لاہور: مسلم لیگ (ن)پنجاب کے صدر راناثناء اللہ نے کہا ہے کہ لیڈر آف دی اپوزیشن کو حکومتی اتحاد سے منتخب کرانے پر اعتماد کو ٹھیس پہنچا، اسی وجہ سے پیپلز پارٹی کو شوکاز نوٹس دیا گیا، اب بہانہ بنا کر نوٹیفکیشن کو پھاڑ دیا، پیپلز پارٹی کا یہ عمل غیر جمہوری ہے،مسلم لیگ (ن)کی پیپلز پارٹی سے کوئی لڑائی نہیں ہے۔
ہماری جدوجہد سویلین بالادستی اور ووٹ کی عزت کے لیے ہے،جو جماعتیں مل کر چلنا چاہتی ہے ان کے ساتھ چلیں گے،امید کرتے ہیں کہ پیپلز پارٹی اور اے این پی اپنے اپنے پلیٹ فارم سے سلیکٹڈ حکومت کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے۔
جس دن جہانگیر ترین کا جہاز اڑے گا اس دن شیخ رشید کی ٹی ٹی نکل جائے گی، کسی بھی کاروباری ٹرانزیکشن کو کرپشن بنائیں تو ظلم ہے،جہانگیر ترین نے فراڈ نہیں کیا ہوگا چینی کی قیمت میں اضافہ ضرور کیاہوگا، جہانگیر ترین اگر ہم سے رابطہ کریں گے تو ن لیگ رابطے کا جائزہ لے کر فیصلہ کرے گی۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ خان نے کہاکہ آصف زرداری کی گفتگو کو میڈیا میں شیئر کرنے سے ماحول تلخ ہوا۔ ان کیمرہ میٹنگ کو میڈیا میں نہیں لانا چاہیے تھا۔ ہماری پیپلز پارٹی یا اے این پی نہیں بلکہ سلیکٹڈ سے لڑائی ہے۔
آئیں سنجرانی کے خلاف عدم اعتماد لاتے ہیں تو پھر کوئی جھگڑا نہیں رہے گا۔ اگر شوکاز نوٹس واپس ہونا چاہیے تو لیڈر آف دی اپوزیشن کو بھی سرینڈر کریں۔ میاں صاحب لیڈر آف دی اپوزیشن کے طریقے کو غلط سمجھتے ہیں۔
سنجرانی کے خاص لوگوں ملا کر انھوں نے ووٹ لیئے ہیں سب اس کو جانتے ہیں۔ پی ڈی ایم کے صدر فضل الرحمان ٹھیک ہوگئے ہیں دو جماعتیں جو پی ڈی ایم کو چھوڑ کر جاچکی ہیں ان کے علاوہ باقی کو بلایا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ الیکشن لڑوایا گیا۔ چیئرمین سینیٹ الیکشن، 49 لوگوں نے یوسف رضا گیلانی کو ووٹ دیا جبکہ حکومتی اتحاد کے صادق سنجرانی کو 47 ووٹ ملے۔ یوسف رضا گیلانی کے 7 ووٹوں کو غلط طریقے سے مسترد کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ کی جدوجہد پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے آگے بڑھے گی۔ جب الیکشن ہوگا تو پی ڈی ایم کی جماعتوں نے اپنا، اپنا الیکشن لڑنا ہے۔ مسلم لیگ (ن)کی پیپلز پارٹی سے کوئی لڑائی نہیں ہے۔ ہماری جدوجہد سویلین بالادستی اور ووٹ کی عزت کے لیے ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو جماعتیں مل کر چلنا چاہتی ہے ان کے ساتھ چلیں گے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ پیپلز پارٹی اور اے این پی اپنے اپنے پلیٹ فارم سے سلیکٹڈ حکومت کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہاکہ ہماری جدوجہد کا مقصد ملک میں شفاف الیکشن ہے۔ ہمارا آپس میں کوئی تنازعہ نہیں ہے۔
سیاسی فائر فائٹنگ کے بجائے سیاسی جماعتوں کو منظم کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔ پیپلزپارٹی اور اے این پی جو پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے علیحدہ جدوجہد کریں لیکن امید کرتے ہیں عوامی وعدوں کے مطابق پاسداری کے تحت موجودہ جعلی حکومت کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے۔