ام رباب کی زندگی کو خطرات، حکومت کب نوٹس لے گی ؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Danger to Umme Rubab’s life

بدقسمتی سے ہمارے ملک میں انصاف کا نظام انتہائی زبوں حالی کا شکار ہے اور جب بات بااثر ملزمان کی ہو تو انصاف کا حصول دیوانے کا خواب بن جاتا ہے لیکن کچھ دیوانے ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنا سب کچھ گنوا کر بھی انصاف کے حصول کیلئے تن، من اور دھن کی بازی لگادیتے ہیں۔

ایسا ہی ایک نام ام رباب چانڈیو ہے، اہم بات تو یہ ہے کہ اپنے والد،چچا اور دادا کے قتل پر انصاف مانگنے والی ام رباب چانڈیوخود بھی ایک وکیل ہے لیکن 3 سال سے ننگے پاؤں عدالتوں کے چکر کاٹنے والی ام رباب چانڈیوکوانصاف ملنا تو دور اپنی جان بچانا بھی مشکل ہوچکا ہے۔

ام رباب کون ہیں؟
ام رباب مختیار چانڈیو کی بیٹی ہیں جنہیں 17 جنوری 2018 کو ضلع دادو کے علاقے میہڑمیں فرید آباد تھانے کی حدود میں اپنے خاندان کے دیگرافراد کے ساتھ گولی مار کر ہلاک کر دیا گیاتھا۔جاگیردارانہ نظام کے خلاف آواز اٹھانے پر جنوری 2018 میں ام رباب کے والد، دادا اور چچا کو مبینہ طور پر پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی اسمبلی کے وزیر سردار چانڈیو اور اس کے بھائی برہان چانڈیو نے قتل کیا تھا۔

ام رباب کا تعلق سندھ کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے ہے۔ یہاں تک کہ اپنے خاندان میں تین اموات کے باوجود اس نے جھکنے سے انکار کر دیا اوران  لوگوں کے خلاف جنگ کا اعلان کیا جو اسے قید میں ڈالنا چاہتے تھے۔

ام رباب کی اپیل
مئی 2018 میں ام رباب چانڈیو نے چیف جسٹس آف پاکستان سے انصاف فراہم کرنے کی اپیل کی ، اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار جب سپریم کورٹ کی کراچی رجسٹری میں کیس کی سماعت کے لیے پہنچے تو ام رباب نے اپنے دیگر رشتہ داروں کے ساتھ مل کر ان کی گاڑی کو روکنے کی کوشش کی۔

ام رباب اپنی کوشش میں ناکام ہونے کے بعد وہیں بیٹھ گئیں اور واپس جانے سے انکار کر دیااورچیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی کہ وہ انکے والد ، دادااورچچا کے قاتلوں کی گرفتاری کو یقینی بنائیں اور انکے خاندان کوتحفظ فراہم کریں۔

ام رباب پر حملہ
سندھ کے با اثر سرداروں کے خلاف اپنے باپ، دادا اور چچا کا تہرا قتل کیس لڑ نے والی سندھ کی بہادر بیٹی ام رباب چانڈیو پرچند روز قبل حملہ کرکے قتل کرنے کی کوشش کی گئی،عدالت پیشی سے واپسی پر ام رباب کا سیکورٹی حصار توڑ کر چانڈیو سرداروں کے قافلے نے انکی گاڑی کو ٹکر ماری اور قتل کرنا چاہا لیکن ام رباب چانڈیو معجزانہ طور پراس حملے میں محفوظ رہیں جس کے بعداس حوالے سے ہیش ٹیگ #SaveUmmeRubab کے ساتھ ٹوئٹر صارفین نے ام رباب چانڈیو کو تحفظ فراہم کرنے کی مہم شروع کردی ہے۔

حملے کی مذمت
ام رباب چانڈیو پر قاتلانہ حملے کے بعد ملک بھر سے مذمتی بیانات سامنے آرہے ہیں جبکہ سوشل میڈیا صارفین نے بھی واقعہ پر سوال اٹھائے ہیں کہ کب تک مجرم آزاد گھومتے رہیں گے اور کب تک ام رباب چانڈیو اس بے حس معاشرے سے انصاف کی بھیک مانگتی رہیں گی۔

سوشل میڈیا صارفین نے وزیراعظم عمران خان سے بھی معاملے کا نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔میں ام رباب کے ساتھ کھڑی ہوں اور تمام صحافیوں ، لبرلز ، سماجی کارکنوں اور سماجی اصلاح کاروں سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ بھی اس کے لیے آواز اٹھائیں۔

فوری کارروائی کی ضرورت
ام رباب نے ہمارے معاشرے کے طاقتور ترین نظام کے خلاف علم بغاوت بلند کیا ہے، لڑائی کثیر جہتی اور جدوجہد دور رس ہے۔ام رباب کی جنگ صرف اپنے خاندان کیلئے نہیں بلکہ پاکستان میں ناسور کی طرح موجود جاگیردارانہ نظام کیخلاف ہے۔

اگرچہ پاکستان میں انصاف کے حصول کا خطرناک سفر چیلنجز سے بھرپور ہے، پھر بھی ہم امید کرتے ہیں کہ قوم کی اس بیٹی کو انصاف ضرورملے گا۔

Related Posts