سینئر ن لیگی رہنما و سینیٹر مشاہد اللہ خان کی شخصیت کے نمایاں پہلو

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سینئر ن لیگی رہنما و سینیٹر مشاہد اللہ خان کی شخصیت کے نمایاں پہلو
سینئر ن لیگی رہنما و سینیٹر مشاہد اللہ خان کی شخصیت کے نمایاں پہلو

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما و سینیٹر مشاہد اللہ خان 17 اور 18 فروری کی درمیانی شب طویل علالت کے باعث انتقال کر گئے جن کی نمازِ جنازہ آج ادا کی گئی۔

پاکستان کی نامور سیاسی و سماجی شخصیات اور سوشل میڈیا صارفین نے بھی سینیٹر مشاہد اللہ خان کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ آئیے سینیٹر مشاہد اللہ خان کی زندگی اور مختلف کامیابیوں کا جائزہ لیتے ہیں۔

سینیٹر مشاہد اللہ خان کی ابتدائی زندگی اور سیاست 

ن لیگی رہنما سینیٹر مشاہد اللہ خان کی عمر 68 برس تھی جو سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے قریبی احباب میں سے ایک سمجھے جاتے تھے۔ سن 1999ء میں مسلم لیگ (ن) کیلئے ایک مشکل دور تھا اور اسی دوران مشاہد اللہ خان ن لیگ کے مرکزی سیکریٹری بنے۔

مشاہد اللہ خان سن 1953ء میں راولپنڈی میں پیدا ہوئے جہاں اسلامی ہائی اسکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد مشاہد اللہ خان نے گورڈن کالج سے گریجویشن کی ڈگری حاصل کی۔

سن 1990ء میں مشاہد اللہ خان ن لیگ میں شامل ہوئے۔ اسی دوران 1997ء میں کراچی یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری بھی حاصل کی۔ سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے آخری دورِ اقتدار کے دوران مشاہد اللہ خان کو وزیرِ ماحولیاتی تبدیلی مقرر کیا گیا۔

سن 2009ء سے سن 2021ء تک مشاہد اللہ خان ن لیگ کے ٹکٹ پر سینیٹر منتخب ہوتے آئے تھے۔ اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے سینیٹر مشاہد اللہ خان کے بیانات پر انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔

بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق ن لیگی دورِ حکومت میں جب مشاہد اللہ خان وزیرِ ماحولیاتی تبدیلی تعینات تھے تو انہیں سابق ڈی جی آئی ایس آئی ظہیر السلام کے متعلق ریمارکس دینے پر عہدے سے برطرف کردیا گیا تھا۔ 

انتقال کی خبر اور مریم نواز کا ردِ عمل 

ڈاکٹر افنان اللہ خان سینیٹر مشاہد اللہ خان کے صاحبزادے ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنے والد کے انتقال کی خبر دیتے ہوئے کہا کہ مشاہد اللہ خان رضائے الٰہی سے انتقال کر گئے جن کی نمازِ جنازہ سیکٹر ایچ 11 کے قبرستان میں ادا کی جائے گی۔ 

ٹوئٹر

سابق وزیرِ اعظم کی صاحبزادی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے سینیٹر مشاہد اللہ خان کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مشاہد اللہ خان میاں نواز شریف کے وفادار اور قابلِ قدر ساتھی تھے جو ہمیں چھوڑ گئے۔

تعزیتی پیغام میں مریم نواز نے کہا کہ یہ افسوسناک خبر سن کر مجھے دھچکا لگا ہے، ان کی پدرانہ شفقت اور محبت ہم کبھی بھول نہیں سکیں گے اور یہ ہماری پارٹی کیلئے ایک عظیم نقصان ہے۔

مریم نواز نے دُعا کی کہ اللہ تعالیٰ سینیٹر مشاہد اللہ خان کو ہر اس نعمت سے سرفراز فرمائے جو اس نے آخرت کیلئے اپنے نیک افراد کیلئے تیار کی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان کی نمازِ جنازہ آج ادا کردی گئی جس میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی،  ن لیگی رہنما راجہ ظفر الحق، سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی اور دیگر رہنما شریک ہوئے۔ 

دیگر شخصیات کے بیانات 

ن لیگی رہنما مشاہد حسین نے کہا کہ سینیٹر مشاہد اللہ خان ایک کثیر الجہت شخصیت تھے جو ایک ممتاز ٹریڈ یونینسٹ اور پی آئی اے ائیر لیگ کے بانی تھے۔ انہوں نے ایڈمنسٹریٹر کراچی اور وزیرِ ماحولیاتی تبدیلی کے طور پر نئے پروگرامز شروع کیے۔ان کے صاحبزادے افنان اللہ ایک شاندار عالم ہیں۔ 

مشاہد اللہ

ریڈیو پاکستان کے مطابق وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی سینیٹر مشاہد اللہ خان کے انتقال پر افسوس اور تعزیت کا اظہار کیا۔ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری اور دیگر نے بھی سینیٹر مشاہد اللہ کے انتقال پر اظہارِ تعزیت کیا۔

اسد قیصر نے کہا کہ مشاہد اللہ خان سینیٹ کے ایک فعال رکن رہے جن کے انتقال سے پارلیمان ایک متحرک سیاسی رہنما سے محروم ہوگیا ہے۔

ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے کہا کہ مشاہد اللہ کے انتقال پر دلی افسوس ہوا ہے، ان کی سیاسی و سماجی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ 

مشاہد اللہ خان اور شاعری 

میڈیا رپورٹس کے مطابق مشاہد اللہ خان شعر و شاعری پر بھرپور عبور رکھنے والے سیاستدان تھے جو برمحل شعر کہہ دیا کرتے تھے۔ پارلیمان میں تقریر کرتے ہوئے بھی وہ شاعری کا استعمال خوبصورتی سے کرتے تھے۔

اردو زبان پر عبور رکھنے والے سینیٹر مشاہد اللہ خان کا تعلق ایک مہاجر خاندان سے تھا جن کے کاٹ دار جملے اور دبنگ انداز کو پسندیدگی کی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔ 

مرحوم سینیٹر کی شخصیت کے بعض اہم پہلو 

سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے 1999ء میں ن لیگی حکومت کا خاتمہ کردیا جس کے بعد زیادہ تر ن لیگی رہنماؤں نے مسلم لیگ (ن) کو چھوڑ دیا تاہم مشاہد اللہ خان ن لیگ کے ساتھ سیاسی وابستگی کو ترک نہ کرسکے۔

ابھی پرویز مشرف نے اقتدار سنبھالا ہی تھا کہ 24 گھنٹوں کے اندر مشاہد اللہ خان نے ایک پریس کانفرنس کے دوران 2 پرکشش عہدے چھوڑنے کا اعلان کردیا جن میں سے ایک وزیرِ محنت و افرادی قوت جبکہ دوسرا ایڈمنسٹریٹر کراچی کا تھا۔

یہ وہ اقدامات تھے جن کے بعد خود مشاہدہ اللہ خان کے بیان کے مطابق انہیں قید و بند اور عسکری حکومت کے متعدد مظالم سہنا پڑے۔ ن لیگی حلقوں میں سینیٹر مشاہد اللہ خان ایک بے حد مشہور و مقبول شخصیت سمجھے جاتے تھے۔

Related Posts