معصوم افغان بچہ زلزلے میں تنہا رہ گیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

افغانستان میں زلزلہ:

چار دہائیوں سے خونریز جنگوں، سول وار، شدید بے امنی اور عدم استحکام کا شکار چلا آنے والا برادر پڑوسی ملک افغانستان آج کل ایک اور آزمائش سے دوچار ہے۔ رواں ہفتے بدھ 22 جون کو اچانک افغانستان کا ایک بڑا حصہ خوفناک بھونچال سے لرز کر رہ گیا، جس نے آنا فانا ایک وسیع آبادی کو بری طرح اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے مناسب انتظام اور ضروری وسائل کی عدم دستیابی کے باعث اب تک اس تباہ کن زلزلے میں اموات کی تعداد ڈیڑھ ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔

امن ہے، وسائل نہیں:

یہ خوفناک سانحہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے، جب افغانستان طویل عرصے کی مسلسل قتل و خونریزی کی گرد جھاڑ کر امن اور استحکام کی طرف قدم بڑھانے کے جتن کر رہا ہے۔ گزشتہ سال اگست میں امریکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان دو عشروں سے امریکا اور عالمی اتحاد سے بر سرجنگ طالبان کے قبضے میں آگیا۔ جدید افغانستان کی تاریخ میں طویل عرصے بعد یہ پہلا موقع ہے جب افغانستان مکمل طور پر ایک مرکزی حکومت کے زیر انتظام آگیا ہے اور لمبے عرصے بعد بے امنی تقریباً ختم ہو کر رہ گئی ہے۔

تاہم طویل عرصے تک جنگوں اور بے امنی کی بھٹی میں جلنے کے باعث افغانستان کا انتظامی ڈھانچہ غیر مستحکم اور ریاستی ادارے پوری طرح فعال نہیں ہیں۔ نیز تا حال افغان حکومت کے پاس ریاستی معاملات پیشہ ورانہ تقاضوں کے مطابق چلانے کیلئے درکار وسائل بھی معدوم ہیں۔ معیشت بھی ہنوز غیر منظم ہے اور اس میں اتنی سکت اور طاقت نہیں ہے کہ وہ پورے ملک کو مستحکم انداز میں سنبھال سکے۔

عالمی اور مقامی سطح پر لین دین اور تجارت سمیت دیگر بہت سی پابندیوں کے باعث افغانستان کیلئے پیداواری وسائل کی مینجمنٹ بھی بہت مشکل ہے۔ ایسے میں زلزلے کی ناگہانی آفت نے المیے اور تباہی کےا ثرات کو دو چند کر دیا ہے۔

زلزلے نے کہاں کہاں تباہی مچائی؟

زلزلے سے ہونے والی تباہی کا سب سے بڑا مرکز مشرقی افغانستان کا پاکستان کی سرحد سے ملحقہ صوبہ پکتیا ہے، افغان وزارت ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے مطابق پکتیا کے اضلاع گیان، نکہ، برمل اور زروکا میں اب تک سینکڑوں افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہیں۔ دوسرے نمبر پر خوست صوبہ متاثر ہے، اس کے علاوہ صوبہ ننگرھار بھی زلزلے سے متاثر ہے۔ ریکٹر اسکیل پر زلزلہ کی شدت 5.9 اور گہرائی 10 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی، جس کا مرکز خوست کا ضلع سپیری بتایا گیا ہے۔

زلزلے کے علاوہ حالیہ دنوں میں 8 صوبوں پکتیکا،کنڑ، لغمان، بدخشان، بغلان، تخار، قندوز اور فاریاب میں سیلاب نے بھی تباہی مچا دی ہے۔ زلزلہ اور سیلاب سے ہزاروں خاندان متاثر ہیں۔ بڑے پیمانے پر مکانات اور لوگوں کی املاک تباہی سے دوچار ہو چکی ہیں۔ کئی علاقوں کے رابطے بھی منقطع ہیں، جن تک مقامی سطح پر وسائل کی کمی کے باعث تا حال رسائی کا معقول بندوبست نہیں ہو سکا ہے، چنانچہ حکومت نے فوجی وسائل بروئے کار لانے کے احکامات دے دیے ہیں۔

ہر طرف المیہ داستانیں:

زلزلے کے نتیجے میں بے شمار دل چیر دینے والی المیہ داستانیں سامنے آئی ہیں۔ کئی افراد ایسے ہیں جن کے پورے کے پورے خاندان مکانات سمیت زلزلے کی نذر ہوگئے ہیں اور وہ اپنے خاندان کا تنہا نام لیوا رہ گئے ہیں اور مکمل بے یار و مددگار حالت میں امداد کے منتظر ہیں۔

خاندان کے گیارہ افراد کھو دینے والا بچہ:

ان متاثرہ افراد میں پکتیکا کے ضلع گیان کا ایک ایسا بچہ بھی شامل ہے، جس کے خاندان کے تمام کے تمام گیارہ افراد جاں بحق ہوگئے ہیں اور یہ بچہ اکیلا معجزاتی طور پر زلزلے کی دستبرد سے محفوظ رہ گیا ہے۔

افغان وزیر داخلہ نے بچہ گود لے لیا:

گزشتہ دن افغان وزیر داخلہ خلیفہ سراج الدین حقانی اعلیٰ حکام کے ہمراہ پکتیکا کے دورے پر پہنچے تو یہاں اسپتال میں ضلع گیان کے اس قسمت کے مارے یتیم بچے سے ان کی ملاقات کرائی گئی۔ افغان وزیر داخلہ نے بچے کو اپنی آغوش میں اٹھایا اور اس کے سر پر دست شفقت رکھتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ اس یتیم بچے کی کفالت کی تمام تر ذمے داری خود اٹھائیں گے اور اس کی اپنے بچوں کے ساتھ پرورش کریں گے۔

وزیر داخلہ کے اقدام کی تحسین:

افغان وزیر داخلہ کے اس ہمددردانہ اقدام کو بڑے پیمانے پر سراہا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے اپنے عمل سے پیغام دیا ہے کہ مشکل اور آزمائش کی اس گھڑی میں تمام افغان ایک دوسرے کا ہاتھ بٹائیں اور ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کر قوم کو اس مشکل سے نکالنے میں کردار ادا کریں۔

یہ بھی پڑھیں:

افغان کرکٹر راشد خان نے زلزلہ متاثرین کیلئے فنڈ قائم کر دیا

تمام وسائل بروئے کار لائیں گے، سراج حقانی

سراج الدین حقانی نےاس موقع پر متاثرین میں مالی امداد تقسیم کی اور کہا کہ حکومت معمولات زندگی بحال کرنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے گی۔ انہوں نے عالمی برادری سے بھی امداد فراہم کرنے کی اپیل کی تاکہ قدرتی آفت سے نمٹا جائے۔

Related Posts