ہر خوشی کے موقع پر اسلحے کا استعمال کیوں ضروری ہے

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

دنیا بھر میں سال نو کے آغاز پر لوگوں کی نظریں گھڑی کی سوئیوں پر اٹکی ہوتیں ہیں  کہ کب گھڑیاں 12 بجائے اور کب نیا سال شروع ہو۔ دنیا بھر میں نئے سال کے آغاز پر آتش بازی، موسیقی کی محفلوں اور دیگر تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے جبکہ مسیحی برادری کی جانب سے عبادات کے ذریعے نئے سال کا آغاز کیا جاتا ہے۔

پاکستان میں مجموعی طور پر صورتحال بالکل مختلف ہے، پاکستان میں سال نو کے آغاز پر لوگ شدید ہوائی فائرنگ کرکے ماحول کو انتہائی دہشت زدہ بنادیتے ہیں ایسا ہی گزشتہ روز بھی ہوا جب کراچی میں شدید ہوائی فائرنگ سے دوخواتین اور ایک بچے سمیت 13 افراد زخمی ہوئے جبکہ کراچی ہی نہیں ملک کے دیگر شہروں میں بھی اسلحے کا بے دریغ استعمال دیکھنے میں آیا جبکہ پولیس کسی بھی قسم کی کارروائی سے قاصر دکھائی دی جبکہ فائرنگ کے واقعات نے نئے سال کی آمد کی خوشی کا گہنادیا۔

حکومت کی جانب سے نئے سال کے آغاز سے قبل ہوائی فائرنگ اور اسلحہ کی نمائش پر پابندی عائد کردی گئی تھی تاہم ہمارے معاشرے کا یہ المیہ ہے کہ جس چیز سے منع کیا جائے وہ وہ کام کرنا تو لازمی سمجھا جاتا ہے جبکہ ایسے ہی مٹھی بھر لوگوں کی وجہ سے سال نو کا جشن منانے کیلئے گھروں سے نکلنے والوں کو شدید کوفت کے علاوہ اندھی گولیوں کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

پاکستان میں شادیوں ، سیاسی اجتماعات اور دیگرتہوار کے موقعوں پر فائرنگ ایک فیشن بن چکا ہے، پاکستان معاشرے میں اسلحے کا استعمال معاشرتی اقدار کے زوال پذیر ہونے کی نشاندہی کے ساتھ قانون کی بے بسی کو بھی ظاہر کرتا ہے۔

ایسا نہیں ہے کہ دنیا میں ایسے واقعات نہیں ہوتے لیکن پاکستان کی نسبت دیگرممالک میں قانون اپنا راستہ خود بناتا ہے، جیسا کہ بھارت کے سب سے بڑے شہر میں نشے میں ڈرائیونگ اور دیگر قوانین کی خلاف ورزی پر 170 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا جبکہ مغرب میں بھی لوگ جشن مناتے ہیں لیکن وہاں کسی کو جسمانی چوٹ پہنچانے کی اجازت نہیں ہوتی۔

پاکستان ہتھیاروں بڑادرآمد کنندہ ہے ، ایک اندازے کے مطابق ہر 100 میں سے 22.1فیصد شہریوں کے پاس آتشیں اسلحہ موجودہے جبکہ ایک اندازے کے مطابق 2017 تک شہریوں کے قبضے میں شہریوں کے پاس 44 ملین بندوقیں تھیںجن میں سے صرف چھ لاکھ ہی رجسٹرڈ تھیں۔

امریکہ جیسے ممالک کے برعکس پاکستان کا آئین اسلحہ رکھنے کی اجازت نہیں دیتا لیکن قانون نافذ کرنیوالوں کی غفلت اور لاپرواہی کے بااثر اسلحہ رکھنے کا رجحان انتہائی حد تک بڑھ چکا ہے۔

یہاں ہے بات بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں غیر قانونی وممنوعہ بور کے علاوہ گھروں میں موجود اسلحے کے حوالے سے کوئی بھی بات نہیں کرنا چاہتا۔

حکام اور انتظامیہ سمیت شہری حلقے بھی اسلحہ کلچر کے فروغ میں برابر کے ذمہ دار ہیں۔ سیکورٹی اداروں کی جانب سے اسلحہ رکھنے والوں کیلئے عام معافی کے اعلانات کے باوجود شہریوں کو اسلحہ سے دور رکھنے کی کوششیں زیادہ بارآوا ثابت نہیں ہوسکیں۔

2011 میں ، سپریم کورٹ نے کراچی کو ہر طرح کے ہتھیاروں سے پاک کرنے کا فیصلہ دیا لیکن اس حوالے سے تاحال کوئی قانون سازی نہیں ہوسکی۔

اسلحہ پر پابندی کے حوالے سے قانون سازی اس وقت ایک اہم ضرورت ہے ،حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر اسلحہ رکھنے کے حوالے سے موثر قانون بنانے کے علاوہ شہریوں میں شعور وآگاہی دینے کی بھی ضرورت ہے کہ اسلحہ سے صرف ہلاکت ہوتی ہے اور کچھ نہیں۔

Related Posts