ایک تہائی برطانوی شہریوں نے ایک سے زائد بیویوں اور پارٹنرز کی حمایت کردی

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ایک حالیہ سروے میں حیران کن طور پر یہ بات سامنے آگئی ہے کہ ایک تہائی برطانوی ایک سے زیادہ بیویوں یا ساتھی کے ساتھ رہنے کا اس وقت خیر مقدم کرتے ہیں جبکہ یہ قانونی طور پر اور رضامندی سے ہو۔

ویلز کی سوانسی یونیورسٹی کے محققین کی طرف سے سامنے آنے والی ایک تحقیق میں برطانیہ میں ایک ہزار لوگوں سے پوچھا گیا تھا کہ وہ اپنے ساتھی کو دوسرے شخص کے ساتھ شیئر کرنے یا خود کسی دوسرے ساتھ تعلق رکھنے کے بارے میں کیا موقف رکھتے ہیں۔ جواب میں واضح ہوا کہ 32 فیصد مرد اس خیال کے حامی ہیں اور صرف 5 فیصدخواتین نے اس کا خیر مقدم نہیں کیا۔

یہ تحقیق ایک سوال کے نتائج پر مبنی تھی، مطالعے کے پہلے حصے میں 393 مردوں اور عورتوں سے مردوں کے لیے تعدد ازدواج سے ملتے جلتے تعلقات کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔

یہ جاننے کے لیے کہ آیا یہ نتائج اتفاقی تھے محققین نے پہلی قسم کے 735 زیادہ عمر کے مردوں اور عورتوں کے ساتھ ایک اور سروے کیا۔ اس مرتبہ سروے میں شریک افراد کی اوسط عمر 33 سال تھی جو پہلے مرحلے کی اوسط عمر 25 سال سے زیادہ تھی۔ اس مرتبہ 39 فیصد مردوں نے کہا وہ تعدد ازدواج کے لیے کھلے ہیں۔ جب کے خواتین میں سے صرف 5 فیصد نے اسے قبول کیا۔ لہٰذا تحقیق کاروں نے لکھا کہ ثقافتی قوتوں کے روکے جانے کے باوجود تعدد ازدواج میں دلچسپی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ایسی دلچسپیاں ثقافت کی مرہون منت نہیں ہوتیں بلکہ یہ رشتے جوڑنے کی ابھرتی ہوئی نفسیات سے پیدا ہوتی ہیں۔

محققین کے مطابق مردوں کی تعدد ازدواج میں دلچسپی زیادہ ہوتی ہے اور خواتین کو اپنے ساتھی کے وسائل دوسری بیویوں کے ساتھ بانٹنے کی وجہ سے تکلیف ہو سکتی ہے۔

مطالعہ کے نتائج نے اس مطالعہ کے سرکردہ مصنف ڈاکٹر اینڈریو تھامس کو حیران کر دیا جنہوں نے اخبار کو بتایا کہ یہ صنفی اختلافات ہی تھے جس کی وجہ سے میری اس معاملہ میں سب سے زیادہ دلچسپی پیدا ہوئی۔ تاہم کھلا پن اور دلچسپی اور دوسری طرف ان دلچسپیوں کو حاصل کرنے میں بڑا فرق موجود ہے۔

تحقیقی مطالعے کے مصنفین نے ایک اہم معاملے کو نظر انداز نہیں کیا اور انہوں نے اس کا تذکرہ بھی کیا اور کہا کہ تعدد ازدواج کے بارے میں مرد اور خواتین کی رائے کو لاشعوری طور پر یہ حقیقت بھی متاثر کرسکتی ہے کہ برطانیہ میں مرد کی دوعورتوں سے شادی اور عورت کی دو مردوں سے شادی کی سزا 7 سال جیل ہے۔

Related Posts