معروف ماڈل بیلا حدید نے 2 بڑے کنٹریکٹس سے ہاتھ دھو بیٹھنے کی افواہوں کے بعد اسرائیل فلسطین معاملے پر زبان کھولتے ہوئے کہا ہے کہ مظلوم فلسطینیوں کے حق میں آواز اٹھانے کو تشدد کی حمایت نہیں سمجھا جانا چاہئے۔
فوٹو شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹا گرام پر اپنے پیغام میں ماڈل بیلا حدید نے کہا کہ یہود مخالف لوگ جو فلسطینی تحریک کو یہودیوں کے خلاف تشدد اور نفرت کی توجیہہ بنانا چاہتے ہیں، انہیں شرم آنی چاہئے۔
ماڈل بیلا حدید نے کہا کہ اصل پیغام تو یہ ہے کہ فلسطین کو آزاد کیا جائے جبکہ یہود مخالف لوگوں کے اعمال منافقانہ ہیں۔ میں نے یہ بات پہلے کہی تھی اور دوبارہ یہ واضح کرنا چاہتی ہوں کہ فلسطینیوں کی حمایت کا مطلب تشدد کو ہوا دینا نہیں۔
اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے بیلا حدید نے کہا کہ جب میں فلسطینیوں کے یکساں حقوق کیلئے آواز اٹھاتی ہوں تو کبھی یہودی معاشرے کے خلاف تشدد یا نفرت پھیلانا میرا مقصد نہیں ہوتا کیونکہ یہ ناقابلِ قبول ہے۔
بیلا حید نے کہا کہ دنیا کے ہر مذہب کے پیروکار افراد کو محفوظ رہنے کا بنیادی انسانی حق حاصل ہے اور اس بات سے بھی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کس علاقے سے تعلق رکھتے ہیں یا آپ کی حکومت کیا کرتی ہے۔ تمام انسان برابر ہیں۔
قبل ازیں نیویارک میں فلسطینیوں کے حق میں کیے جانے والے مظاہرے میں شریک ہو کر بیلا حدید نے فلسطینی پرچم تھاما اور مظلوم فلسطینیوں کے حق میں نعرے بلند کیے جس کے بعد ان کے متعلق افواہوں نے جنم لینا شروع کیا۔
سوشل میڈیا پر یہ افواہیں پھیل گئیں کہ بیلا حدید کے مائیکل کورز اور ڈیور نامی دو اہم فیشن برانڈز کے ساتھ کیے گئے ماڈلنگ کے معاہدے مبینہ طور پر منسوخ ہو گئے ہیں، جس پر بیلا حدید کو بیان دینے کیلئے سوشل میڈیا پر متحرک ہونا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں: اداکارہ ثمینہ پیرزادہ نے موجودہ طرز حکمرانی کو سرکس کا نام دے دیا