پاکستان ترسیلات وصول کرنے والے ممالک میں چھٹے نمبر پر آ گیا ہے،میاں زاہد حسین

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!
پٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکس کم کیا جائے تاکہ مہنگائی کم ہو،میاں زاہدحسین
پٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکس کم کیا جائے تاکہ مہنگائی کم ہو،میاں زاہدحسین

کراچی: نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ حکومت اور مرکزی بینک کی مثبت پالیسیوں کی وجہ سے ترسیلات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

اب پاکستان ترسیلات وصول کرنے والے ممالک میں چھٹے درجے تک پہنچ گیا ہے جس سے معیشت کو بہت سہارا مل رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ امید ہے کہ وزیر خزانہ شوکت ترین بھی اپنا کردار ادا کریں گے اور سال رواں کے اختتام تک پاکستان ترسیلات وصول کرنے والے تمام ممالک میں پانچواں درجہ حاصل کر لے گا۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس سے پاکستان سمیت دنیا کے تمام ممالک کی معیشت متاثر ہو ئی ہے مگر عالمی اداروں اور مقامی ماہرین کی توقعات کے برعکس پاکستانی ترسیلات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

مرکزی بینک کے مطابق جولائی سے اپریل تک ترسیلات گزشتہ سال کے مقابلہ میں 29 فیصد اضافہ کے ساتھ 24.2 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ اپریل کے مہینے میں ترسیلات 2.8 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے مقابلہ میں 56 فیصد زیادہ ہیں۔

ترسیلات میں حیران کن اضافہ کی وجوہات میں مرکزی بینک کی پالیسیاں، بینکنگ چینل کا بڑھتا ہوا استعمال، ہنڈی کے کاروبار میں کمی اورسفری پابندیاں وغیرہ شامل ہیں۔

میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ ترسیلات پاکستان کے لئے زرمبادلہ کے حصول کا سب سے بڑا زریعہ ہیں جس سے درآمدی ادائیگیوں کو متوازن رکھنے میں مدد ملتی ہے اور تقریباً ایک ارب ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں بھی ترسیلات کا کردار اہم رہا ہے۔

سب سے زیادہ ترسیلات سعودی عرب سے موصول ہو رہی ہیں جسکے بعد متحدہ عرب امارات، برطانیہ، یورپی یونین اور امریکہ کا نمبر آتا ہے۔ حکومت کو چائیے کہ ترسیلات کی طرح برآمدات اورمقامی و غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ کو بھی بھرپور توجہ دے۔

ایف بی آر سے نوٹسز کا اجراء کم کیا جائے اور بجلی، گیس کی قیمتیں کم کر کے صنعتکاری کے عمل کو تیز اور ایکسپورٹس میں اضافہ کیا جائے تاکہ بڑھتے ہوئے قرضوں میں کمی لائی جا سکے۔

Related Posts