کورونا ٹاسک فورس میں تمام کاروباری اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا جائے، صدر ایف پی سی سی آئی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کورونا ٹاسک فورس میں تمام کاروباری اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا جائے، صدر ایف پی سی سی آئی
کورونا ٹاسک فورس میں تمام کاروباری اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا جائے، صدر ایف پی سی سی آئی

کراچی: میاں ناصر حیات مگوں صدر ایف پی سی سی آئی نے پیر سے سندھ میں نئی ایس او پیز کے نفاذ پر اعتراض کیا ہے اور کہا کہ ایف پی سی سی آئی کا مطالبہ ہے کہ اس کے نامزد کردہ افراد کو سندھ کی کورونا ٹاسک فورس میں شامل کیا جانا چاہئے۔ کیونکہ وہ صوبے میں اہم ترین اسٹیک ہولڈر ہیں۔

صدر ایف پی سی سی آئی نے مزید کہا کہ پاکستان کی بزنس، صنعت اور تجارتی برادری کا نمائندہ ادارہ ہونے کے ناطے، ہمیں کورونا ایس او پیز کی وجہ سے کاروبار کرنے میں مشکلات کے حوالے سے بے شمار شکایات موصول ہو رہی ہیں۔

میاں ناصر حیات مگوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر ایف پی سی سی آئی سے مشاورت کرے اور حکومت سندھ کو کسی بھی ایس او پیز کا اعلان کرنے سے قبل کورونا ٹاسک فورس کے اجلاسوں میں ایف پی سی سی آئی کے نامزد کردہ افراد کو مدعو کرنا چاہئے۔

انہوں نے تجویز پیش کی کہ حکومت ایس او پیز اور پابندیوں کے لئے یکساں پالیسی اپنائے اور تمام صوبوں میں ایک ہی ایس او پیز ہونی چاہئے۔ ریسٹورنٹس کا شعبہ سب سے زیادہ متاثرہ شعبہ ہے کیونکہ اس شعبے نے اپنی روزگار پیدا کرنے کی بیشتر صلاحیت کھو دی ہے۔

صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ حکومت پاکستان کو اس شعبے کی حمایت کرنی چاہئے جس طرح سے حکومت تعمیراتی شعبے کی حمایت کرتی ہے کیونکہ ریسٹورنٹس تعمیراتی شعبے کے بعد زیادہ تر روزگار کے مواقع پیدا کرتے ہیں۔

اطہر سلطان چاولہ نائب صدر ایف پی سی سی آئی اور کنوینر APRA نے کہا کہ این سی او سی جانتا ہے کہ ریستوراں کی صنعت نے اپنی افرادی قوت کو ویکسین کروانے کی پوری کوشش کی ہے اور کراچی کے بیشتر ریسٹورنٹس نے اپنی 90 فیصد سے زیادہ افرادی قوت کوویکسین لگوا دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات سائنسی طور پر غلط ہے کہ پاکستان میں COVID کیسز کو پھیلانے میں ڈائن آؤٹ نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

اپرا کے پیٹرن شوکت عمر سن نے کہا کہ سندھ میں بہت سارے ریسٹورنٹس کو مستقل طور پر اپنا بز نس بند کرنا پڑ سکتا ہے۔ اگر حکومت سندھ ان کے جائز تحفظات پر کان نہ دھرے اور ان پر عمل نہ کرے۔

چیئرمین اپرا (APRA) بابر نہال نے کہا کہ ریسٹورنٹس حکومت سے تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں، لیکن حکومت کو بھی چاہئے کہ ایس او پیز کی کڑی پابندی کے تحت ریسٹورنٹس کو ڈائن آؤٹ اور ڈائن ان سہولتیں بحال کرنے دیں۔

علیم قریشی چیئرمین پرائیویٹ اسکولز الائنس نے ایک بار پھر سندھ میں اسکولوں کی بندش کی شدید مذمت کی اور کہاکہ باقی دنیا میں اسکول ترجیحی بنیادوں پر کھولے گئے ہیں، جبکہ پاکستان میں ہم اس کی مخالف سمت میں جارہے ہیں۔

رضوان عرفان چیئرمین تاجر ایکشن کمیٹی نے کہا کہ تاجر برادری نے حکومت سندھ سے پہلے ہی 72 گھنٹوں میں نئی پابندیوں سے پیدا ہونے والے مسائل کو حل کرنے اور تاجر برادری کو کاروبار جاری رکھنے میں مدد کی درخواست کی ہے۔

خواجہ جمال سیٹھی چیئر مین کراچی تاجر اتحاد نے مطالبہ کیا کہ صبح 6 بجے سے شام 6 بجے تک کی بجا ئے حکومت سندھ بازاروں کو صبح 8 بجے سے شام 8 بجے تک کھلے رکھنے کی اجازت دے اور دو دن کاروبار بند کر نے کے بجائے صرف ایک دن بند رکھا جا ئے۔

میاں ناصر حیات مگوں صدر ایف پی سی سی آئی نے اپنے اختتامی کلمات میں کاروباری اداروں اور حکومت کو ایف پی سی سی آئی کے پلیٹ فارم کے ذریعے اپنے معاملات کو دوستانہ اور باہمی فائدہ مند طریقے سے حل کرنے میں مدد کرنے پر اپنی آمادگی کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں : تھانہ سوہان کی حدود سے 15 سالہ لڑکی اغواء، والدہ کی آئی جی اسلام آباد سے بازیابی کی درخواست

Related Posts