آئی ایم ایف کا قرض، اسٹاک مارکیٹ کی صورتحال اور ملکی معیشت، ہم کہاں جارہے ہیں؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

آئی ایم ایف کا قرض، اسٹاک مارکیٹ کی صورتحال اور ملکی معیشت، ہم کہاں جارہے ہیں؟
آئی ایم ایف کا قرض، اسٹاک مارکیٹ کی صورتحال اور ملکی معیشت، ہم کہاں جارہے ہیں؟

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ نے آج پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر قرض جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے جس کے بعد معاشی اشاریے بہتری کی جانب گامزن ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔

پاکستان اسٹاک مارکیٹ کی صورتحال، معاشی اشاریے اور سونے اور ڈالر کی قیمتوں سمیت مختلف شعبہ جات کے اعدادوشمار ملک کی ایک نئی معاشی سمت کا تعین کر رہے ہیں۔ آئیے ملک کی معاشی صورتحال کا جائزہ لیتے ہیں تاکہ یہ اندازہ لگایا جاسکے کہ ہم کہاں جا رہے ہیں۔

آئی ایم ایف کا فیصلہ

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) اعلامیے کے مطابق حکومتِ پاکستان نے معاشی شرحِ نمو میں اضافے، ادارہ جاتی اصلاحات، پائیدار اقتصادی و معاشی ترقی اور اصلاحات کیلئے جارحانہ اقدامات اٹھائے جس کے بعد آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر قرض جاری کرنے کی منظوری دے دی۔

بجٹ سپورٹ کے طور پرآئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو مجموعی طور پر 2 ارب ڈالر کی رقم پہلے ہی جاری کی جاچکی، 6 ارب ڈالر کی قسط جولائی 2019ء میں منظور ہوئی جبکہ مجموعی طور پر آئی ایم ایف پروگرام کی مدت 39 ماہ مقرر کی گئی ہے۔ آئی ایم ایف نے ملک کی معاشی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق کورونا جیسی عالمی وباء کے باوجود پاکستان نے وسط مدتی پالیسیوں کے نفاذ کیلئے توازن برقرار رکھا۔ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں احتیاط سے کام لیا گیا، ٹیکس وصولیوں میں صوبائی حصے میں اضافے سے قرض میں کمی ہوگی۔

ایف اے ٹی ایف کے مجوزہ اقدامات پر عملدرآمد کو سراہتے ہوئے آئی ایم ایف نے ہدایت کی ہے کہ پاکستان انسدادِ دہشت گردی، اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی اعانت روکنے پر لازمی طور پر عمل پیرا رہے۔ 

ٹیکس وصولیاں اور ایف بی آر اصلاحات 

وزیرِ اعظم عمران خان اپنی کئی تقاریر میں ملک بھر میں ٹیکس دہندگان کی کم تعداد کی شکایت کرچکے ہیں۔ ملکی معیشت کا ایک اہم نکتہ ٹیکس وصولیوں کو بہتر کرنا ہے جس کیلئے ایف بی آر میں اصلاحات کا عمل جاری ہے۔

گزشتہ روز بھی فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس فائلرز کیلئے نئی ہدایات جاری کیں۔ نئی ہدایات کے تحت اگر ٹیکس فائلرز ایف بی آر کی آن لائن ویب سائٹ میں اپنی پروفائل اپ ڈیٹ نہیں کرتے تو انہیں نان فائلر قرار دیا جائے گا۔ قبل ازیں اتنی سختیاں نہیں کی گئی تھیں۔

مثال کے طور پر فائلرز کو اپنا رابطہ نمبر، ای میل، ذرائع آمدن، کاروبار کا نام، پتہ اور کاروبار کی نوعیت بتانا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ بجلی کا بل، رہائشی پتہ۔ بینک اکاؤنٹ کا آئی بی اے این نمبر، قانونی نمائندے اور آجر کا نام بھی بتانا ہوگا۔ہدایت کی گئی کہ فائلرز اپنا کرایہ نامہ اور بجلی کا بل بھی پروفائل میں منسلک کریں۔ 

اگر کارپوریٹ پروفائل اپ ڈیٹ نہ کی گئی تو ایف بی آر ایسے افراد پر 10 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کرسکتا ہے۔ ڈیڈ لائن کے 4 روز بعد یومیہ 2500روپے سرچارج کا جرمانہ عائد کیا جائے گا جبکہ آئرس پروفائل اپ ڈیٹ کی ڈیڈ لائن 31مارچ مقرر کی گئی ہے۔ 

سونے، ڈالر اور دیگر کرنسیوں کی قیمت میں کمی 

بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں سونے کی قیمت گرنے کے بعد گزشتہ روز پاکستان میں بھی سونے کی قیمت میں کمی دیکھی گئی۔ سونے کی فی تولہ قیمت 350 روپے کمی کے بعد 1لاکھ 7ہزار150 روپے فی تولہ جبکہ 10گرام سونے کی قیمت 299روپے کمی کے بعد 91ہزار 863روپے ہو گئی۔

انٹر بینک مارکیٹ میں گزشتہ روز ڈالر کی قیمت میں 65 پیسے کی کمی دیکھی گئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 50 پیسے سستا ہوگیا۔ یورو، سعودی ریال، پاؤنڈ اور یو اے ای درہم سمیت تقریباً تمام کرنسیاں روپے کے مقابلے میں گر گئی۔ 

اسٹاک مارکیٹ کی صورتحال 

تازہ ترین صورتحال کے مطابق پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں 45ہزار 782 پوائنٹس پر کاروبار جاری ہے۔ کے ایس ای 100 انڈیکس میں 238 پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ 

گزشتہ روز بھی پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان رہا اور تاریخی کاروبار کیا گیا۔ شیئرز کے سودوں کی مالیت 13 سال کی بلند ترین سطح پر جاپہنچی۔ گزشتہ روز مجموعی طور پر 50 ارب روپے مالیت کے شیئرز کا کاروبار ہوا۔ قبل ازیں 27 فروری 2008ء کو 51ارب کا لین دین ہوا تھا۔ 

اسلامی بینکاری پر عوام کا اعتماد

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے گزشتہ روز بیان جاری کیا کہ اسلامی بینکاری کے اثاثے اور ڈپازٹس 2015ء کے بعد بلند ترین سطح پر آگئے ہیں۔ اسلامی بینکاری بلیٹن کی سہ ماہی رپورٹ کے مطابق 2020ء میں اسلامی بینکاری اثاثوں میں 30 فیصد جبکہ ڈپازٹس میں 27 اعشاریہ 8 فیصد اضافہ ہوا۔

مرکزی بینک کے مطابق 2012ء کے بعد کسی ایک سال میں یہ اثاثوں جبکہ 2015ء کے بعد ڈپازٹس میں بلند ترین اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ 5سال کے دوران اسلایم بینکاری کے اثاثے اور ڈپازٹس دو گنا سے زائد ہوگئے۔ دسمبر 2020ء تک اثاثوں کی مالیت 4 ہزار 269 ارب جبکہ ڈپازٹس کی مالیت 3 ہزار 389 ارب روپے ہوگئی۔ 

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس اور معاشی اصلاحات

گرے لسٹ سے نبرد آزما پاکستان اب ایف اے ٹی ایف کے مجوزہ اقدامات پر شدومد سے عمل پیرا ہے۔ آج حکومت نے تمام ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والے رئیل اسٹیٹ ڈیلرز کو رجسٹرڈ کرکے انہیں صارفین کی واجب الادا رقم کی ادائیگی کے بعد تمام تر کلائنٹس اور جائیدادوں کے لین دین کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

ٹیکس فائلرز میں شامل 20 ہزار سے زائد رئیل اسٹیٹ بروکرز جنہیں غیر مالیاتی کاروبار و پیشہ (ڈی این ایف بی پی) قرار دیا گیا ہے، انہیں 4 صفحات پر مشتمل سوالنامہ تھمایا گیا جس کے 86 سوالات کو 7روز میں آن لائن جمع کرانا لازمی ہے۔ اگر تعمیل یا جزوی تعمیل نہ ہوئی تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ 

مجموعی صورتحال اور آئندہ کی پالیسیز 

بلاشبہ کاروبار کے میدان سے بعض خبریں ملکی معیشت کے درست سمت میں گامزن ہونے کی نوید سناتی ہیں تاہم سیاسی عدم استحکام وہ عفریت ہے جو ملکی معیشت کو بار بار ڈگمگانے اور ہچکولے کھانے پر مجبور کردیتا ہے۔

سیاسی عدم استحکام کے باعث پاکستان اپنے جی ڈی پی کے 107 فیصد تک مقروض ہے اور ملک کی 40 فیصد آبادی خطِ غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے۔ بلوچستان کی 71فیصد جبکہ خیبر پختونخوا کی 49 فیصد آبادی کثیر جہتی غربت کا سامنا کر رہی ہے۔

دنیا کے کسی بھی ملک کی معیشت میں ترقی کے امکانات کو وسیع تر سیاسی و سماجی اور ثقافتی و ادارہ جاتی صورتحال سے منسلک قرار دیا جاتا ہے۔ اگر ترقی کرنی ہے تو سازگار ماحول ضروری ہے۔ حکومت کو قومی اداروں میں اصلاحات لانا ہوں گی اور سیاسی و سماجی مسائل کا حل تلاش کرنا ہوگا۔ 

Related Posts