کراچی کے طلباء نے دماغ سے چلنے والا مصنوعی بازو متعارف کرادیا

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی کے طلباء نے دماغ سے چلنے والا مصنوعی بازو متعارف کرادیا
کراچی کے طلباء نے دماغ سے چلنے والا مصنوعی بازو متعارف کرادیا

کراچی: طلباء نے معذور افراد کی مدد کے لئے دماغ سے کنٹرول ہونے والا مصنوعی ہاتھ (بازو)متعارف کرادیا، جس کے سبب معذور افراد کے لئے بہت زیادہ آسانی پیدا ہوجائے گی۔

دنیا کے دیگر ممالک میں بھی مصنوعی ہاتھ بنائے جاتے ہیں جن میں اکثر مثائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کہ آپ جس طرح کی حرکت کرنا چاہ رہے ہیں وہ نہیں ہوتی اور کوئی اور حرکت ہوجاتی ہے۔ ابھی تک ذہن سے کنٹرول ہونے والا مصنوعی ہاتھ بین الاقوامی سطح پر بھی متعارف نہیں کرایا جاسکا ہے۔

ایک طالب علم اسامہ سعید نے ایم ایم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بازو ”ٹرپل موومنٹ” ہے، جس کا مطلب ہے کہ انسان اپنے ہاتھوں کی طرح اپنی کلائی، ٹائپ اور چیزوں کو بھی کھول سکے اور اسے بند کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جو مصنوعی ہاتھ بنائے ہیں وہ معذور افراد کو ہاتھ کھولنے اور بند کرنے کے اہل بناتے ہیں۔

اسامہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ پہننے والے دماغی اشاروں سے حرکت کرنے والا مصنوعی ہاتھ جدید طرز پر بنایا گیا ہے، یہ مصنوعی ہاتھ معذور افراد کو کلائی کھولنے یا بند کرنے یا ٹائپنگ کرکے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

ایک اور طالب علم بلال نے کہا، ”ہم نے ہر ایک انگلی کے لئے الگ الگ موٹریں لگائیں تاکہ اسے آسانی سے حرکت دی جاسکے۔ یہ بازو بیٹری کے ذریعے چلتا ہے، جس کا دورانیہ تقریباًایک دن ہوتا ہے۔

نوجوان طالب علم کا کہنا تھا کہ انہوں نے مصنوعی بازو کا تجربہ کرکے مریضوں کو استعمال کراکے اور مختلف کاموں کو کامیابی کے ساتھ انجام دے کر کامیاب کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ معذور افراد اسے استفادہ حاصل کرسکیں، بہت سے ایسے معذور افراد بھی ہوتے ہیں جو غریب ہوتے ہیں، مگر کچھ لوگ ایسے بھی جو ایسے افراد کی مدد کے لئے تیار رہتے ہیں اور پیسے دی کر ہاتھ لگوادیتے ہیں۔

Related Posts