹ بی ایگیڈ کا تبصرہ سامنے آیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا تھا، یہ امریکہ کی قومی سلامتی کا معاملہ ہے۔

پاکستان میں یوٹیوب، فیس بک اور ٹک ٹاک پر پابندی کیلئے عدالت میں درخواست دائر

ایگیڈ نے تسلیم کیا کہ گرین لینڈ شمالی امریکی براعظم کا حصہ اور “ایک ایسی جگہ ہے جسے امریکی اپنی دنیا کا حصہ سمجھتے ہیں۔” انہوں نے کہا کہ انہوں نے ٹرمپ سے بات نہیں کی ہے لیکن وہ اس بارے میں بات چیت کے لیے تیار ہیں جس نے “ہمیں متحد کیا ہے۔”

انہوں نے کہا، “تعاون بات چیت کے بارے میں ہے۔ تعاون کا مطلب یہ ہے کہ آپ مسئلے کے حل کے لیے کام کریں۔”

جیسانہ ڈنمارک نے ایک نوآبادیاتی طاقت کے طور پر ہمیشہ مقامی Inuit آبادی کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا تو ایگیڈ گرین لینڈ کے لیے آزادی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کوپن ہیگن میں ڈینش وزیرِ اعظم میٹے فریڈرکسن کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس میں کہا، “گرین لینڈ گرین لینڈ کے لوگوں کے لیے ہے۔ ہم ڈینش نہیں بننا چاہتے، امریکی نہیں بننا چاہتے۔ ہم گرین لینڈک بننا چاہتے ہیں۔”

ٹرمپ کی گرین لینڈ کی خواہش ڈنمارک کے ساتھ ساتھ پورے یورپ میں بے چینی کا سبب بنی ہے۔ امریکہ 27 ممالک پر مشتمل یورپی یونین کا ایک مضبوط اتحادی اور نیٹو اتحاد کا اہم رکن ہے اور کئی یورپی اس بات پر حیران رہ گئے کہ آئندہ امریکی رہنما اپنے اتحادی کے خلاف طاقت کے استعمال پر بھی غور کر سکتا ہے۔

لیکن فریڈرکسن نے کہا ہے کہ انہیں بحث میں ایک مثبت پہلو نظر آتا ہے۔ انہوں نے کہا، “گرین لینڈ کی آزادی پر بحث اور امریکہ کے تازہ ترین اعلانات گرین لینڈ میں بڑی دلچسپی ظاہر کرتے ہیں۔ یہ واقعات گرین لینڈ اور ڈنمارک میں بہت زیادہ لوگوں کے کئی خیالات اور احساسات کو متحرک کر دیتے ہیں۔ امریکہ ہمارا قریبی اتحادی ہے اور ہم مضبوط تعاون جاری رکھنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔”

فریڈرکسن اور ایگیڈ نے ڈنمارک اور اس کی مملکت کے دو علاقوں گرین لینڈ اور جزائر فیرو کی ششماہی اسمبلی کے بعد صحافیوں سے بات کی۔ یہ ملاقات پہلے سے طے شدہ تھی اور ٹرمپ کے حالیہ ریمارکس کا جواب دینے کے لیے نہیں تھی۔ ٹرمپ کے سب سے بڑے بیٹے نے منگل کو گرین لینڈ کا دورہ بھی کیا۔ وہ ایک طیارے میں وہاں اترے جس پر لفظ ٹرمپ لکھا تھا اور مقامی لوگوں کو میک امریکہ گریٹ اگین کے الفاظ والی ٹوپیاں پیش کیں۔

ڈنمارک کے پبلک براڈکاسٹر ڈی آر نے جمعہ کو اطلاع دی کہ ٹرمپ کی ٹیم نے گرین لینڈ میں بے گھر اور سماجی طور پر پسماندہ لوگوں کو ایک اچھے ریستوراں میں مفت کھانے کی پیشکش کی اور MAGA ٹوپیاں پہن کر ایک ویڈیو بنوانے کی ترغیب دی۔ رپورٹ میں ایک مقامی رہائشی ٹام ایمٹوف کا حوالہ دیا گیا جنہوں نے ٹرمپ کی ٹیم کی نشر کردہ ویڈیو میں بعض افراد کو پہچان لیا۔

انہوں نے کہا، “انہیں رشوت دی جا رہی ہے اور یہ انتہائی ناگوار بات ہے۔”

گرین لینڈ کی آبادی 57,000 ہے۔ لیکن یہ قدرتی وسائل پر مشتمل ایک وسیع علاقہ ہے جس میں تیل، گیس اور نایاب زمینی عناصر شامل ہیں جن کے بارے میں توقع ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث برف پگھلنے کے ساتھ یہ زیادہ قابل رسائی ہو جائیں گے۔ قطبِ شمالی میں اس کا ایک اہم تزویری مقام بھی ہے جہاں روس، چین اور دیگر اپنی موجودگی بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

دنیا کا سب سے بڑا جزیرہ گرین لینڈ ڈنمارک کے مقابلے میں شمالی امریکہ کی سرزمین کے زیادہ قریب واقع ہے۔ اگرچہ کوپن ہیگن اس کے خارجہ امور اور دفاع کا ذمہ دار ہے لیکن امریکہ بھی گرین لینڈ کے دفاع کی ذمہ داری میں شریک ہے اور 1951 کے معاہدے کی بنیاد پر وہاں ایک فضائی مرکز چلاتا ہے۔

Related Posts