ایل پی جی پر مساوی ٹیکس لگایا جائے،میاں ناصر حیات مگوں

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

FPCCI Demands Equal Taxation for Imported and Local LPG

کرا چی :میاں ناصر حیات مگوں صدر ایف پی سی سی آئی نے مقامی ایل پی جی سیکٹر کو مسابقتی اور برا بر ی کی سطح پرکاروبار کے مواقع فراہم کرنے کے لئے درآمدی اور مقامی طور پر تیار کردہ ایل پی جی پر مساوی ٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔

میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی ایل پی جی کی درآمد کے خلاف نہیں ہے لیکن ٹیکس وصول کرنے میں فرق کے خلاف ہے، وہ ایل پی جی سے متعلق ایف پی سی سی آئی کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے پہلے اجلاس کے موقع پر خطاب کررہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ایل پی جی کی درآمد اس وقت تک جاری رہنی چاہئے جب تک کہ مقامی پروڈیوسر ٹو ٹل ڈیمانڈکو پورا کر نے کی صلا حیت حاصل نہیں کر لیتے۔میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ کاروباری ذہنیت اور صلاحیت ہمیں بتا تی ہے کہ موجودہ حالات میں درآمد شدہ ایل پی جی کا حصہ پاکستان میں بڑھنے کا مزید امکا ن ہے اور ایل پی جی سیکٹر کے نمائندوں کو ایف بی آر کی اناملی کمیٹی کو ایک خط لکھ کر مساوی ٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا جائے۔

میاں ناصر حیات مگوں نے مزید کہا کہ ایف پی سی سی آئی برابر ٹیکس وصولی کی شرح لاگو کروانے کے لئے ایل پی جی سیکٹر کی مدد کے لئے تیار ہے اور یہ ان کا حق ہے؛ جس سے حکومت کو انکار نہیں کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایل پی جی تیار کرنے والی بڑی آئل ریفائنریوں کو بھی آواز اٹھانی چاہئے اور اپنے ڈسٹری بیوٹر ز کی حمایت کرنی چاہئے۔

مزید پڑھیں: صنعتیں مہنگی ایل پی جی لینے کی متحمل نہیں، کاٹی نے قیمت میں اضافہ مسترد کردیا

ایل پی جی، ایف پی سی سی آئی کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے کنوینر، محمد علی حیدر نے کہا کہ درآمد شدہ ایل پی جی کے خلاف مقامی صنعت پر زبردست دباؤ ہے کیونکہ ان پر ٹیکس کم ہے اور ان پر کوئی ریگولیٹری ڈیوٹی بھی لاگو نہیں کی جاتی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ موسم سرما کے دوران درآمد شدہ ایل پی جی کا حصہ 30 فیصد سے بڑھ کر 40 فیصد تک بڑھ جاتا ہے کیونکہ سر دیو ں میں اس کی مانگ میں اضافہ ہوجا تاہے لہٰذا ایل پی جی سیکٹر کو حکومت کی طرف سے فوری مداخلت اور مدد کی ضرورت ہے۔

ایف پی سی سی آئی کا مطالبہ ہے کہ ایل پی جی کی ایک نئی پالیسی 2021 وقت کی ضرورت ہے اور ای سی سی کمیٹی کو اس کی منظوری دینی چاہئے تاکہ ملک میں ایل پی جی کی فروخت کے لئے پالیسی کے فریم ورک کو اپ ڈیٹ کیا جا سکے اور وہ مروجہ زمینی حقائق کی ضروریات کو پورا کر سکے۔

Related Posts