قرآن و سنت کے مطابق علاج کیلئے ڈاکٹر کا کوالیفائیڈ ہونا ضروری ہے

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!

ڈاکٹر حضرات کے لیے ضروری ہے کہ وہ جس مریض کا علاج کررہے ہوں، اُس کے مرض اور علاج سے کما حقہٗ واقف(fully acquainted) ہوں۔

اور اگر اُنہیں کسی قسم کا تردّد ہو، یا مرض کے بارے میں مکمل واقفیت(fully acquaincy) نہ ہو، تو وہ علاج نہ کریں، بلکہ کسی دوسرے ماہرمعالج کی طرف معاملہ(Case) کو refer کردیں، کیونکہ بغیر واقفیت کے علاج معالجہ کرنا درست نہیں ہے۔
چنانچہ حدیث پا ک میں آتا ہے، آپ ﷺنے فرمایا:
مَنْ تَطَبَّبَ، وَلَا يُعْلَمُ مِنْهُ طِبٌّ، فَهُوَ ضَامِنٌ
(سنن أبي داود،رقم الحدیث: 4586)

جو شخص کسی کا علاج معالجہ کرے اور واقع میں وہ طبیب نہ ہو(تو اگر ایسے شخص سے کسی کو نقصان پہنچے) تو یہ علاج کرنے والا شخص اس نقصان کا ضامن ہوگا۔
نیزاس حدیث کی تشریح کرتے ہوئے بعض علماءنےفرمایا:جس معالج کو طب کے پیشے میں پختگی (Professional Excellency) نہ ہو،اسکےلیے علاج معالجہ کرنا جائز نہیں ہے،اور اگر وہ ایسا کرے گا تو گناہ گار ہوگا۔

یہ ایسا ہی ہے جیسے کوئی شخص دین کا علم نہ ہونے کے باوجود دین کی تعلیم دیتا پھرے۔ دین کی تعلیم دینے کیلئے دین کا پراپر علم سیکھنا ضروری ہے۔ جس نے پراپر علم دین حاصل نہ کیا ہو، جس کا کرائیٹیریا آج کل درس نظامی عرفا مشہور ہے، وہ اگر منبر رسول پر بیٹھ کر یا پھر کسی اور مسند پر بیٹھ کر دین کے احکامات بیان کرتا رہے گا تو حدیث شریف کے مطابق خود بھی گمراہ ہوگا اور دوسروں کو بھی اپنی لاعلمی اور قرآن و سنت پر مہارت نہ ہونے کی بنا پر گمراہ کرے گا۔

یہ ہر شعبے کیلئے ضروری ہے، ہر شعبے اور میدان میں خدمات انجام دینے کیلئے قرآن و سنت کے مطابق متعلقہ علم کا ہونا ضروری ہے، ورنہ نہ متعلقہ خدمت سے انصاف ہو پائے گا اور بسا اوقات اس سے لوگوں کو نقصان کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، چناچنہ علاج کیلئے ہر ڈاکٹر کا متعلقہ شعبے میں کوالیفائیڈ ہونا از روئے قرآن و سنت لازمی ہے۔