اسپیکر بلوچستان اسمبلی کی وزیراعلیٰ جام کمال اور دیگر کے خلاف تحریک استحقاق

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

jam kamal qudoos bazinjo
jam kamal qudoos bazinjo

اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو نے وزیر اعلیٰ جام کمال، وزیرخزانہ ظہوربلیدی اور سینیٹر سرفراز بگٹی کے خلاف تحاریک استحقاق جمع کرادی ہیں۔

اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالقدوس بزنجو نے تین علیحدہ تحاریک بلوچستان اسمبلی میں جمع کرائیں جس میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ جام کمال کا بیان تھا کہ میں ایک جذباتی شخص ہوں، وزیراعلیٰ نے میرے خلاف غیرمہذب اورغیرپارلیمانی الفاظ استعمال کیے۔

انہوں نے کہا کہ بحیثیت اسپیکر مجھے اظہار رائے کی مکمل آزادی حاصل ہے،تحریک استحقاق کو متعلقہ کمیٹی کے حوالے کیا جائے کیونکہ وزیر اعلیٰ کے اس بیان سے نہ صرف میرا بلکہ پورے ایوان کا استحقاق مجروح ہوا ہے۔

عبدالقدوس بزنجو کا اپنی تحریک میں مزید کہنا تھا کہ وزیرخزانہ میرظہوربلیدی نے بیان دیاکہ میں بلوچستان کی سیاست میں غیراہم ہوگیا ہوںاس کے علاوہ بھی انہوں نےغیرپارلیمانی اورغیرمہذب الفاظ استعمال کیے۔

عبدالقدوس بزنجونے کہا کہ سرفرازبگٹی کاایک چینل پرکہناتھاکہ میں بلوچستان عوامی پارٹی کی کورکمیٹی کا رکن ہوں، وزیر اعلیٰ، وزیرخزانہ اور سرفرازبگٹی کے بیانات سے میرا استحقاق مجروح ہوا لہٰذا اس معاملے کو استحقاق کمیٹی کے حوالے کیا جائے۔

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر عبدالقدوس بزنجو کاکہناتھا کہ بلوچستان میں اس سے بدتر حکومت پہلے کبھی نہیں آئی، جام کمال پارٹی کے مالک نہیں ہیں بلکہ میری طرح وہ بھی ایک ممبر ہیں جو پارٹی چلانے کے قابل نہیں وہ صوبے کو کیسے چلائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: فردوس عاشق اعوان نے بدعنوانی کے متعلق ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ مسترد کردی

عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) صوبے کے عوام کی جماعت ہے لیکن وزیر اعلیٰ آفس عوام کا آفس نہیں رہا لہٰذا مجبور ہو کر آواز اٹھائی ہے، جام کمال میرے لیے محترم ہیں لیکن کام نہیں ہو رہا۔

انہوں نے وزیراعلیٰ کو مزید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں حکومت کا پہیہ جام ہے، صوبے میں حکومت بنانے میں کوئی مشکلات نہیں ہیں، اپوزیشن نے کہا 10 اراکین لے آؤ ہم تیار ہیں۔

ان کا کہناتھا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے تمام اراکین ناراض ہیں اور جب چاہوں 10 کے بجائے 15 اراکین لاسکتا ہوں، اس وقت اپوزیشن میں بھی 23 ارکان ہیں،بلو چستان میں تبدیلی ضروری آئے گی، وقت فیصلہ کرےگاکہ آئندہ وزیراعلیٰ کا امیدوار کون ہوگا۔

Related Posts