ایران پانی کے مسئلے پر سیاست نہ کرے، افغان وزیر خارجہ

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے کابل میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران پانی کے مسئلے پر سیاست نہ کرے اور میڈیا پر شور مچانے کے بجائے افہام و تفہیم اور بات چیت سے مسئلے کا حل نکالنے کی کوشش کرے۔
باختر ایجنسی کے مطابق مولوی امیر خان متقی نے آبی استحقاق کے مسئلے پر طالبان حکومت کے عزم کا ذکر کیا اور کہا ایران کے آبی استحقاق کے بارے میں ہم 1971 کے معاہدے پر کاربند ہیں، لیکن افغانستان اور خطے میں جو خشک سالی چل رہی ہے اسے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:

آبی تنازع پر ایران کا طالبان حکومت کو سنگین نتائج کا انتباہ

انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی ریسکیو آرگنائزیشن کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق افغانستان دنیا میں موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے تیسرا سب سے زیادہ خطرناک ملک ہے اور موسمیاتی تبدیلی کے سب سے زیادہ تباہ کن اثرات ملک کے آبی وسائل پر پڑے ہیں۔
افغان وزیر خارجہ نے ایرانی حکام سے کہا کہ وہ 1971 کے معاہدے کے ساتھ اپنی توقعات ہم آہنگ کریں اور اپنے فیصلوں اور تبصروں میں معاہدے میں موجود شقوں کو مد نظر رکھیں۔
انہوں نے ایران کے سیستان و بلوچستان کے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا سیستان و بلوچستان کے عزیز بھائیو! یقین جانیے ہمارے دل میں آپ کے لیے اتنی ہی ہمدردی ہے جتنی نیمروز، فراہ اور ہلمند کے لوگوں کے لیے ہے۔ آپ کو بھی تکلیف ہوتی ہے اور ہم آپ کے درد کو اپنا درد سمجھتے ہیں۔
مولوی امیر خان متقی نے مزید کہا ہم ایران کی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پانی کے اہم مسئلے پر سیاست نہ کرے، اور بہتر ہے کہ ایسے مسائل کو پریس میں شور مچانے کے بجائے افہام و تفہیم اور آمنے سامنے بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے۔
انہوں نے کہا امارت اسلامیہ افغانستان نے پچھلے دو سالوں میں ان مسائل کے حل کے لیے اقدامات کیے ہیں جن پر قابو پایا جا سکتا ہے اور حل کیا جا سکتا ہے لیکن قوت و اختیار سے باہر کی مجبوریاں جو موجودہ انسانی صلاحیتوں سے زیادہ ہیں، انہیں سمجھنا چاہیے اور اس کا مل بیٹھ کر حل نکالا جانا چاہیے۔

Related Posts