تحریکِ انصاف کی وفاقی حکومت اور وزیرِ اعظم عمران خان نے دو نہیں ایک پاکستان اور نیا پاکستان کے نعروں کے بعد ڈیجیٹل پاکستان کا تصور پیش کیا جس میں ای پاسپورٹ اور کورونا ویکسین کیلئے ڈیجیٹل مکینزم سمیت دیگر بے شمار امور شامل ہیں۔
وزیرِاعظم عمران خان نے دسمبر 2019ء میں ڈیجیٹل پاکستان مہم کا آغاز کیا جس کا مقصد سرکاری اداروں کو کاغذات سے پاک کرنا تھا۔ آئیے ڈیجیٹل پاکستان کے تصور کے تحت حکومت کے ای پاسپورٹ اجراء اور دیگر اقدامات کا جائزہ لیتے ہیں۔
ڈیجیٹل پاکستان مہم کا آغاز اور مقاصد
عمران خان نے وزیرِ اعظم پاکستان کی حیثیت سے 5 دسمبر 2019ء کے روز ڈیجیٹل پاکستان مہم کا آغاز کیا جس کا مقصد سرکاری اداروں کے مابین دستاویزات، خط و کتابت اور دفتری عوامل کو کاغذات سے پاک کرکے کمپیوٹرائزڈ کرنا تھا۔
مہم کی افتتاحی تقریب وزیرِ اعظم ہاؤس میں ہوئی۔قبل ازیں اگست 2019ء میں ڈیجیٹل پاکستان منصوبہ وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے سپرد کیا گیا تھا۔ منصوبے پر 3 ماہ تک مسلسل کام کیا گیا۔
سابق وفاقی وزیرِ انفارمیشن ٹیکنالوجی خالد مقبول صدیقی کے بیان کے مطابق ڈیجیٹل پاکستان مہم سے سرکاری اداروں کو پیپر لیس بنانا مقصود ہے۔ آئندہ چند برسوں میں پاکستان بھی بدلتی ہوئی دنیا کے ساتھ ہم آہنگ ہوگا۔
مستعفی معاونِ خصوصی تانیہ ایدروس کا بیان
معاونِ خصوصی برائے ڈیجیٹل پاکستان پروگرام تانیہ ایدروس نے دوہری شہریت کے باعث 29 جولائی 2020ء کے روز اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا، تاہم اس حوالے سے بعض ذرائع کا کہنا تھا کہ تانیہ ایدروس نے ڈیجیٹل پاکستان کو ایس ای سی پی میں پرائیویٹ کمپنی کے طور پر رجسٹرڈ کرایا تھا اور پھر انکوائری میں تسلی بخش جواب دینے میں بھی ناکام رہیں۔
سابق معاونِ خصوصی تانیہ ایدروس نے 25 جون 2020ء کو ایک بیان دیا جس کے مطابق ڈیجیٹل پاکستان کا مقصد پاکستانی ٹیلنٹ کو بیرونِ ملک سے واپس لا کر مقامی ٹیلنٹ کو سامنے لانا تھا۔
تانیہ ایدروس نے یہ بھی کہا کہ ڈیجیٹل پاکستان غیر منافع بخش کمپنی ہے۔ نہ یہ پروگرام تاحال آپریشنل ہوا اور نہ ہی اس میں کوئی رقم آسکی۔ قبل ازیں تانیہ ایدروس کہہ چکی تھیں کہ ہم ایسا نظام بنا چکے ہیں کہ تمام صوبوں کی معلومات ایک جگہ رکھی جاسکیں گی۔ واٹس ایپ پر ڈاکٹر سے بات کرنے کی سہولت بھی جلد مہیا کی جائے گی۔
وائرس اور ڈیجیٹل پاکستان مہم
گزشتہ برس 27 مارچ کے روز کورونا وائرس کے باعث پہلی ڈیجیٹل پاکستان کانفرنس ملتوی کردی گئی۔ حکام کے مطابق پہلی ڈیجیٹل کانفرنس 15 اپریل 2020ء کو کراچی میں منعقد ہونی تھی تاہم اسے ملتوی کردیا گیا اور پھر 27 مارچ کو بھی وائرس کے باعث یہی فیصلہ کیا گیا۔
وزیرِ آئی ٹی اور ڈیجیٹل پاکستان
آئی ٹی کے وفاقی وزیر امین الحق نے 9 نومبر 2020ء کو کالا شاہ کاکو میں ورچؤل یونیورسٹی کے دورے کے موقعے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈیجیٹل پاکستان وزیرِ اعظم کا خواب ہے۔ ہم ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
راست پروگرام اور ڈیجیٹل پاکستان
آج سے تقریباً 2 ماہ قبل 11 جنوری 2021ء کے روز وزیرِ اعظم عمران خان نے راست پروگرام کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ راست پروگرام ڈیجیٹل پاکستان کی طرف ایک قدم قرار دیا جاسکتا ہے۔
حکومت کے راست پروگرام کے ذریعے کیش اکانومی سے 22 کروڑ عوام فائدہ اٹھانے کے قابل ہوں گے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ راست پروگرام سے رسمی معیشت بھی مضبوط ہوگی۔ 22 کروڑ افراد می سے 20 لاکھ ٹیکس ادا کرتے ہیں جن مین سے 70 فیصد ٹیکس صرف 3 ہزار افراد دیتے ہیں۔ متوسط طبقے کو بھی ترقی کا حصہ بنانا ہوگا۔
کورونا ویکسین کیلئے ڈیجیٹل مکینزم
ملک بھر میں کورونا وائرس نے معیشت سمیت زندگی کے ہر شعبے کو بری طرح متاثر کیا ہے، جس کی مثال حال ہی میں ملتوی ہونے والے پی ایس ایل ٹورنامنٹ سے دی جاسکتی ہے کہ کھیل کا میدان بھی کورونا سے متاثر ہوا اور ملک کی ساکھ بھی داؤ پر لگ گئی۔
قبل ازیں 28 جنوری کے روز کورونا ویکسین کیلئے ڈیجیٹل مکینزم تیار کیا گیا جس کے تحت فیصلہ کیا گیا کہ رجسٹرڈ افراد کو ویکسین دی جائے۔ ویکسین لگوانے والے افراد کی معلومات نادرا کے ڈیٹا بیس میں مرتب کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ ڈیٹا درست نہ ہونے کی صورت میں کارروائی بھی کی جاسکے گی۔
محکمۂ صحت سندھ کے مطابق نادرا نے ہر ویکسی نیٹر کیلئے الگ الگ لاگ اِن اور پاس ورڈ تیار کیا۔ ویکسین کے پہلی اور دوسری خوراک میں 21 دن کا وقفہ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
فیصل جاوید کا بیان اور روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس
گزشتہ ماہ 4 فروری تک سینیٹر فیصل جاوید خان کے بیان کے مطابق بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں نے 42 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز جمع کرائے۔ نیا پاکستان سرٹیفیکیٹس میں 27 کروڑ سے زائد سرمایہ کاری کی گئی۔ 80 ہزار سے زائد اکاؤنٹس کھلوائے گئے۔
دھوکا دہی کے امکانات
نجی ٹی وی پروگرام میں 5 فروری 2021ء کے روز بتایا گیا کہ دنیا کا سب سے بڑا ڈیجیٹل اسکینڈل بے نقاب ہوگیا ہے۔ ایک گروہ پاکستانیوں کے انگوٹھوں کے نشانات کے ڈیٹا کو غیر قانونی طور پر استعمال کرنے میں ملوث پایا گیا۔
مذکورہ گروہ انگوٹھوں کے نشانات یعنی فنگر پرنٹس چوری کرکے ربڑ کے ذریعے انگوٹھوں کے نئے نشانات بنا لیتا تھا جس سے اے ٹی ایم فراڈ سمیت مختلف قسم کی چوریاں اور مالی فراڈز کیے جاتے تھے۔
اے ٹی ایم سے پیسے نکلوانا، فون ہیک کرنا، سمز لینا یا بلاک کرانا، ٹیلی کام، بینکنگ اور احساس پروگرام سمیت دیگر پروگرامز میں جعلسازیاں مذکورہ گروہ کے اہم مقاصد تھے جس سے ڈیجیٹل پاکستان پروگرام میں جعلسازی کے وسیع تر امکانات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
ای پاسپورٹ کی سہولت، بحرین اور پاکستان
سلطنتِ بحرین نے فروری 2021ء میں ایسی ایپ تیار کر لی جس کا ڈیٹا ڈیجیٹل پاسپورٹ کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ بحرین کی بی اوئیر نامی ایپ کے صارفین کا نام، تاریخ پیدائش اور کورونا ویکسین سے لے کر سرکاری سرٹیفیکیٹس تک سب کھ ڈیجیٹلائز ہوگیا۔
مئی 2021ء میں پاکستان میں بھی ای پاسپورٹ جاری کردیا جائے گا۔ امکان یہ ہے کہ پاسپورٹ مئی کے پہلے ہفتے میں جاری کیا جائے گا۔ مائیکرو چپ کے حامل پاسپورٹ میں صارفین کی تمام تفصیلات کو محفوظ کردیا جائے گا۔
مائیکرو چپ میں مسافر کے کوائف اور سفری تفصیلات کو امیگریشن حکام اور نادرا سسٹم سے منسلک کردیا جائے گا۔ ای پاسپورٹ کے مرکزی صفحے پر پاسپورٹ کے حامل شہری کی 2 تصاویر شائع ہوں گی۔
پاسپورٹ کی ہیکرز اور جعلسازوں سے حفاظت کیلئے مختلف تکنیکی عوامل کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ ای پاسپورٹ کی بدولت ائیرپورٹس پر دستاویزی کارروائی بے حد مختصر وقت میں مکمل ہوسکے گی۔
تاحال حکومت ای پاسپورٹ کیلئے درکار ای گیٹس اور متعلقہ سسٹم نصب کرنے میں ناکام رہی ہے جبکہ ای پاسپورٹس کا استعمال کرنے کیلئے ائیرپورٹس پر ای گیٹس کی تنصیب لازمی ہوتی ہے جس کیلئے ذمہ دار ادارہ سول ایوی ایشن اتھارٹی ہے۔