غیر ملکی افواج کے انخلاء کے ساتھ ہی افغانستان میں خانہ جنگی کے خدشات درست ثابت ہورہے ہیں اور افغان طالبان نے ملک میں حملے شروع کردیئے ہیں اور درجنوں علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے جبکہ افغان فورسزکے اہلکار طالبان کیساتھ مقابلے کے بجائے خود جان بچانے کیلئے بھاگتے پھر رہے ہیں۔
طالبان کے قبضے کے خوف سے امن پسند شہریوں میں ایک بار پھر تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے بالخصوص خواتین طالبان کے دوبارہ اقتدار کے خدشات کی وجہ سے شدید پریشانی سے دوچار ہیں جبکہ غیر ملکی افواج کے انخلاءکے بعد افغانستان میں برقع کی مانگ میں بھی اضافہ ہوگیا ہے جبکہ طالبان کی جانب سے غیر ملکی افواج کے مکمل انخلاء کے بعد مزید علاقوں پر قبضے کا امکان غالب ہے۔
طالبان کے زیر قبضہ علاقے
1۔ صوبہ لوگر کے 3
2۔ صوبہ لغمان کے2
3۔ صوبہ بگلان کے 10
4۔صوبہ بادغیس کے 3
5۔ صوبہ ہلمند کے 2
6۔ صوبہ کے ڈائی کنڈی کے 2
7۔ صوبہ قندھار کے 8
8۔ صوبہ ہرات کے 3
9۔صوبہ میدان ورک کے 5
10۔ صوبہ غزنی کے 7
11۔صوبہ فریاب کے 10
12۔صوبہ سریئے پل کے 4
13۔ صوبہ فراہ کے 4
14۔صوبہ غورکے 4
15۔صوبہ ارزگان کے 4
16۔صوبہ جوزجان کے 7
17۔صوبہ تخارکے 16
18۔صوبہ سمنگان کے 4
19۔صوبہ بلخ کے 9
20۔صوبہ قندوزکے 5
21۔صوبہ زابل کے 5
22۔صوبہ پکتیا کے 10
23۔ صوبہ بدخشاں کے 23
24 ۔ صوبہ نورستان کے 2
25۔ صوبہ پروان کے 2
26۔ صوبہ نمروز کا ایک
27۔ صوبہ پکتیکا کے 3
28۔ صوبہ کپیسا کے 2
29۔ صوبہ ننگرہار کا ایک علاقہ
یہ اعداد وشمار ان افغان صوبوں کے ہیں جن پر طالبان قبضہ کرچکے ہیں لیکن اگر علاقوں اور اضلاع کو شمار کیا جائے تو اس وقت طالبان ملک کے بڑے حصے پر قابض ہوچکے ہیں۔ افغان فورسز طالبان کی پیش قدمی روکنے میں مکمل طور پرناکام ہوچکی ہیں جبکہ فورسز کی پسپائی کی وجہ سے طالبان نے ملک میں فوجی چوکیوں پر بھی قبضہ کر لیا ہے اوراطلاعات یہ بھی ہیں کہ افغان طالبان نے سرحدی صوبے بدخشاں کی مرکزی سرحدی راہداری کے علاوہ متعدد علاقوں کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے ۔
پاکستان کی سرحد پر کارروائی کرتے ہوئے طالبان نے افغان فوج کی پاکستان کے ساتھ سرحد پر واقع چیک پوسٹوں پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔طالبان فی الحال بغیر کسی مزاحمت کے ان ضلعوں پر قبضہ کرتے جا رہے ہیں جہاں وہ پہلے ہی طاقتورتھے، یہ صرف چند ضلعوں کی بات نہیں بلکہ طالبان کا خوف افغان شہروں تک آ چکا ہے، سیکورٹی فورسز کے حوصلے پست ہیں اور وہ بغیر کسی مزاحمت کے ہتھیار ڈال رہے ہیں۔طالبان نے صوبہ زابل کے ضلع شہرصفا پر بھی قبضہ کر لیا، زابل کے تمام اضلاع اب طالبان کے کنٹرول میں ہیں۔ اس ضلع پر قبضے کے بعد قلات شہر کو چاروں طرف سے گھیر لیا گیا ہے ۔دوسری جانب افغان وزارت دفاع نے ویڈیو جاری کی ہے جس میں مختلف شہروں میں طالبان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا دعوی کیا گیا ہے۔
امریکی فوجیوں کی وطن واپسی کا عمل مکمل ہونے کے قریب پہنچ گیاہے، 90 فیصد سے زیادہ فوجی اہلکار افغانستان چھوڑ کر امریکہ واپس جا چکے ہیں۔امریکہ کی سینٹرل کمانڈ سینٹ کام کے مطابق امریکی آفیشلز نے اپنے 7 مقامات افغان وزارت دفاع کے حوالے کر دیے ہیں جبکہ اس تمام تر صورتحال کے پیش نظر انسانی حقوق کی تنظیمیں امریکی وزارت خارجہ اور وائٹ ہاؤس سے مطالبہ کر رہی ہیں کہ افغانستان میں بڑھتی ہوئی لڑائی کے دوران خطرے سے دوچار خواتین کے لیے 2 ہزار ویزے مختص کیے جائیں۔
افغانستان کی موجودہ صورتحال ماضی کی نسبت کئی گنا زیادہ خراب ہوتی دکھائی دے رہی ہے اور پاکستان نےکشیدگی بڑھنے پر اپنی سرحدیں بند کرنے سے خبردار کردیا ہے اور اس صورتحال میں کٹھ پتلی افغان صدر کہیں دکھائی نہیں دے رہے، اشرف غنی طالبان سے مقابلے کی بڑھکیں تو ماررہے ہیں لیکن اس کے باوجود طالبان ہر لحظہ پیش قدمی کرتے جارہے ہیں اور طالبان کے حملوں اور قبضوں کی رفتار کر دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ طالبان جلد مکمل ریاست پر تسلط حاصل کرلیں گے اور کٹھ پتلی اشرف غنی محض دعوے کرتے رہ جائینگے۔
یہ بھی پڑھیں: کس فلم نے دلیپ کمار کو بالی ووڈ کا ٹریجیڈی کنگ بنا دیا؟