اسرائیلی پولیس نے اعلان کیا ہے کہ جمعرات کی رات گئے اسرائیل کے دار الحکومت تل ابیب کے مرکز میں ایک فلسطینی مزاحمت نے گولی مار کر 3 اسرائیلیوں کو زخمی کر دیا، جن میں سے ایک بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گیا۔
اسرائیلی پولیس نے کہا کہ انہوں نے تل ابیب میں گولی چلانے والے کو جوابی فائر کر کے موت سے ہمکنار کر دیا۔ یہ واقعہ شہر کی سب سے مشہور اسٹریٹس ڈیزنگوف پر واقع ایک کیفے میں پیش آیا۔
بعد ازاں اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے اعلان کیا کہ تل ابیب میں فائرنگ کرنے والا نوجوان تنظیم کے عسکری بازو عز الدین القسام بریگیڈ کا ایک رکن تھا۔
حماس کے جاری کردہ بیان کے مطابق “تنظیم القسام بریگیڈ سے تعلق رکھنے والے ہیرو معتز باللہ صلاح الخواجہ کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتی ہے۔ شہید ہونے والا نوجوان اسرائیلی جیلوں میں قید رہ چکا ہے۔‘‘
BREAKING: Reports of shooting in Dizengoff Street in Tel Aviv.
Two people are in critical condition.
Still unclear whether it’s a criminal incident or a terror attack. Police are investigating. pic.twitter.com/Gt3w3pZCdf
— Hananya Naftali (@HananyaNaftali) March 9, 2023
حماس نے مزید کہا ’’کہ یہ آپریشن قابض ریاست کے ان جرائم کے جواب میں کیا گیا فلسطینیوں کی قوت ارادی کو کمزور کرتے ہیں۔”
مقبوضہ مغربی کنارے میں رام اللہ کے قریب نعلین گاؤں سے تعلق رکھنے والے قسامی حملہ آور کے والد صلاح الخواجہ نے بتایا کہ انہیں سوشل میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ ان کے 23 سالہ بیٹے المعتز باللہ الخواجہ تل ابیب میں کارروائی کی۔ ایک پڑوسی نے بتایا کہ الخواجہ کے گھر پر شہید کی آخری رسومات کی تیاریاں رات گئے ہی شروع ہو گئیں۔
صلاح نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ’’کہ یہ نوجوانوں کی طرف سے ایک فطری ردعمل ہے جو ہر روز قابض دشمن کے مظالم دیکھتے ہیں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ میرا بیٹا اکیلا ہے اور نعلین میں گھریلو سامان کی دکان کے مینیجر کے طور پر کام کرتا ہے۔
درایں اثناء فلسطین کی اسلامی جہاد موومنٹ نے اپنے ترجمان طارق عزالدین کے ذریعے کہا ہے کہ “ہم تل ابیب میں کمانڈو آپریشن کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس نے اسرائیلی سکیورٹی سسٹم کو تباہ کر دیا ہے۔”
اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ حملہ آور کے پاس اسرائیل میں داخلے کا اجازت نامہ نہیں تھا جب اس نے حملہ کیا۔ اسرائیلی ایمبولینس سروس نے حملے میں 3 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ ٹیلی ویژن فوٹیج میں بھی بڑی تعداد میں پولیس اور طبی عملے کو جائے وقوعہ پر دکھایا گیا ہے۔
“I24 نیوز” ٹیلی ویژن نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو جو اس وقت روم کا دورہ کر رہے ہیں نے اس واقعے کو “انتہائی سنگین حملہ” قرار دیتے ہوئے خطے میں پولیس اور سکیورٹی فورسز کو مضبوط کرنے پر زور دیا۔
ٹائمز آف اسرائیل نے اطلاع دی ہے کہ نیتن یاہو کو اپنے موجودہ دورہ روم کے دوران اس واقعے کے بارے میں بریفنگ ملی، جہاں ملٹری سیکرٹری ایوی گل نے وزیر اعظم کے کان میں اس وقت سرگوشی کی جب وہ اطالوی دارالحکومت میں ایک عبادت گاہ میں بیٹھے تھے اور انہیں حملے کی اطلاع دی۔
اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گویر نے بھی اس حملے کو ’خطرناک‘ قرار دیا۔
یہ حملہ انتہائی تناؤ کے ماحول میں ہوا اور دسمبر کے آخر میں اسرائیل کی تاریخ میں سب سے زیادہ دائیں بازو کی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اسرائیل فلسطین تنازعے سے متعلق تشدد میں واضح اضافہ ہوا۔