غزہ پر اسرائیلی جارحیت نے پوری دنیائے اسلام میں حماس سمیت فلسطینی حریت پسندوں سے اظہار یکجہتی اور اظہار عقیدت کی لہر دوڑا دی ہے، جس کے مظاہر مختلف صورتوں میں سامنے آ رہے ہیں۔
عالم اسلام کے دیگر ملکوں کے ساتھ ترکیہ میں بھی باوجود ایک سیکولر معاشرہ کے فلسطینی حریت پسندوں کے تئیں عقیدت و محبت کے گہرے جذبات پائے جاتے ہیں، حال ہی میں ان جذبات کے اظہار کا ایک ایسا مظاہرہ سامنے آیا ہے جس نے لوگوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے کہ ترکیہ جیسے سیکولر ملک میں ایسا کیسے ہوسکتا ہے؟
جگر میں قابض فوج کی گولی، اسرائیلی جیل میں جوان ہونے والی نورھان عواد کون ہیں؟
یہ ترکیہ کی ایک سیاسی پارٹی کا عوامی جلسہ ہے، جس کے اسٹیج کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے یہ کسی سیاسی جماعت کا نہیں بلکہ فلسطینی حریت پسندوں کے کسی پروگرام کا اسٹیج ہے اور اسٹیج مکمل طور پر حماس کے اسٹیج کا نمونہ پیش کر رہا ہے۔
یہ ترکیہ کی ھدیٰ پار نامی سیاسی جماعت کا جلسہ ہے، جس کے اسٹیج پر حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ کے مجاہدین کی وردیوں میں ملبوس چاق و چوبند رضاکار الرٹ دکھائی دیتے ہیں۔
اسٹیج پر قسام بریگیڈ کے ترجمان “ابوعبیدہ” بھی مہمان خصوصی کی حیثیت سے براجمان ہیں۔ اس ویڈیو کو سوشل میڈیا سائٹس پر بڑی پذیرائی مل رہی ہے۔ ویڈیو دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ قسام کے جانباز پوری دنیا کے مسلمانوں کے دل میں گھر کر گئے ہیں۔