کراچی : واٹر بورڈ کی جانب سے پیر کی صبح کورنگی بلال کالونی میں کھارے پانی کے منی ہائیڈرنٹ پرآپریشن کیا گیا ہے جبکہ دوسری جانب اتوار اور پیر کی درمیانی رات کو واٹر بورڈ بن قاسم کے ایکسین دین محمد شر سمیت دیگر افسران نے لانڈھی صنعتی ایریا میں واقعی جنرل ٹائرروڈ پر غیر قانونی پانی کا دے کر بڑے پیمانے پر واٹر بورڈ کو نقصان پہنچایا ہے ۔
واٹر بورڈ کے اینٹی تھیفٹ سیل کی جانب سے بلال کالونی میں نمائشی آپریشن کیاگیا ہے ، پی ٹی آئی کے ایم این اے فہیم خان اور ایم پی اے کی جانب سے26جولائی کو ایم ڈی واٹر بورڈ ، اینٹی تھیفٹ سیل انچارج راشد صدیقی سمیت ڈی جی رینجرز سمیت متعلقہ حساس اداروں کو کورنگی میں غیر قانونی پانی چوروں کے خلاف کارروائی کی نشاندہی کی تھی ، جس کے بعد واٹر بورڈ کی جانب سے کورنگی میں متعدد نمائشی اور آمدنی بڑھانے کیلئے آپریشن کیئے گئے تاہم پانی چوروں کے خلاف منظم کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی جس کی وجہ سے آئے روز غیر قانونی منی ہائیڈرنٹس کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے ۔
تاہم اینٹی تھیفٹ سیل کی جانب سے کورنگی میں غیر قانونی کنکشن کے خلاف آپریشن کے بجائے غیر قانونی کنکشن دینے اور ریٹ بڑھانے کا دھندہ شروع کردیا تھا ، جس کے لئے حالیہ دنوں میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے خطیر رقم خرچ کرکے از سر نو تعمیر کی جانے والی لانڈھی 800 فٹ روڈ کو بھی بغیر چالان جمع کرائے کھود دیا گیا ہے ۔جس پر علاقہ مکینوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا جارہا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ینٹی تھیفٹ سیل افسران کی ملی بھگت سے بن قاسم کے ایکسین بن قاسم دین محمد شر کی ملی بھگت سےکھارے پانی کی لائن کے نام پر لانڈھی جنرل ٹائر روڈ کھوڈ پر 2ہزار فٹ سے زائد لمبی لائن نصب کی گئی ہے ۔
سروے کے مطابق بن قاسم کی حدور میں رند گوٹھ سے واٹر بورڈ کی لائن سے پانی چوری کیا گیا ہے ، جس کے لئے مذکورہ لائن بچھائی گئی ہے ۔ جس کو افسران کھارے پانی کی لائن ظاہر کررہے ہیں ، اس چوری کردہ لائن میں واٹر بورڈ کی بلک لائینوں کا پانی شامل کیا جائے گا ،جس کے بعد مذکورہ لائنوں کا میٹھا پانی نجی کمپنیوں کو سپلائی کیا جائے گا،جہاں پر میٹروں کی تنصب کرکے واٹر بورڈ کی طرز کا سسٹم قائم کرکے پرائیویٹ بلنگ وصول کی جائے گی ۔واضح رہے کہ لانڈھی جنرل ٹائر روڈ پر چند ماہ قبل اینٹی تھیفٹ سیل کے انچارج راشد صدیقی کی ٹیم کی جانب سے لائن بچھانے کا کام شروع کیا گیا تھا ، جس پر علاقہ ایکسین دین محمد شر نے علاقہ مکینوں کی آڑ میں ناکام بنا دیا تھا ،جس کے بعد ایکسین نے اپنے حصہ کی رقم لیکر غیر قانونی کام کو اپنی نگرانی میں مکمل کرادیا ہے ۔ اینٹی تھیفٹ سیل کے انچار ج راشد صدیقی کی جانب سے ایک ماہ قبل کورنگی صنعتی ایریا میں قائم اے جی آئی فیکٹری کی پانی لائن کو غیر قانونی قرار دیکر ختم کردیا تھا اور ان پر ایف آئی آر بھی درج کرالی تھی جس کے بعد اس کو دوبارہ فعال بنا دیا گیا تھا ۔
ایم ایم نیوز کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق مذکورہ غیر قانونی لائن بچھانے کیلئے صاحبزادہ شبیر احمد کی جانب سے 17جولائی کو ڈسٹرکٹ میونسپل کمشنرملیرکے بی اینڈ آر ڈیپارٹمنٹ سےروڈکٹنگ کی این او سی نمبر XEN/ B& R / DMC / M 019/2021 حاصل کی گئی جس کے مطابق مذکورہ اجازت نامہ کچی سڑک کا حاصل کیا گیا جب کہ گزشتہ روز حالیہ از سر نو تعمیر کردہ 800فٹ روڈ کی کھدائی کی گئی اور بہترین پیئرز سے تعمیر کی گئی فٹ پاتھ بھی کھنڈر بنا دی گئی ہے ۔
حیرت انگیز طور پر حکم نامہ میں کچی سڑک کوالجدون کالج آف نرسنگ لانڈھی سے ابراہیم ٹیکسٹائل تک کھدائی کی اجازت دی گئی جب کہ نئی تعمیرسڑک الجدون کالج آف نرسنگ سے لیکر یونس 7 تک کھود کر ملیر ڈی ایم سی کی انتظامیہ سے بھی جعل سازی کی گئی ہے ۔ اس حوالے سے ڈی ایم سی ملیر کے ذمہ دار سے رابطہ کیاگیا تو ان کا کہنا تھا کہ واٹر بورڈ کو ہم نے کچے روڈ کی کٹنگ کی اجازت دی تھی۔
واٹر بورڈ کی جانب سے ایک جانب غیر قانونی کنکشن کرائے جارہے ہیں تو دوسری جانب نمائشی آپریشن کرکے سیاسی رہنمائوں فہیم خان ، راجا اظہر کو خوش کیا جارہا ہے تاکہ وہ قومی اور سندھ اسمبلی میں پانی کی چوری کے خلاف کوئی بھی بات نہ کریں ،اس لئے کورنگی چیکو باغیچہ،جمعہ گوٹھ سمیت دیگر علاقوں میں یومیہ لاکھوں گیلن پانی کی چوری روکنے کے بجائے کورنگی بلال کالونی میں نمائشی آپریشن کیا گیا ہے ۔بلال کالونی میں مسمار کیا جانے والا غیر قانونی منی ہائیڈرنٹ پی ٹی آئی کورنگی کے صدر گوہرخٹک اور اس کے عزیز طارق خٹک اور خواجہ نے بنا رکھا تھا ۔
کورنگی بلال کالونی میں قائم منی ہائیڈرنٹ سے سرکاری پانی چوری کرکے کورنگی صنعتی ایریا کی مختلف فیکٹریوں کو پانی کی سپلائی کی جارہی تھی ، جبکہ مذکورہ غیر قانونی ہائیڈرنٹ کے باعث علاقے کے مکین پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں ۔ پی ٹی آئی کے ایم پی اے راجہ اظہر کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کا علاقائی عہدیدار گوہر خٹک اپنے دیگر رشتہ داروں کے ساتھ عوام کا پانی کورنگی صنعتی ایریا کی ایسوسی ایشن کی ملی بھگت سے فیکٹریوں کو فروخت کررہا تھا،جس کو منع کیا مگر اس نے پانی کے اس مکروہ دھندے کو نہیں چھوڑا جس کی وجہ سے ہم نے اپنی نگرانی میں آپریشن کرایا ہے ۔
اس حوالے سے اینٹی تھیفٹ سیل کے انچارج راشد صدیقی اور ایکسین بن قاسم دین محمد شر سے موقف جاننے کے لئے متعدد باررابطہ کیاگیا لیکن مذکورہ افسران نے فون ریسیو نہیں کیا ، اس حوالے سے سید ناصر حسین شاہ سے بھی رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے فون ریسیو نہیں کیا جن کو سوالات بھیج دیئے گئے ان کا موقف آنے پر اسے بھی رپورٹ میں شامل کردیا جائے گا ۔
یہ بھی پڑھیں : این ایل ای کیا ہے اور ڈاکٹر اس کے خلاف احتجاج کیوں کر رہے ہیں؟