سندھ کے عوام قائد بدنام کا ماتم کررہے ہیں، فردوس شمیم نقوی

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سندھ نے 2 ہزار روپے فی من گندم کی قیمت مقرر کرکے پنجاب سے فرق پیدا کیا، فردوس شمیم
سندھ نے 2 ہزار روپے فی من گندم کی قیمت مقرر کرکے پنجاب سے فرق پیدا کیا، فردوس شمیم

کراچی: پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء و ممبر صوبائی اسمبلی فردوس شمیم نقوی نے کہا ہے کہ سندھ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں آڈیٹر رپورٹ کے حوالے سے بحث کی جانی چاہیے مگر بدقسمتی سے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں اپوزیشن ممبران کو کوئی نمائندگی نہیں دی گئی۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے فردوس شمیم نقوی نے کہا ہے کہ 2019-20 میں صؤبائی کارکردگی کا آڈٹ کرایا گیا اس آڈٹ کے مطابق جب سندھ میں سیلابی صورتحال پیدا ہوئی تو سندھ میں مختلف بیماریوں نے جنم لیا اور اس کے مدنظر 2021 مارچ میں فیصلہ کیا گیا کہ سندھ میں ضلعی سطح پر 41 ٹراما سینٹر بنائے جائیں گے اور یہ منصوبے دسمبر 2021 میں مکمل کیا جانا تھا۔

رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ رپورٹ کے مطابق ٹراما سینٹر قائم کرنے کا منصوبہ 2019 تک مکمل نہیں ہوا۔ جہاں بلڈنگ بنائی گئیں وہاں افرادی قوت نہیں دی گئی،  وہاں نہ ڈاکٹر، نرسیں ، ٹیکنشن نہیں دیئے گئے۔ سندھ حکومت کی ہیلتھ پروفائل آف سندھ نامی رپورٹ بھی جاری کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے 24 اضلاع میں سات ٹراما سینٹر فنکشنل دکھائے گئے کراچی ، حیدرآباد میں ایک ایک ٹراما سینٹر فنگشنل ہیں دادو سیت دیگر اضلاع میں کوئی ٹراما سینٹر نہیں بنایا گیا۔ مٹیاری کے تین ٹراما سینٹر بتا دیئے گئے ہیں۔

فردوس شمیم نقوی کا کہنا تھا کہ 2016 کی رپورٹ میں سات ٹراما سینٹر دکھائے یہ کام کرنے سے پہلے فزیبلٹی رپورٹ نہیں بناتے 1585 ملین کی بے ضابتگیاں دکھائی گئی ہیں۔

2 ہزار 236 ملین کی تعمیرات میں مشکوک ادائگیاں کی گئی، ہمیں سمجھ نہیں آتا یہ کیسے کہتے ہیں کہ سندھ میں صحت کا نظام سب سے اچھا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ کے عوام قائد بدنام کا ماتم کررہے ہیں۔ ان کا نام زرداری ہے یہ ملک پر بھاری ہے اس شخص نے کرپشن کو اتنا عام کردیا ہے کہ بچے بھی چیٹنگ کو اپنا حق سمجھتے ہیں۔ آصف زرداری کے کردار کو دیکھ کر بچوں کا کردار نظر آتا ہے۔

نویں اور دسویں جماعت کے امتحانات میں نقل کے رجحان پر تنقید کرتے ہوئے فردوس شمیم نقوی کا کہنا تھا کہ امتحانی مراکز میں آج زرداری کا کردار نظر آرہا ہے جس حکومت سے ایک امتحانی ہال کنٹرول نہیں ہوسکتا جو امتحانات میں نقل کے سلسلے کو نہیں روک سکتی، جہاں امتحانی سینٹر کا عملہ پیسے لے رہا ہو، پرچے آؤٹ ہورہے ہوں واٹس ایپ کے ذریعے پرچے امتحانی ہال کے اندر باآسانی آجاتے ہیں  اس حکومت سے کیاامید لگائی جاسکتی ہے ہم امتحانی سلسلے میں بدنظمی او الیول اور اے لیول میں نہیں دیکھی  یہ تمام امتحانات بھی اسی صوبے میں لیے جاتے ہیں درحقیقت امتحانات لینے والے ذمہ داران خراب ہیں اور یہ خرابی اور نالائقی  سندھ حکومت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : حافظ سعد رضوی کی نظر بندی کے خلاف درخواست سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر

Related Posts