وکلاء کاجونیئر جج کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کیخلاف 9ستمبر کو دھرنا دینے اورعدالتی بائیکاٹ کا اعلان

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی:آل پاکستان لائرز کنونشن میں پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ، سندھ ہائیکورٹ سمیت ملک بھر کی بار ایسوسی ایشنز نے سینئرزججز کو نظر انداز کرکے جونیئر جج کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کیخلاف 9 ستمبر کو سپریم کورٹ کے سامنے دھرنا دینے اور ملک گیر عدالتی بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔

سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے تحت شہدائے کوئٹہ ہال میں آل پاکستان وکلا کنونشن کا انعقاد کیا گیا۔ وکلا کنونشن میں پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، سندھ بار کونسل، سندھ ہائیکورٹ بار ایسوی ایشن، کراچی بار ایسوسی ایشن اور ڈسٹرکٹ ملیر بار ایسوسی ایشن سمیت ملک بھر کی بار ایسوسی ایشنز کے نمائندے اور سینئر وکلا کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

آل پاکستان وکلا کنونشن سے خطاب میں وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل خوشدل خان خٹک نے 9 ستمبر کو جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے موقع ہڑتال اور سپریم کورٹ کے باہر دھرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس محمد علی مظہر کی تقرری میں اصولوں کی خلاف ورزی کی گئی ہے اور جونیئر ججز کی تعیناتی آئین کے بھی خلاف ہے۔

پسند اور نا پسند کی بنیاد پر تقرری ناقابل قبول ہے جبکہ ایڈ ہاک تقرری کے بجائے مستقل تعیناتی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس عائشہ ملک بھی جونیئر جج ہیں اور ان کی سپریم کورٹ میں تعیناتی قابل قبول نہیں۔ ہم اصولوں پر سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں گے اور بیرسٹر فروغ اے نسیم کی تمام سازشوں کو ناکام بنائیں گے۔

سابق وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل امجد شاہ نے خطاب میں کہا کہ وکلا نے ججز بحالی اور آئین کی بالادستی کے لئے جدوجہد کی اور کچھ لوگوں نے مشرف کے یاروں کا ساتھ دیا۔ ہم وکلا تحریک کے دوران کہتے تھے جو مشرف کا یار ہے غدار ہے غدار ہے جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان کو استعفیٰ دے دینا چاہئے۔

رکن جوڈیشل کمیشن اختر حسین نے کہا کہ 16 ہزار ملازمین کو ایک فیصلے سے برطرف کردیا گیا۔ ہم نے عدلیہ کو آزاد کرانے کی جدو جہد کی اور ہم سینیارٹی کے اصول کی خلاف ورزی کسی صورت قبول نہیں کریں گے جبکہ بار ایسو سی ایشنز متحد ہیں اور جدو جہد تیز کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم صرف زبانی بات نہیں کررہے اور ہم نے رولز میں ترمیم کیلئے تحریری سفارشات بھی دی ہیں جبکہ تقسیم کرنے کی کوشش بھی ناکام ہوگی۔

صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عبدا لطیف آفریدی نے 9ستمبر کو جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے موقع پر ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 9 ستمبر کو سپریم کورٹ بند کردیں گے اور جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے موقع پر احتجاج کیا جائے گا جبکہ کے پی میں احتجاج اور دھرنا ہوگا۔

مزید پڑھیں:جسٹس محمد علی مظہر نے سپریم کورٹ کے جج کے طور پر حلف اٹھالیا

سپریم کورٹ میں کم از کم خواتین ججز کو تعینات کیا جائے مگر سینیارٹی کے اصولوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ دھرنا بھی ہوگا اور مرنا بھی ہوگا۔ 9ستمبر کو ملک بھر کی عدالتوں میں ہڑتال ہوگی۔ انہوں نے وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ اے نسیم پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر قانون کی صلاحیتیں اور ڈگری بھی مشکوک ہے اور سندھ بار کونسل ان کی ڈگری کی جانچ پڑتال کرے۔

سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن محمد یاسین آزاد کا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 15سال کی اسٹیڈنگ رکھنے والے کسی بھی وکیل کو جج بنایا جا سکتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ ہماری عدلیہ آزاد ہے لیکن میں اس بات کو نہیں مانتا۔ کسی نے ہمارے چیف جسٹس سے پوچھا کہ امریکہ نے کہا ہے کہ ہماری عدلیہ آزاد نہیں ہے جس پر چیف جسٹس نے منہ پر انگلی رکھ لی جبکہ ہماری پارلیمنٹ نے چیف آف آرمی اسٹاف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حق میں ووٹ دیا۔

سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو ایڈہاک جج بنایا جا سکتا ہے کہ نہیں اور یہ ایک جونئیر جج کو سپریم کورٹ میں تعینات کیا جا سکتا ہے کہ نہیں؟ یہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے ساتھ زیادتی ہے۔ اگر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کو سپریم کورٹ لے کر جانا ہے تو 17 اگست کو خالی ہونے والی جگہ پر مستقل جج کے طور پر لے جائیں۔انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ سے زیادتی کریں گے تو وکلا اپنی آواز بلند کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن ججز کی تعیناتی کا طریقہ کار طے کرے۔ میرٹ کی بات کرتے ہیں تو میرٹ پر آئیں۔ سنیارٹی کے حساب سے تعیناتیاں کی جائیں۔ اگر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ اہل نہیں تھے تو ساڑھے 4 سال سے انہیں چیف جسٹس کیوں بنایا ہوا ہے؟ وکلا اصولوں پر سمجھوتہ کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔

Related Posts