لاہور: پی ٹی آئی رہنما جہانگیر خان ترین نے پی ٹی آئی چھوڑنے سے متعلق خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ میری وفاداری کا امتحان لیا جارہا ہے اور اب ہم تحریکِ انصاف سے انصاف مانگ رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا کہ مجھ پر بے بنیاد الزامات عائد کیے جارہے ہیں۔ مجھ پر ایک یا 2 نہیں بلکہ 3،3 ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں۔
گفتگو کے دوران جہانگیر خان ترین نے کہا کہ ایک سال سے تحقیقات جاری ہیں۔میں خاموش بیٹھا ہوں۔ملک کی 80 شوگر ملوں میں سے انہیں صرف جہانگیر ترین نظر آیا، میرے اور میرے بیٹے کے اکاؤنٹ منجمد کردیے گئے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین نے کہا کہ اکاؤنٹ کیوں منجمد کیے، اس سے کیا فائدہ ہورہا ہے اور یہ کون کررہا ہے؟ میں پوچھتا ہوں آخر یہ انتقامی کارروائی کیوں ہورہی ہے، وجہ کیا ہے؟ کون لوگ ہیں جنھوں نے مجھے خان صاحب سے دور کردیا ہے؟
سابق وزیر جہانگیر ترین نے خود پر لگائے گئے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ مجھے دور کرنے سے پی ٹی آئی کو زیادہ فائدہ نہیں ہوگا، جو بھی یہ سب کررہا ہے، وقت آگیا ہے کہ اسے بےنقاب کیا جائے۔
آصف زرداری سے ملاقات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سے راہیں جدا نہیں ہوئیں، 10 سال سے پارٹی کا حصہ ہوں۔ میں تو دوست تھا، دشمنی کی طرف کیوں دھکیل رہے ہو، میری وفاداری کا امتحان لیا جارہا ہے۔ ظلم بڑھتا جارہا ہے۔
ایف آئی اے بینکنگ کورٹ نے جہانگیر ترین اور علی ترین کی ضمانت میں10 اپریل تک توسیع کردی ہے۔ عدالت پیشی کے دوران جہانگیر ترین اور علی ترین کے ہمراہ ارکان اسمبلی چوہدری افتخار گوندل ،اسلم بھروانہ، طاہر رندھاوا، امیر محمد خان، غلام بی بی بھروانہ ،راجہ ریاض، نعمان لنگڑیال، زوار وڑائچ ، نذیر بلوچ اور خرم لغاری بھی موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں: چھتری بردار کیساتھ روسی ہم منصب کے استقبال پر شاہ محمود پر تنقید