اسلام آباد: آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتینو گتریس کی طرف سے بھارتی حکومت کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بچوں کے خلاف پیلٹ گن کے استعمال سے روکنے کے مطالبے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری بچوں کے خلاف بھارتی فوج نہ صرف مہلک ہتھیار بلکہ کئی دوسرے غیر انسانی ہتھکنڈے استعمال کرتی ہے جن کا بین الاقوامی برادری کو نوٹس لینا چاہے۔
اقدام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی طرف سے ”مسلح تنازعات اور بچے“ کے عنوان سے پیش کی جانے والے رپورٹ جس میں سیکرٹری جنرل نے مقبوضہ کشمیر کے بچوں کے خلاف روا رکھے جانے والے سلوک کا بطور خاص ذ کر کیا ہے پر تبصرہ کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ گزشتہ تیس سال میں ہزاروں کشمیری بچوں کے ایک یا دونوں والدین کو شہید کر کے انہیں یتیم کیا گیا۔
سینکڑوں بچوں کو شہید، زخمی یا معذور کیا گیا، انہیں تعلیم و صحت کے حقوق سے محروم کیا گیا اور اگست 2019 کے بعد بھارتی فوج نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے طول و عرض سے جن چودہ ہزار سے زیادہ شہریوں کو گرفتار کر کے مقبوضہ ریاست اور بھارت کے جیلوں میں بند کیا ان میں دس، گیارہ اور بارہ سال کے بچے بھی شامل ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ سیکرٹری جنرل کی اس رپورٹ پر سلامتی کونسل عام بحث کرے اور مقبوضہ کشمیر میں بچوں پر ہونے والے ظلم و بربریت کو منظر عام پر لانے کے علاوہ اس کے ذمہ داران کے خلاف کاروائی کرنے کی سفارش اور اقدامات تجویز کرے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی اس رپورٹ میں انتالیس کشمیری بچوں کا ذکر کیا گیا ہے جن میں تیتس لڑکے اور چھ لڑکیاں شامل ہیں جن میں سے نو کو شہید اور تیس کو معذور کیا گیا۔
ان بچوں میں گیارہ ایسے بچے بھی شامل ہیں جن کے خلاف پیلٹ گن استعمال کر کے انہیں بینائی سے محروم کیا گیا۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں بچوں کے خلاف بھارتی فوج کے تشدد کے واقعات کی محض ایک معمولی جھلک ہے اصل صورت حال اس سے کہیں زیادہ ہولناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ریاست جموں و کشمیر میں بھارت کے ناجائز اور غیر قانونی قبضے سے سب سے زیادہ بچے اور خواتین متاثر ہوئی ہیں جس کی ایک جامع اور مفصل تحقیقات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ اپنے انسانی حقوق کمیشن کی 2018 اور 2019 کی رپورٹس کی روشنی میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بد ترین پامالیوں کی جامع تحقیقات کے لیے ایک بین الاقوامی کمیشن آف انکوائری تشکیل دے کر اسے مقبوضہ کشمیر روانہ کرے۔