جہانگیر ترین درجنوں ارکان اسمبلی کیساتھ پی ٹی آئی چھوڑنے کیلئے تیار، حکومت گرنے کاخطرہ

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Jahangir tareen leave PTI

کراچی :جہانگیر ترین نے 2 درجن ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کے ساتھ پیپلز پارٹی میں شمولیت کی تیاری کر لی، پی پی سے بات نہ بننے پر اپنی جماعت بنانے کا امکان، پی ٹی آئی حکومت کا وجود خطرے میں پڑگیا۔

بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر آصف علی زرداری سے ملاقات میں بات نہ بنی تو جہانگیر ترین اپنی سیاسی جماعت بنا سکتے ہیں،جہانگیر ترین کے غیر اعلانیہ منحرف ہونے سےپی ٹی آئی حکومت کا وجود خطرے پڑ گیا ہے۔

سیاسی میدان میں پی ٹی آئی حکومت کے قیام میں اہم کردارادا کرنے والے جہانگیر ترین ان دنوں پی ٹی آئی حکومت کے لیے درد سر بن گئے ہیں، وزیر اعظم عمران خان سمیت پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت نے سرجوڑ لئے۔

ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی سے غیر اعلانیہ منحرف ہونے والے جہانگیر ترین سے تحریک انصاف کے15کے لگ بھگ ارکان قومی و صوبائی اسمبلی نے لاہور بینکنگ کوٹ میں پیشی کے موقع پر ملاقات کی تھی جس کےبعد سے پی ٹی آئی کی صفوں میں کھلبلی مچی ہوئی ہے ، ملاقات کرنے والوں کے علاوہ بھی ارکان اسمبلی و رہنماء جہانگیر ترین کو حمایت کی یقین دہانی کرواچکے ہیں۔

با خبر ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان سے پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت ان ارکان اسمبلی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہی ہے جنہوں نے جہانگیر ترین سےلاہور میں ان سے ملاقات کی تھی ، دوسری طرف عمران خان شدید دباؤ کا شکار ہیں کیوں کہ وہ اگر ان اراکین کے خلاف کوئی کارروائی کرتے ہیں تو یہ ارکان منحرف ہو کر جہانگیر ترین کے ساتھ پیپلز پارٹی میں جا سکتے ہیںجس کے باعث تحریک انصاف کی وفاقی حکومت گرسکتی ہے۔

بینکنگ کورٹ میں جہانگیر ترین اور علی ترین کی پیشی سے قبل ان کے گھر پربھی طویل ملاقات ہوئی جہاں پاکستان تحریکِ انصاف سے تعلق رکھنے والے ایم این اے غلام احمد لالی، غلام بی بی بھروانہ، راجہ ریاض، صوبائی وزیر نعمان لنگڑیال، ایم پی اے زوار وڑائچ، نذیر بلوچ، اسلم بھروانہ، طاہر رندھاوا، چوہدری افتخار گوندل، غلام رسول سنگھا، سلمان نعیم، ٹکٹ ہولڈر سجاد وڑائچ، مشیر وزِیرِاعلیٰ پنجاب عبدالحئی دستی، امیر محمد خان اور خرم لغاری نے جہانگیر ترین کو اپنی حمایت کا یقین دلایا اور ان سے اظہارِ یکجہتی کیا۔

مزید پڑھیں:عمران خان کو بڑا دھچکا، جہانگیر ترین کا پیپلزپارٹی میں شمولیت کا فیصلہ، اعلان جلد متوقع

ملاقات کرنیوالوں میں سے کچھ رہنماء و اراکینِ اسمبلی جہانگیر ترین سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے ان کے ہمراہ عدالت بھی گئے۔عدالت کے باہر کارکنان نے جہانگیر ترین کے حق میں نعرے بازی اور گل پاشی کی ، جہانگیر ترین کی پیشی سے پہلے ان کی رہائشگاہ پراراکین اسمبلی اوررہنماؤں کی بیٹھک بھی ہوئی جہاں آئندہ کے لائحہ عمل کی تیاری سمیت مختلف امور انجا م پا چکے ہیں۔

ادھر تحریک انصاف کے رہنماء بھی موجودہ صورتحال پر سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں اور پی ٹی آئی کی قیادت نے جہانگیر ترین کے حمایتی ارکانِ اسمبلی کی فہرستیں تیار کر لی ہیںاور جہانگیر ترین سے ملاقات کرنے والے ارکان اسمبلی کے مستقبل کا فیصلہ عمران خان کرینگے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین اگرپیپلز پارٹی میں شامل ہو گئے تو حکومت ے لیے بڑی مشکلات ہو سکتی ہیں اور حکومت کا قائم رہنا بھی مشکلات کا شکار ہو جائے گا۔

Related Posts