اسلام آباد: حکومت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں 1988ء سے تعینات کیے گئے 14 افسران کو نکال دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزارتِ داخلہ نے ایف آئی اے سے 14 افسران کو نکالنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے میں ضم 14 افسران کو اپنے محکموں میں واپس بھیجا جائے۔
سپریم کورٹ نے تمام افسران کے ایف آئی اے میں انضمام کو غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔ نکالے جانے والے افسران میں ایڈیشنل ڈائریکٹر میر مظہر جبار، نصر اللہ گوندل، لبنیٰ ٹوانہ اور زرین آمنہ شامل ہیں۔
وزارتِ داخلہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق میر مظہر جبار کو سی اینڈ ڈبلیو جبکہ نصر اللہ گوندل کو پنجاب پولیس میں واپس بھیج دیا جائے گا۔ لبنیٰ ٹوانہ سندھ پولیس جبکہ جاوید رحمانی ایف بی آر کسٹمز میں واپس آجائیں گے۔
زرین آمنہ موٹر وے پولیس، مرزا جاوید واپڈا میں رپورٹ کرنے کے پابند ہیں جبکہ عامر عباس کو ایف آئی اے سے واپس بلوچستان پولیس میں بھیج دیا جائے گا۔ تمام افسران کی غیر قانونی تعیناتی کالعدم قرار دے دی گئی ہے۔
یاد رہے کہ اِس سے قبل ڈی جی ایف آئی اے کا حتمی حکم بھی سفارشی افسران کو عہدوں سے ہٹانے میں ناکام ثابت ہوا۔ لاہور میں ایف آئی اے افسران نے چارج چھوڑنے سے انکار کردیا۔
باوثوق ذرائع کے مطابق 30 اپریل 2021ء کا روٹیشن پالیسی کے تحت کیا جانے والا حکم بھی بے اثر ثابت ہوا۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر طارق محمود کا تبادلہ انٹرپول ہیڈکوارٹر سے پنجاب زون میں کیاگیا تھا جنہوں نے حکم نہ مانتے ہوئے عہدہ سنبھالے رکھنے کو ترجیح دی۔
مزید پڑھیں: ڈی جی ایف آئی اے کا حکم بھی سفارشی افسران کو عہدوں سے ہٹانے میں ناکام