آئی ایم ایف کا رویہ پاکستان کے ساتھ دوستانہ نہیں(فائل فوٹو)
اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ 2018 میں 5.8 فیصد شرح نمو جو دکھائی گئی وہ غیرمستحکم تھی۔ ہم مالی سال 23-2022 میں شرح نمو کو 6 فیصد تک لے کر جائیں گے۔
خزانہ کمیٹی کی میٹنگ میں بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا رویہ پاکستان کے ساتھ دوستانہ نہیں ہے ڈھانچہ جاتی اصلاحات نہ ہونے سے گروتھ میں استحکام نہیں۔
رواں مالی سال کے لیے 2.1 فیصد کا گروتھ ہدف تھا، اگلے 25 سے 30 سال مستحکم گروتھ کی ضرورت ہے، سالانہ 1 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی بڑھانے کی ضرورت ہے۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارہ چاہتا ہے تمام اہداف کو فورا منوایا جائے۔ آئی ایم ایف چاہتا ہے ادارہ جاری اصلاحات فورا کی جائیں۔ آئی ایم ایف کو ریونیو اہداف کا متبادل پلان دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے کہنے پر شرح سود 13.25 فیصد پر گئی، شرح سود میں اضافہ کے باعث ڈیٹ سروسنگ 3 ہزار ارب روپے ہوئی، عالمی ادارے نے بجلی، گیس ٹیرف بڑھانے کی شرط عائد کی۔ بجلی، گیس ٹیرف بڑھنے سے مہنگائی میں اضافہ ہوا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ٹیرف بڑھنے سے صنعتوں کا پہیہ بھی سست ہوا، گزشتہ آٹھ ماہ سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سرپلس ہے، زرعی ملک ہونے کے باوجود ملک زرعی کی قلت کا شکار ہو گیا۔