راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل میں زیرِ تفتیش زلفی بخاری بیرونِ ملک کیوں گئے؟

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل میں زیرِ تفتیش زلفی بخاری بیرونِ ملک کیوں گئے؟
راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل میں زیرِ تفتیش زلفی بخاری بیرونِ ملک کیوں گئے؟

راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل میں کی گئی تبدیلیوں کی لاگت سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 25 ارب روپے بنتی ہے جس میں سابق معاونِ خصوصی زلفی بخاری اور وزیرِ ہوا بازی غلام سرور خان سمیت دیگر اہم نام بھی شامل ہیں۔

آج صبح 5 بجے وزیرِ اعظم کے سابق معاونِ خصوصی زلفی بخاری چارٹرڈ طیارے کے ذریعے بیرونِ ملک روانہ ہوئے اور دبئی جاپہنچے۔ سوال یہ ہے کہ جب زلفی بخاری کے خلاف راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل کی تحقیقات جاری ہیں تو انہوں نے بیرونِ ملک روانہ ہونے کا فیصلہ کیوں کیا؟

رنگ روڈ اسکینڈل کیا ہے؟

وزیرِ اعظم عمران خان نے راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل کی تحقیقات کا حکم دیا جس کی 2 رپورٹس تیار کی گئیں۔ ایک رپورٹ میں اشارہ کیا گیا کہ وزیرِ اعلیٰ عثمان بزدار اور مشیرِ خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ کی منظوری سے ہی راولپنڈی رنگ روڈ کو ری الائن کیا گیا۔

دوسری رپورٹ میں بتایا گیا کہ کچھ نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز جو رنگ روڈ کے اصل پلان سے کافی دور تھیں، انہیں ری الائنمنٹ کے نام پر فائدہ پہنچایا گیا۔ مجموعی طور پر 25 ارب روپے کی کرپشن کے الزامات عائد کیے گئے۔

عوام کو نقصان پہنچانے کا طریقۂ کار

طریقۂ کار یہ ہوتا ہے کہ راولپنڈی رنگ روڈ کے قرب و جوار میں ہاؤسنگ سوسائٹیز کاغذات پر ہی کھڑی کر لی جاتی ہیں جن کا حقیقت میں کوئی وجود نہیں ہوتا اور لوگ اپنی جمع پونجی لگا کر پلاٹ یا گھر تعمیر کرنے کے خواب دیکھنے لگتے ہیں۔

بعد ازاں رقم خوردبرد کر لی جاتی ہے۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے راولپنڈی کے متعدد اعلیٰ عہدیداروں کو برطرف کردیا اور معاونِ خصوصی زلفی بخاری نے یہ کہہ کر عہدے سے استعفیٰ دے دیا کہ جب تک تحقیقات جاری ہیں، میں اس عہدے پر کام نہیں کرسکتا۔ 

حقیقت پر مبنی  مثال

بدعنوانی کے بھیانک منصوبے کی تلخ حقیقت پر مبنی مثال ہمارے سامنے ہے کہ ایک بیوہ خاتون نے کچھ ہی عرصہ قبل اپنی جمع پونجی اکٹھی کرکے راولپنڈی رنگ روڈ کے منصوبے سے متصل ایک ہاؤسنگ سوسائٹی میں 5 مرلے کا رہائشی پلاٹ خریدا۔

مذکورہ ہاؤسنگ سوسائٹی نے تشہیر کے دوران یہ دعوے کیے کہ رہائشی منصوبہ راولپنڈی رنگ روڈ سے متصل ہے تاہم جب اسکینڈل کی بازگشت سامنے آئی تو بیوہ خاتون پریشان ہو کر رہ گئیں۔

ان کا کہنا ہے کہ میں محکمۂ تعلیم سے ریٹائر ہوئی ہوں۔ ملازمت کے دوران سرکاری گھر ملا تھا جو 6ماہ بعد خالی کرنا پڑا اور اب میں ایک کرائے کے گھر میں رہائش پر مجبور ہوں۔ راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل میں عوام سے اسی طرح کروڑوں اربوں روپے لوٹے گئے۔ 

منصوبے کی تبدیلیاں اور صاحبِ اقتدار شخصیات 

سن 2017ء میں شروع کیا گیا رنگ روڈ منصوبہ 36 کلومیٹر پر محیط تھا جس کا آغاز ن لیگی دورِ حکومت سے ہوا۔ پی ٹی آئی دور میں منصوبے کی طوالت 65 کلومیٹر اور کل 4 راستوں میں مزید 5 شامل کردئیے گئے۔

لوگوں کو راولپنڈی رنگ روڈ کے نام پر ہاؤسنگ اسکیموں کی طرف راغب کیا گیا۔ ایک مجوزہ ہاؤسنگ سوسائٹی میں وزیرِ ہوا بازی غلام سرور خان کے بیٹے کی پارٹنرشپ ہے۔ زلفی بخاری کی زمین اور سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے سیکریٹری ڈاکٹر توقیر شاہ کی زمین بھی اسی منصوبے میں واقع ہے۔

کہا جاتا ہے کہ ڈاکٹر توقیر شاہ زلفی بخاری کے رشتہ دار ہیں۔ قبل ازیں زلفی بخاری کی زمین کے قریب ایک بااثر شخص کی زمین پر مقدمہ ہوا تاہم بعد ازاں معاملہ رفع دفع ہوگیا۔ کرپشن کے الزامات سامنے آنے کے بعد زلفی بخاری نے تو استعفیٰ دے دیا تاہم وزیرِ ہوابازی نے تمام تر الزامات رد کردئیے اور تاحال پاکستان میں مقیم ہیں۔ 

زلفی بخاری کی پاکستان سے روانگی، ممکنہ وجوہات 

 سینئر تجزیہ کار پروفیسر ہارون رشید نے 5 روز قبل پیشگوئی کرتے ہوئے کہا کہ زلفی بخاری کے متعلق افواہیں ہیں کہ وہ پاکستان سے فرار ہوجائیں گے، اگر ایسا ہوا تو ان کا سیاسی مستقبل تباہ ہوجائے گا اور بدنامی الگ ہوگی۔

اس منصوبے میں کی گئی بدعوانی کا تخمینہ 250 ارب روپے لگایا گیا ہے جس میں سے 100 ارب حکومتی خزانے سے نکلوا لیے گئے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق جن مالکان کی زمین مارگلہ رنگ روڈ میں آتی ہے، انہیں ابھی تک رقم ادا نہیں کی گئی۔ ٹوکن منی دے کر بیانِ حلفی لے لیے گئے۔

محسوس ایسا ہوتا ہے کہ زلفی بخاری راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کی تحقیقات سے بچنے کیلئے دبئی پہنچے ہیں، تاہم اس حوالے سے خود زلفی بخاری کا اپنا کوئی بیان سامنے نہیں آیا، جو جلد منظرِعام پر آنے کی توقع کی جارہی ہے۔

Related Posts