کراچی: مسلم لیگ (ن) کے امیدوار مفتاح اسماعیل اور کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 249 کے امیدوار نے ضمنی انتخاب کے نتائج کو چیلنج کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مفتاح اسماعیل نے حلقہ این اے 249 کے ریٹرننگ افسر کو تین تحریری درخواستیں دی ہیں۔ درخواستوں میں انہوں نے دوبارہ گنتی کا مطالبہ کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے تفصیلات مانگ لی ہیں۔
مفتاح اسماعیل نے اپنی درخواستوں میں مطالبہ کیا ہے کہ حلقے کے 15 پولنگ اسٹیشنز کا فرانزک آڈٹ اور ووٹرز کے انگوٹھوں کے نشان کی جانچ پڑتال کی جائے۔
خیال رہے کہ غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق این اے 249 کے ضمنی الیکشن میں پیپلز پارٹی قادر خان مندوخیل 16 ہزار 156 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے مفتاح اسماعیل 15 ہزار 473 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ نذیر احمد 11 ہزار 125 ووٹ لے کر تیسرے ، پاک سر زمین پارٹی کے مصطفیٰ کمال 9 ہزار 227 ووٹ لے کر چوتھے، پاکستان تحریک انصاف کےامیدوار 8 ہزار 922 ووٹ لے کر پانچویں جبکہ ایم کیو ایم کے امیدوار 7511 ووٹ لے کر چھٹے نمبر پر رہےہیں۔
الیکشن کمیشن کے تعینات ڈپٹی ریٹرننگ آفیسر (ڈی آر او) ندیم حیدر نے نتائج کا علان کر دیاہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن پر امن رہا، قانون نافذ کرنے والے ادارے سرگرم رہے، ووٹ ڈالنے کی شرح 21.64 رہی ہے۔
کامیابی حاصل کرنے والی جماعت کے رہنما سعید غنی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی گنتی کے دوران مسلم لیگ ن سے آگے رہی، مسلم لیگ ن کا نتائج سے قبل جیت کا اعلان کرنا حیران کن ہے۔
این اے 249 کے نتائج پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف اور رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ این اے 249 میں پیپلزپارٹی کی جیت پر سارا بلدیہ حیران ہے۔
ادھر مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے نتائج کو متنازع قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ کم ٹرن آوٹ ہونے کے باوجود نتائج میں تاخیر ہونا شقوق و شبہات پیدا کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : وزیراعظم کسی بھی وقت اسمبلیاں توڑ سکتے ہیں، اسد عمر کا اعلان