کورونا وباء سے اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرزبری طرح متاثر ہوئے ہیں،میاں زاہد حسین

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

نوے ارب ڈالرکی درآمدات کرنے والی معیشت کبھی مستحکم نہیں ہوسکتی،میاں زاہد حسین
نوے ارب ڈالرکی درآمدات کرنے والی معیشت کبھی مستحکم نہیں ہوسکتی،میاں زاہد حسین

کراچی: نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وباء سے اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرزبری طرح متاثر ہوئے ہیں اور انکی اکثریت دیوالیہ ہو گئی ہے۔

انکی بحالی کے لئے جامع پیکج کا اعلان کیا جائے تاکہ وہ اپنے پیروں پر کھڑے ہو کر ملکی ترقی اور روزگارکی فرائمی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ ایمپلائمنٹ پروموٹرزبحال ہو کر مین پاور برآمد کر سکیں گے جس سے بے روزگاری میں کمی ہوگی جبکہ بیرونی ملک سے ترسیلات زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم رکھیں گی۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بیرونی دنیاکرونا ویکسین کی بدولت معاشی نارملائزیشن کی طرف جارہی ہے جس سے بیرونی ملک روزگار کے دروازے کھلیں گے۔

اس موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے پاکستان میں اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز شعبہ کی بحالی اور اسے صنعت کا درجہ دینا ضروری ہے تاکہ بیرونی ملک پاکستا نیوں کے لیے روزگار کے حصول اور ترسیلات میں خاطر خواہ اضافہ ہوسکے۔

موجودہ حکومت نے معیشت کے بہت سے شعبوں کو توجہ دی ہے مگر اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرزکومسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے جنکی اکثریت دفاتر کے کرائے اور سٹاف کی تنخواہیں ادا کرنے کے قابل بھی نہیں رہے ہیں۔

اس لئے انھیں فوری طور پر انٹرسٹ فری قرضے دئیے جائیں۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ وبا ء سے بیرون ملک ملازمت کے خواہشمند افراد بھی متاثر ہوئے ہیں۔

بیرون ملک ملازمتوں کے مواقع فی الحال کم ہو گئے ہیں اور لاکھوں افراد واپس آ گئے ہیں جبکہ پاکستان آئے ہوئے بہت سے افراد کو واپس جانے میں دشواری پیش آ رہی ہے۔

میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے 29.4 ارب ڈالر بھیجے جس سے ملک کے مالی مسائل میں کافی کمی آئی۔

ترسیلات کی رفتار بڑھانے کے لئے مین پاور کی برآمد ضروری ہے جس کے لئے اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرزکے مسائل حل کئے جائیں کیونکہ بیرون ملک روزگار کے لئے جانے والوں کی بھاری اکثریت کو نجی شعبہ ہی باہر بھجواتا ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا کیسزمیں اضافہ، گوادرمیں 15روز کیلئے مکمل لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا فیصلہ

میاں زاہد حسین نے کہا کہ ترسیلات میں اضافہ کے لئے مرکزی بینک بھی لائق تحسین کوششیں کر رہا ہے جنھیں مذید بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ کرنٹ اکاؤنٹ کاخسارہ کم کیا جا سکے کیونکہ بیرونی سرمایہ کاری ہمیشہ کم ہی رہتی ہے۔

Related Posts