ن لیگ کی ناقص پالیسیوں سے 20 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہوا، شوکت ترین

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مالی سال 23-2022 کے دوران شرح نمو 6 فیصد تک لے کر جائیں گے، شوکت ترین
مالی سال 23-2022 کے دوران شرح نمو 6 فیصد تک لے کر جائیں گے، شوکت ترین

اسلام آباد:وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین بھی پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سابق حکومت پربرس پڑے اور کہاہے کہ (ن)لیگ کی حکومت نے روپے کو مصنوعی طریقے سے مضبوط رکھا اور اس کے نقصانات موجودہ حکومت کو بھگتنا پڑے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو بھی پتا ہے اسحاق ڈار نے معیشت کے ساتھ کیا حشر کیا، سابق حکومت کے اقدامات سے 20 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہوا،اب معیشت میں 4 فیصد کی شرح نمو ہے جو اوپر جارہی ہے۔ٹیکس وصولی میں سالانہ 20 فیصد اضافہ کریں گے،مزید ٹیکس لگانے کی بجائے ٹیکس نیٹ کو پھیلایا جائے گا،نجکاری کو تیز کیا جائے گا۔

وفاقی وزراء خسرو بختیار اور حماد اظہر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخزانہ شوکت عزیز نے مسلم لیگ(ن) کے پری بجٹ سیمینار پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے جو کہنے کی کوشش کی ہے کہ ان کے دور میں معیشت 3.7 سے تجاوز کرکے 5.8 تھی حالانکہ یہ بحث طلب ہے۔

انہوں نے کہاکہ چند لوگوں کا خیال ہے کہ 5.5 تھی، چلیں 5.5 یا 5.8 گرو کی اور پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں شرح گری اور منفی 5 فیصد ہوگئی۔

شوکت ترین نے کہا کہ اس کو انہوں نے پی ٹی آئی کی حکومت پر سوالیہ نشان بنایا اور کہا کہ یہ ان کی نااہل معاشی انتظامیہ کی وجہ سے ہوئی ہے، دیکھا جائے تو کیا وجہ تھی کہ معیشت کو جہاں انہوں نے 5.8 پر چھوڑی تھی تو گر کے منفی 5 ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ پہلے تو دیکھا جائے کہ ان کی معیشت کس بنیاد پر بہتر ہوئی، انہوں نے طلب قرضوں سے پیدا کی، اس میں سرمایہ کاری میں کوئی اضافہ نہیں ہوا، سرمایے میں 2 یا ڈھائی فیصد اضافہ ہوا اور انہوں نے قرض لے کر بہتری دکھائی اورمعیشت کو ہیٹ اپ کردیا۔

انہوں نے کہاکہ سب کو معلوم ہے کہ انہوں نے مصنوعی طریقے سے روپے کو مضبوط یا اوور ویلیو رکھا، اس سے 20 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ یہ خود تسلیم کرتے ہیں کہ ہم سے یہ غلطی ہوئی اور اس کو کون پورا کرتا۔

اس کے لیے ہمیں کہیں سے پیسے لینے تھے اور یہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے لیے اور انہوں نے سخت شرائط رکھیں۔شوکت ترین نے کہا کہ ظاہر ہے انہوں نے ہمیں 20 ارب ڈالر دینا ہے تو انہوں نے ٹیرف بڑھا دیا، ڈی ویلیویشن کی بات کی۔

انہوں نے کہا گیس کے چارجز بڑھا دو، اس ساری چیزوں سے انہوں نے مارکیٹ سے ڈیمانڈ نکالنا تھا۔انہوں نے کہاکہ جب طلب نکلتی ہے معیشت نیچے چلی جاتی ہے، ڈار صاحب کو اس معیشت کا پتہ نہ ہو لیکن دنیا کے ماہرین معیشت کو معلوم ہے کہ آئی ایم ایف آتا ہے تو گروتھ نکالتا ہے۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو بھی پتا ہے کہ ڈار صاحب نے معیشت کے ساتھ کیا حشر کیا، وہ جو چھوڑ کر گئے تو پی ٹی آئی کی حکومت نے بھگتا۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کو آپ کریڈٹ دیں کہ انہوں نے اس کو لیا اور چیزوں کو بہتر کرنے کی کوشش کی، سونے پہ سہاگا کووڈ ہوگیا۔

اس کے باوجود اس چیز کو سنبھالا، کووڈ کو جس طرح اس حکومت نے سنبھالا کسی اور حکومت خاص کر اس خطے میں کسی نے نہیں سنبھالا۔شوکت ترین نے کہا کہ اب معیشت میں 4 فیصد کی شرح نمو ہے اور یہ شرح اوپر جارہی ہے اور ہم دیکھ رہے ہیں یہ بہتری اگلے سال 5 اور اسے اگلے سال 6 فیصد پر جارہی ہے۔

Related Posts