وزیراعلیٰ سندھ فنڈز کیلئے وفاق سے ناامید، بحریہ ٹاؤن پر نظر جمالیں

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Federal government failed to deliver Rs 147 billion as promised, says Murad Ali Shah

کراچی : وزیرِاعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وفاق کی جانب سے 147 ارب روپے اب ملنے ہیں، مگر لگتا نہیں کہ یہ ملیں گے، مجھے کسی صوبے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، ہم نے وفاق کے روڈز بھی سندھ میں بنوائے ہیں، دوسرے صوبوں میں صوبائی روڈز بھی وفاق بنا رہا ہے، وفاق کی جانب سے عجیب و غریب بیانات آتے ہیں۔ سندھ کیلئے آئندہ بجٹ کا 25 ارب خسارہ بحریہ ٹاؤن کی رقم سے باآسانی پورا کیا جاسکتا ہے۔

کراچی میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرِ اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے 869 ارپ روپے ملنے تھے، وفاق نے اس سال 760 ارب روپے دینے کا وعدہ کیا تھا، جن میں سے 147 ارب روپے اب ملنے ہیں، مگر لگتا نہیں کہ یہ رقم ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا رواں سال کا 14 کھرب 77 ارب کا بجٹ ہے، سب سے بڑا ریونیو سورس سندھ ریونیو بورڈ ہے، جس سے 125 ارب روپے ملیں گے، ہم نے اگلے برس ڈیڑھ سو ارب کا ریونیو کا ٹارگٹ رکھا ہے، لوکل گورنمنٹ کے لیے 82 ملین کی رقم مختص کی گئی ہے۔

سندھ کیلئے آئندہ بجٹ کا 25 ارب خسارہ بحریہ ٹاؤن کی رقم سے باآسانی پورا کیا جاسکتا ہے۔ آئندہ بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کیلئے وفاق نے پانچ اعشاریہ تین ارب روپے کی خطیر گرانٹ کا وعدہ کیا ہے، غیر ترقیاتی اخراجات کا 60 فیصد تنخواہوں اور پنشن کی مد میں خرچ ہوتا ہے، پچیس ہزار روپے سے کم آمدن والے سرکاری ملازمین کیلئے سپلیمنٹری گرانٹ کا بھی آغاز کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں کراچی کا ترقیاتی بجٹ 110 ارب روپے مگر شہر کو 3 ہزار ارب روپے کی ضرورت ہے جس کیلئے وفاق اور بین الاقوامی ڈونر ایجنسیز کا تعاون درکار ہے۔

وزیرِ اعلی سندھ نے کہا کہ سرکاری جامعات کو بھی گرانٹ دی جائے گی، بجٹ میں تعلیمی بورڈز کے لیے بھی رقم مختص کی گئی ہے، ہم نے مزدور کی اجرت 25 ہزار روپے مقرر کی ہے، دیگر صوبے بھی مزدور کی اجرت 25 ہزار روپے کریں، چھوٹے کاشت کاروں کو بھی 2 لاکھ روپے تک قرض دیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ہم فرٹیلائزرز کے لیے ایک ہزار ارب کی سبسڈی دیں گے، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے چھوٹے کاروبار کے لیے بجٹ میں ایک ارب روپے رکھے ہیں، ڈیولپمنٹ کے 27 ارب روپے گزشتہ حکومت سے ملتے تھے، اب وہ کم کر کے ساڑھے 5 ارب کر دیئے گئے ہیں۔

مراد علی شاہ نے بتایا کہ بجٹ میں این آئی سی وی ڈی کیلئے 6 ارب روپے رکھے گئے ہیں، گمبٹ انسٹیٹیوٹ کیلیے 4 ارب روپے رکھے ہیں، ایس آئی یو ٹی کے لیے مجموعی 7 ارب روپے رکھے گئے ہیں، ہم نے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں 20 فیصد بڑھائی ہیں، ہمارے ملازمین کی تنخواہیں پورے پاکستان سے زیادہ ہیں، ہم نے کم از کم اجرت 25 ہزار روپے کرنے کا اعلان کیا ہے۔

مزید پڑھیں: طلبہ کیلئے خوشخبری، حکومت فیل ہونے پر پاسنگ مارکس دیگی،موسم گرماکی تعطیلات ختم

انہوں نے کہا کہ تعلیمی بورڈز کے لیے 2 ارب روپے مختص کیے ہیں یعنی کلاس 9 سے 12 کے بچوں کی سالانہ امتحان فیس یا رجسٹریشن فیس بچوں سے نہیں لی جائے گی بلکہ ہم خود دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں کورونا وائرس کی ویکسین خریدنے نہیں دیتے، نہ ویکسین کی قیمتیں بتاتے ہیں، میں عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ کورونا ویکسین لگوائیں اور احتیاط کریں، ہم سے کہا گیا کہ آپ ویکسین کی فکر نہ کریں، پھر پتہ چلا کہ پہلے پنجاب اور بعد میں سندھ میں ویکسین ختم ہوئی، سندھ واحد صوبہ ہے جس نے انفیکشن اسپتال بنایا ہے۔

وزیرِ اعلی سندھ نے بتایا کہ ہم نے سارے ملک سے ملاکر ڈبل کورونا ٹیسٹنگ کی ہے، ہمارے پاس 80 فیصد لوگ کورونا سے صحت یاب ہوئے ہیں، کل بھی بڑا شور ڈالا گیا کہ سندھ حکومت پیسہ کھا گئی، کہا جاتا ہے کہ سندھ میں کوئی کام نہیں کرتا۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کی وبا میں پورا سال گزرا، کریڈیٹ لینے والوں نے بہت باتیں کیں، ٹیلی فون پر میسج آتا تھا کہ کورونا وائرس خطرناک ہے لیکن جان لیوا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے کسی صوبے سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، ہم نے وفاق کے روڈز بھی سندھ میں بنوائے ہیں، دوسرے صوبوں میں صوبائی روڈز بھی وفاق بنا رہا ہے، وفاق کی جانب سے عجیب و غریب بیانات آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے ہر ضلع کی ہر تحصیل میں نئی اسکیم دی، اگر کہیں ہم بھول گئے ہوں گے تو اس کو شامل کر دیں گے۔

Related Posts