سکھ یاتریوں پر پابندیاں بھارت کا شرمناک اقدام ہے

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بھارت نے ایک غیر معمولی اقدام اٹھاتے ہوئے سیکورٹی خدشات اور کورونا وائرس وبائی امراض کے بہانے ہزاروں سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا ہے۔

یہ فیصلہ حیرت انگیز نہیں ہے کیونکہ ہندوستان نے بار بار سکھوں اور دیگر اقلیتوں کو ان کے حقوق اور مذہب کی آزادی سلب کی ہے۔

سکھوں کو بابا گرو نانک کی 100 ویں برسی کے موقع پر ننکانہ صاحب میں ہونے والے ایک میلے میں شرکت کرنا تھی اور اس وقت تک تمام انتظامات کو بھی حتمی شکل دے دی گئی جب تک کہ ہندوستان نے سخت فیصلہ نہیں لیا اور سرحد عبور کرنے کی اجازت سے انکار کردیا۔

ہندوستانی وزارت داخلہ نے کہا کہ وہ پاکستان میں صحت کے انفراسٹرکچر کی وجہ سے بڑے گروپوں کو سفر کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے ۔ دفتر خارجہ نے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سکھ یاتریوں کو پوری طرح سے سہولت فراہم کی جائیگی۔

یہ اقدام غیر معمولی نہیں ہے کیونکہ پچھلے سال جون میں ہندوستان نے سکھ یاتریوں کو کرتار پور گردوارے آنے سے روک دیا تھا حالانکہ پاکستان نے راہداری کودوبارہ کھول دیا تھا۔ اس راہداری کو وبائی امراض کی وجہ سے بند کیا گیا تھا لیکن اب دونوں ممالک میں صورتحال میں بہت زیادہ بہتری آئی ہے پھر بھی ہندوستان سکھوں کو ان کے مذہبی مقامات پر جانے کے بنیادی حق سے انکار کرنے کے لئے وبائی امراض کا سہارا لے رہا ہے۔

یہ بات بھی فراموش نہیں کی جاسکتی کہ ہندوستان کو تاریخ میں سب سے بڑے اور بے مثال احتجاج کا سامنا ہے جو اب عالمی سطح پر پھیل چکاہے۔

کسانوں کے علاوہ لاکھوں ہندوستانی مذہب ، ذات اور آمدنی کے خطوط پر مسائل کیخلاف سراپاء احتجاج ہیں ۔ کسانوں کو شدید مسائل کا سامنا ہے اور اس کے باوجود مودی حکومت نے فوری اصلاحات لانے کی بجائے زراعت کے شعبے کو آزاد کر دیا اور انہیں استحصال کا شکار بنا دیا۔

ہندوستان میں کورونا وائرس کی صورتحال کے بارے میں ماہرین صحت سخت گراوٹ سے پریشان ہیں۔ پچھلے سال تقریبا ایک لاکھ کے مقابلہ میں ملک میں روزانہ تقریبا 11000 کیس رپورٹ ہورہے ہیں۔ وباء سے بچاؤ کے معاملے میں انڈر رپورٹنگ کیسوں سے متعلق متعدد وضاحتیں ہوسکتی ہیں لیکن بنیادی حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان اس وبائی بیماری کو استعمال نہیں کرسکتا کیونکہ بھارت کورونا کو زائرین کو پاکستان آنے سے منع کرنے کے عذر کے طور پر استعمال نہیں کرسکتا۔

ہندوتوا کی پالیسیوں کی وجہ سے بھارت جس پریشانی کا سامنا کررہا ہے وہ اب زیادہ واضح ہے۔ کسانوں کے احتجاج کی حمایت کے لئے ریحانہ اور نوعمر ماحولیاتی کارکن گریٹا تھونبرگ کو دھمکی دینے کے بجائے بھارتی حکام کو یہ سمجھنا چاہئے کہ بھارتی معاشرہ اس وقت تیزی سے زوال کی طرف جارہا ہے۔

Related Posts