لاہور: پنجاب اسمبلی نے صوبہ پنجاب کا 26 کھرب 53 ارب روپے مالیت کا بجٹ کثرتِ رائے سے منظور کر لیا جس کا فنانس بل وزیرِ خزانہ پنجاب نے پیش کیا۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں آج وزیرِ خزانہ ہاشم جواں بخت نے صوبائی بجٹ کا فنانس بل پیش کردیا جس کی منظوری کثرتِ رائے سے دے دی گئی۔
اس دوران پنجاب اسمبلی کے فلور پر چھاپوں اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کارکنان کی گرفتاریوں پر احتجاج بھی جاری رہا، تاہم سرکاری بینچز نے اسے نظر انداز کردیا۔
ن لیگی رکن توفیق بٹ نے کہا کہ پولیس ن لیگی کارکنان کے گھروں پر چھاپے مار کرکے انہیں گرفتار کر رہی ہے۔ پنجاب حکومت بتائے کہ ایسا کیوں کیا جارہاہے؟
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے صوبائی وزیرِ قانون کو ہدایت کی کہ ن لیگی کارکنان کے گھروں پر پولیس کے چھاپوں اور کارروائیوں کے معاملات کو دیکھیں۔
وزیرِ اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار بھی پنجاب اسمبلی کے اہم اجلاس کے دوران موجود تھے، بعد ازاں اسپیکر نے اسمبلی کا سیشن 28 جون کی دوپہر 2بجے تک ملتوی کردیا۔
خیال رہے کہ اِس سے قبل سندھ اسمبلی نے نئے مالی سال کا 1477 ارب روپے کا بجٹ منظورکرلیا،اپوزیشن نے بجٹ میں دلچسپی نہیں لی، نہ ہی کوئی کٹ موشن جمع کرائی۔
اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے اپوزیشن کے ساتھ میٹنگ کی اوراپوزیشن کو بجٹ پر بحث اور کٹ موشن کیلئے 2 دن دیئے تاہم ایسا نہ کیا گیا اور گزشتہ روز سندھ کا نئے مالی سال کا 1477 ارب روپے کا بجٹ منظورکرلیاگیا۔
مزید پڑھیں: سندھ کا نئے مالی سال کا 1477 ارب روپے کا بجٹ منظور