افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے کابل میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران پانی کے مسئلے پر سیاست نہ کرے اور میڈیا پر شور مچانے کے بجائے افہام و تفہیم اور بات چیت سے مسئلے کا حل نکالنے کی کوشش کرے۔
باختر ایجنسی کے مطابق مولوی امیر خان متقی نے آبی استحقاق کے مسئلے پر طالبان حکومت کے عزم کا ذکر کیا اور کہا ایران کے آبی استحقاق کے بارے میں ہم 1971 کے معاہدے پر کاربند ہیں، لیکن افغانستان اور خطے میں جو خشک سالی چل رہی ہے اسے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:
آبی تنازع پر ایران کا طالبان حکومت کو سنگین نتائج کا انتباہ
انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی ریسکیو آرگنائزیشن کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق افغانستان دنیا میں موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے تیسرا سب سے زیادہ خطرناک ملک ہے اور موسمیاتی تبدیلی کے سب سے زیادہ تباہ کن اثرات ملک کے آبی وسائل پر پڑے ہیں۔
افغان وزیر خارجہ نے ایرانی حکام سے کہا کہ وہ 1971 کے معاہدے کے ساتھ اپنی توقعات ہم آہنگ کریں اور اپنے فیصلوں اور تبصروں میں معاہدے میں موجود شقوں کو مد نظر رکھیں۔
انہوں نے ایران کے سیستان و بلوچستان کے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا سیستان و بلوچستان کے عزیز بھائیو! یقین جانیے ہمارے دل میں آپ کے لیے اتنی ہی ہمدردی ہے جتنی نیمروز، فراہ اور ہلمند کے لوگوں کے لیے ہے۔ آپ کو بھی تکلیف ہوتی ہے اور ہم آپ کے درد کو اپنا درد سمجھتے ہیں۔
مولوی امیر خان متقی نے مزید کہا ہم ایران کی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پانی کے اہم مسئلے پر سیاست نہ کرے، اور بہتر ہے کہ ایسے مسائل کو پریس میں شور مچانے کے بجائے افہام و تفہیم اور آمنے سامنے بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے۔
انہوں نے کہا امارت اسلامیہ افغانستان نے پچھلے دو سالوں میں ان مسائل کے حل کے لیے اقدامات کیے ہیں جن پر قابو پایا جا سکتا ہے اور حل کیا جا سکتا ہے لیکن قوت و اختیار سے باہر کی مجبوریاں جو موجودہ انسانی صلاحیتوں سے زیادہ ہیں، انہیں سمجھنا چاہیے اور اس کا مل بیٹھ کر حل نکالا جانا چاہیے۔