قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 249 کے ضمنی الیکشن میں پاکستان پیپلزپارٹی نے میدان مارلیا ہے اور پاکستان میں روایات کے مطابق شکست کھانے والی کوئی بھی جماعت الیکشن کو شفاف ماننے یا ہار تسلیم کرنے کیلئے تیارنہیں ہے۔
پاکستان میں الیکٹرانک ووٹنگ کے حوالے سے ماضی میں بھی منصوبہ بندیاں ہوتی رہیں اور موجودہ حکومت نے شفافیت انتخابات کیلئے بائیومیٹرک تصدیق اور الیکٹرانک ووٹنگ کا اعلان کیا تھا تاہم آج تک اس پر عملدرآمد نہیں ہوسکا۔
الیکٹرانک ووٹنگ کس طرح کام کرتی ہے؟
الیکٹرانک رائے دہی باقاعدگی سے ووٹنگ کی طرح بہت کام کرتی ہے لیکن عام طور پر ووٹر کے لئے یہ آسان ہے اور حکومت کے لئے بھی کفایتی منصوبہ ہے،اس میں یا تو ووٹرز ووٹوں کو پُر کرتے ہیں جو الیکٹرانک طور پر اسکین اور گنتی جاتی ہیں ، یا کسی ٹچ اسکرین یا جسمانی کنٹرول کے ذریعے کسی ووٹنگ مشین سے بات چیت کرکے اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہیں۔چونکہ دستی طور پر گننے کے لئے بیلٹ نہیں ہیں لہٰذا انتخابی کارکنوں کی تعداد کم ہوگی اور انتخابات کے نتائج کو حتمی شکل دینے میں کم وقت لگتا ہے۔
پاکستان میں الیکٹرانک ووٹنگ کا نظام
پاکستان مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں فروری 2016ء کو اس وقت کے وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا تھاکہ الیکشن کمیشن نے تجرباتی طور پر الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کی منظوری دیدی ہے اور انہوں نے ووٹنگ مشین کی خریداری کیلئے جلد ٹینڈر جاری کرنے کا بھی عندیہ دیا تھاانہوں نے بتایا تھا کہ اس سال ستمبر تک الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی خریداری کر لی جائے گی، ستمبر کے بعد کسی بھی ضمنی الیکشن میں الیکٹرانگ ووٹنگ مشین تجربہ کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی حکومت
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے قیام کے بعد وزیراعظم پاکستان عمران خان ہمیشہ ملک میں شفاف انتخابات کے حامی رہے ہیں اور ہر فورم پر اس کا برملااظہار بھی کرتے ہیں جبکہ گزشتہ روزوفاقی وزیرسائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز نے کہا تھاکہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین پروٹوٹائپ پر کام جلد مکمل کرلیا جائے گا۔ الیکٹرک ووٹنگ مشینوں کی تیاری کا عمل جاری ہے جنہیں جلد وزیراعظم کے سامنے معائنے کے لیے پیش کیا جائے گا۔
پاکستان میں استعمال
الیکشن کمیشن آف پاکستان گزشتہ کئی سال سے ملک میں الیکٹرانک ووٹنگ کیلئے کام کررہا ہے اور موجودہ حکومت بھی ملک میں شفاف انتخابات کیلئے اقدامات کررہی ہے۔
ملک میں ہونیوالی تقریباً تمام انتخابات میں دھاندلی اور ووٹ چوری کے الزامات سامنے آتے رہے ہیں اور گزشتہ روز ہونیوالی ضمنی الیکشن میں بھی یہی مسئلہ سامنے آیا کہ شکست کھانے والوں نے ہار تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔
اس لئے آج الیکٹرانک ووٹنگ کی اہمیت کئی گنا بڑھ چکی ہے، اس مشین کے استعمال سے الیکشن پر عوام کا اعتماد قائم ہو گا، نادرا کے ڈیٹا بیس میں کنورٹر لگانے سے انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق آسان ہو گی اور شاید ملک میں ہر الیکشن کے بعد ہونیوالی الزامات کی سیاست بھی بند ہوجائیگی۔