افغان فوج کو لڑنے کا حوصلہ نہ دے سکے، انخلاء کے فیصلے پر شرمندگی نہیں۔جوبائیڈن

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

افغان فوج کو لڑنے کا حوصلہ نہ دے سکے، انخلاء کے فیصلے پر شرمندگی نہیں۔جوبائیڈن
افغان فوج کو لڑنے کا حوصلہ نہ دے سکے، انخلاء کے فیصلے پر شرمندگی نہیں۔جوبائیڈن

کراچی: امریکی صدر جو بائیڈن نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم افغان فوج کو لڑنے کا حوصلہ نہیں دے سکے تاہم امریکی فوج کے افغانستان کے انخلاء کے فیصلے پر شرمندگی نہیں ہے۔

تفصیلات کے مطابق کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد قوم سے خطاب میں امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ افغانستان سے عسکری انخلاء کا فیصلہ درست تھا۔ ہم نے اشرف غنی کو طالبان سے مذاکرات کا مشورہ دیا تھا مگر انہوں نے لڑائی کا کہا۔

خطاب کے دوران امریکی صدر نے کہا کہ اشرف غنی نے مذاکرات سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ افغان فوج طالبان سے لڑ لے گی تاہم ان کا مؤقف غلط نکلا، بعد میں انہوں نے خود ملک چھوڑ دیا اور لڑائی کی بجائے وطن سے فرار ہو گئے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ افغان رہنماؤں نے حوصلہ چھوڑ کر ملک سے بھاگنے کو ترجیح دی۔ امریکا نے افغان فوج کو تنخواہوں سمیت سب کھ دیا تاہم لڑنے کا عزم و حوصلہ نہیں دے سکا۔ ہمارا فوج کی وطن واپسی پر مبنی فیصلہ غلط نہیں تھا۔

صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ہمیں اپنے فیصلے پر کوئی شرمندگی نہیں، فیصلے پر قائم ہیں۔ معلوم ہے اس پر تنقید ہوگی تاہم یہ فیصلہ امریکا کے عوام، افواج اور ملک کیلئے درست ہے، اگر طالبان نے انخلاء میں رخنہ ڈالا تو امریکا فوری ردِ عمل دے گا۔

انہوں نے کہا کہ امریکا اپنے لوگوں کا دفاع کرنا جانتا ہے اور یہ دفاع تباہ کن قوت سے کیا جائے گا۔ چین اور روس چاہتے ہیں کہ ہم افغانستان پر مزید ڈالرز خرچ کرتے رہیں، ہم افغانستان میں اس ملک کو تبدیل کرنے نہیں گئے تھے، ہمارا مشن کچھ اور تھا۔

اپنے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ہمارا مشن یہ تھا کہ القاعدہ کا خاتمہ ہو اور اسامہ بن لادن کو پکڑا جائے جس میں امریکا کامیاب رہا۔ جتنی تیزی سے افغانستان پر طالبان نے قبضہ کرلیا، اس کی امید نہیں تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان فوج اپنے وطن کیلئے جو لڑائی لڑنا نہیں چاہتی، وہ امریکا کیوں لڑے؟ افغان فوج ہار گئی جن کے ساتھ ہم نے ہر قسم کا تعاون کیا گیا، تنخواہیں دی گئیں، اربوں ڈالرز لگے اورامریکا کی طرف سے بہترین جنگی سازو سامان بھی فراہم کیا گیا۔

جوبائیڈن نے کہا کہ امریکا کے 4 صدر افغانستان کی جنگ لڑتے ہوئے ایوانِ اقتدار چھوڑ گئے۔ میں نہیں چاہتا کہ یہ جنگ پانچویں صدر تک جائے، جو ہم نے کیا وہ 4 سال پہلے ہوسکتا تھا یا 15 برس بعد تاہم افغانستان سے بحفاظت انخلاء ہماری ترجیح ہے۔ 

یہ بھی پڑھیں: ٹی ٹی پی کے لوگوں کو پاکستان کے حوالے نہیں کریں گے۔افغان طالبان

Related Posts