حکومت کا تحریک لبیک پر پابندی لگانے کا فیصلہ

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Saad Rizvi was released

 اسلام آباد: حکومت نے انسداد دہشت گردی کے ایکٹ 1997/11بی کے تحت تحریک لبیک پاکستان پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا۔

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے اسلام آباد میںپریس کانفرنس تحریک لبیک پر پابندی لگانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جس ملک میں وزیر داخلہ ختم نبوت کا مجاہد ہو اس ملک میں کوئی ختم نبوت کا مسئلہ نہیں ،ن لیگ نے ختم نبوت پر ترمیم کی تو میں نے اسمبلی میں آواز اٹھائی،ہمارے دور میں ناموس رسالت کے خلاف کوئی کام نہیں ہو سکتا ،جی ٹی روڈ اور ہائی ویز کو کھول دیا گیاہے۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی اس بات پر قائم ہیں اسمبلی میں ناموس رسالت کا بل پیش کریں گے،تحریک لبیک کے کارکنوں نے سڑکوں کو بلاک کیا ایمبولینس کو روکا،آخر تک مذاکرات کی کوشش کی لیکن یہ ہر صورت فیض آباد آنا چاہتے تھے،پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اہم کردار ادا کیا۔

اٹھارہ مارچ کو بھی ان لوگوں نے ڈپلومیٹک علاقے میں فائرنگ کی،ایسا مسودہ چاہتے تھے جس سے سارے یورپ کے لوگ فارغ ہوجائیں، تحریک لبیک والے بہت تیاری میں تھے،پولیس اور رینجرز نے 10گھنٹوں  میں قابو پالیا،تحریک لبیک پر پابندی کے لیے دستاویزات اسمبلی میں جائینگی۔

شیخ رشیدنے کہا کہ یہ لوگ ایسامسودہ چاہ رہے تھے جس سے پاکستان کا انتہا پسندی کا تاثر جائے، یہ سوشل میڈیا پر بتا کر آتے تھے کہ کون سی سڑکیں بند کرنی ہیں، سوشل میڈیا کےذریعے سڑکوں پر بدامنی پھیلانے والوں کا قانون پیچھا کرے گا،2پولیس اہل کارشہید اور 340زخمی ہوئے،تھانے پر حملے کیے گئے پولیس والوں کو اغوا ء کیا گیا ،جن پولیس والوں کو اغواء کر کے مطالبات کیے جارہےتھے وہ اہلکارواپس تھانے پہنچ گئےہیں ۔

وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ میں نے کبھی بھی اس جماعت کی حمایت نہیں کی اور نہ ہی کبھی خادم حسین سے ملا، جو ایف آئی آرہوئی ہیں وہ قانون کے تحت ہوئیں، اسلام آباد میں پولیس سے رائفل چھین کر فائرنگ کی گئی، ہم نے نہیں انہوں نے حکمت عملی بنائی ہوئی تھی، ہم نے جو معاہدہ کیا تھا اس پر قائم تھے، سیاسی حالات کی وجہ سے نہیں تحریک لبیک کے کردار کی وجہ سے پابندی لگائی جارہی ہے۔

Related Posts