پی ایس ایل کراچی والوں کیلئے اذیت کا باعث بن گیاہے، زبیرموتی والا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

zubair motiwala

کراچی:چیئرمین بزنس مین گروپ  و سابق صدر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری زبیر موتی والا نے پی ایس ایل کا ٹریفک مینجمنٹ پلان مسترد کرکے نظر ثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ایس ایل کراچی والوں کے لیے اذیت کا باعث بن گیا،ہر روز ایمبولینسیس گھنٹوں پھنسی رہتی ہیں، جانیںضائع ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

انہوں نے پی ایس ایل 6 کے دوران نیشنل اسٹیڈیم کو محفوظ بنانے کے انتظامات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے سب سے بڑی گنجان آبادی والے شہر کراچی میں کرکٹ کی واپسی کراچی والوں کے لیے پریشانی کا سب سے بڑا سبب بن چکی ہے کیونکہ ناقص ٹریفک مینجمنٹ پلان کے تحت انتہائی اہم سڑکوں کو بند کردیا جاتا ہے جس کی وجہ سے شہر کی آدھی سے زیادہ آبادی کو کئی گھنٹے بے پناہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو نہ تو کراچی والوں اور نہ ہی تاجر برادری کو قبول ہے لہٰذا فوری طور پر اس پر دوبارہ نظر ثانی کی جائے۔

زبیر موتی والا نے نشاندہی کی کہ نیشنل اسٹیڈیم کے اردگرد سڑکوں کی مکمل ناکہ بندی کی وجہ سے ٹریفک کو عام طور پر دوسری سڑکوں کی طرف موڑ دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے ان سڑکوں پر دن بھر شدید ٹریفک جام رہتا ہے جبکہ متاثرہ گنجان آباد علاقوں کے رہائشیوں کو اپنی منزل مقصود تک پہنچنے کے لیے ہر روز بہت زیادہ جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔

مزید برآں کراچی کے دو سب سے بڑے اسپتال بھی نیشنل اسٹیڈیم جانے والی سڑک پر واقع ہیں جسے پی ایس ایل کے دوران بند کر دیا جاتا ہے اور اس اقدام کی وجہ سے مریضوں کو بہت زیادہ پریشانی کا سامنا ہے۔

کے سی سی آئی کو مریضوں اور ان کے اہل خانہ کی جانب سے بے حد شکایات موصول ہو رہی ہیں جو علاج کے لیے آغا خان اسپتال، لیاقت نیشنل اسپتال یا پھر نیشنل اسٹیڈیم کے برابر میں ہی واقع ادارہ برائے امراضِ خون (این آئی بی ڈی) جاتے ہیںلیکن پی سی ایل کے دوران راستوں کی بندش کے باعث ہر روز ایمبولینسیس گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسی رہتی ہیں جس سے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کے امکانات بڑھ جاتے ہیںلہذا شہر کی انتظامیہ کو ٹریفک مینجمنٹ کے موجودہ منصوبے کو بدلنا ہو گا اور کچھ اور قابل عمل حکمت عملی اپنانا ہوگی جس میں کسی بھی قیمت پر مرکزی سڑکوں کو بند نہیں کرنا چاہئے۔

تاجروصنعتکار برادری نے شہر کی انتظامیہ خصوصاً کمشنر کراچی نوید احمد شیخ اور ڈی آئی جی ٹریفک جاوید علی مہر سے مطالبہ کیا کہ وہ اس سنگین مسئلے پر غور کریں اور موجودہ ٹریفک مینجمنٹ پلان پر فوری طور پر نظر ثانی کرکے کراچی والوں کی مشکلات کو کم کرنے کے اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کرکٹ جو تفریح کا ذریعہ ہے وہ کراچی والوں کے لیے اذیت کا باعث بن گیا ہے جو انفرااسٹرکچر کی خستہ حالت کی وجہ سے کراچی کی سڑکوں پر پہلے پریشانی میں مبتلا ہیں۔

زبیر موتی والا نے نشاندہی کی کہ پی ایس ایل کے دنوں میں کاروباری سرگرمیاں بھی بری طرح متاثر ہوتی ہیں کیونکہ کراچی کے شہری ٹریفک کی خراب صورتحال کی وجہ سے کسی نہ کسی طرح اپنے گھروں تک پہنچنے کو ترجیح دیتے ہیں اور مارکیٹوں میں خریداری کی غرض سے جانے سے گریز کرتے ہیں جس سے تجارتی سرگرمیاں کم ہوجاتی ہیں اور دکانداروں کو خطیر نقصان اٹھانا پڑتا ہے اگرچہ تاجر برادری کے نقصانات کے صحیح اعدادوشمار بتانا قدرے مشکل ہے لیکن مختلف کاروبارکی نوعیت اور کئی کمرشل مارکیٹوں کے متاثر ہونے کے امکانات کی وجہ سے نقصانات اربوں روپے تک جاسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں:پی ایس ایل6،ماہرہ خان پشاور زلمی کی سفیر مقرر، ایسراء بلجیک کی شمولیت کا امکان

انہوں نے کہاکہ بڑی تعدادمیں مارکیٹوں بشمول مشہور و معروف بہادر آباد، طارق روڈ اور ملینیم مال وغیرہ میں روڈ بندکر دینے کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوتی ہیں کیونکہ کون نارتھ کراچی، گلستان جوہر یا کسی اور علاقے سے خریداری کے لیے بہادر آباد، طارق روڈ، ملینیئم مال یا دیگر قریبی مارکیٹوں کا رخ کرے گا جب انہیں یہ معلوم ہو کہ سڑکیں اور راستے بندہونے کی وجہ سے ان مارکیٹوں تک رسائی حاصل کرنا کسی پہاڑ کو سر کرنے سے کم نہیں۔

انہوں نے کہاکہ سی سی آئی کو ان دکانداروں کی جانب سے ہر سال درجنوں شکایات موصول ہوتی ہیں جو پی ایس ایل کی وجہ سے محدود کاروباری سرگرمیوں کے بارے میں شکایت کرتے ہیں اور اس سال پھر سے شکایات کے سلسلے کا آغاز ہوچکا ہے لہٰذا ملک کا سب سے بڑے اور اہم چیمبر ہونے کے ناطے کے سی سی آئی خاموشی اختیار نہیں کرسکتا اور جب تک کراچی کے پریشان حال شہریوں کو ریلیف فراہم نہیں کیا جاتا اس وقت تک تمام دستیاب پلیٹ فارمز پر مضبوط آواز بلند کرتے رہیں گے۔

چیئرمین بی ایم جی نے حکام سے اپیل کی کہ مرکزی سڑکوں کو مکمل طور پر بند کرنے کی بجائے اسٹیڈیم کی حفاظت کے لئے پولیس کی گاڑیوں کو سڑک کنارے کھڑا کردیا جائے جبکہ پولیس اہلکاروں اور رینجرز کے دستوں کی تعداد میں بھی اضافہ کیا جائے اور قانون نافذ کرنے والے ہر اہلکار کو دوسرے سے کم سے کم 20 فٹ کے فاصلے پر تمام ملحقہ سڑکوں کے کنارے تعینات کیا جائے جو نہ صرف کسی ناخوشگوار واقعے کی روک تھام کے لیے اہم اقدام ثابت ہوگا اور اسٹیڈیم کو محفوظ بنائے گا بلکہ پی ایس ایل کے دوران مسافروں کی مشکلات کو بھی کم کرے گا۔

Related Posts