پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان یونس خان نے منگل کے روز بیٹنگ کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے یونس خان کا استعفیٰ باہمی رضا مندی سے بغیرکسی ہچکچاہٹ کے طے پایا ہے، تاہم پی سی بی نے کسی بھی قسم کی وجوہات بتانے سے گریز کیا ہے ۔
پاکستانی ٹیم 3 ون ڈے انٹرنیشنل اور 3 ٹی ٹونٹی میچز کے لئے 25 جون سے 20 جولائی تک انگلینڈ کا دورہ شروع کرنے والی ہے۔ ٹیم اگلے ماہ 21 جولائی سے 24 اگست تک ویسٹ انڈیز جائے گی جہاں وہ 5 ٹی ٹونٹی اور 2 ٹیسٹ میچز بھی کھیلے گی۔
یونس خان کے اعلان کے بعد سے یہ قیاس آرائیاں کی جاری ہیں کہ یونس خان نے عہدے سے دستبرداری کا فیصلہ خود کیا ہے کیونکہ ٹیم کی کارکردگی سے حوالے سے وہ اپنے کردار سے خوش نہیں تھے۔
ایک ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی ٹیم جس طرح سے مستقبل کے لیے تیاری کررہی تھی یونس خان اس سے مطمئن نہیں تھے۔ دریں اثناء یونس خان نے پی سی بی سے بڑھتے ہوئے اختلافات کے پیش نظر لاہور میں قائم بائیو سیکیور ببل کیمپ کو بھی رپورٹ نہیں کیا۔
ایک ذرائع کا دعویٰ ہے کہ یونس خان کو متعدد امور پر پی سی بی انتظامیہ سے اختلافات تھے، جنوبی افریقا کے خلاف ہوم سیریز سے قبل عظیم بلے باز محمد یوسف کو کھلاڑیوں کے کیمپ میں بھیجنا بھی یونس خان کو ناگوار گزرا تھا ۔
ذرائع نے بتایا کہ ماضی میں یونس خان نے انڈر 19 کا کوچ بننے سے منع کیا تھا اور تین برس قبل وہ اکیڈمی میں مناسب کمرہ نہ ملنے پر کوچنگ کورس چھوڑ کر چلے گئے تھے جب کہ 2006 میں اچانک یونس خان کپتانی سے بھی دستبردار ہو گئے تھے، اپنے پلیئنگ ڈیز میں بھی یونس خان اور پی سی بی کے تعلقات ناخوشگوار رہتے تھے، یونس خان کا کوچ کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھالنے ناقدین کے لیے حیران کن تھا۔
اپنے پلیئنگ ڈیز میں بھی یونس خان اور پی سی بی کے تعلقات ناخوشگوار رہتے تھے، یونس خان کا کوچ کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھالنے ناقدین کے لیے حیران کن تھا۔
یہ بھی پڑھیں : سندھ کی حکومت نالائق وزیروں پر چل رہی ہے، ڈاکٹر سیمہ ضیاء