سائیکل پر بلند و بالا چوٹیاں سر کرنیوالی ایتھلیٹ ثمر خان اینکر کی بدسلوکی پر انٹرویو چھوڑ کر چلی گئیں

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Samar Khan

راولپنڈی: اپنے عزم و حوصلے کی بدولت سائیکل پر بلند و بالا چوٹیاں سر کرنیوالی پاکستان کی ایوارڈ یافتہ ایتھلیٹ ثمر خان ٹی وی اینکر کی بدسلوکی پر انٹرویو ادھورا چھوڑ کر چلی گئیں۔

ثمر خان نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں بتایا کہ کس طرح پاکستان میں ایتھلیٹس کے ساتھ بدسلوکی کی جاتی ہے، ان کا کہنا ہے کہ ٹی وی میزبان نے دوران پروگرام تعارف کے دوران میرے ساتھ ہتک آمیز رویہ اختیار کیا ۔

ثمر خان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ایتھلیٹ کی حوصلہ افزائی کرنے کے بجائے شرمناک سلوک کیا جاتا ہے ، ان کا کہنا ہے کہ اپنی جان خطرے میں ڈال کر پاکستان کا نام روشن کرنیوالوں کو کوئی عزت نہیں ملتی۔

 

یہ پہلا موقع نہیں ثمر خان نے کسی سماجی مسئلے کو اجاگر کیا اس سے قبل 2020 میں انہوں نے خود کو سڑک کے وسط میں فلمایا اور دعویٰ کیا تھاکہ انہیں ہراساں کیا گیا ہے اورانہوں نے کہا تھا کہ پاکستان خواتین کے سائیکل چلانے کیلئے بالکل بھی محفوظ نہیں ہے۔

اس نے کہا کہ جب اسے ہراساں کیا گیا تھا اس وقت سڑک پر گاڑی چلانے والے دیگر افراد بھی تھے لیکن انہوں نے اس واقعے کو نظر انداز کرنے کا انتخاب کیا۔ انہوں نے پوچھا کہ ہراساں کرنے والے یا اس طرح کے واقعات میں ملوث افراد کو ایسا کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔

واضح رہے کہ 11 اگست 1990ء کو لوئر دیر کے پشتون گھرانے میں پیدا ہونیوالی ثمر خان کئی کھیلوں کی تربیت حاصل کرچکی ہیں ،ثمر خان کہتی ہیں کہ جب انہوں نے بیافو گلیشیرپر سائیکلنگ کا عزم کیا تو لوگوں نے ان کا مذاق اڑایا اور کہا کہ یہ ممکن نہیں لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور تین ہفتے کی مہم جوئی کے بعد جس میں ٹریکنگ اور سائیکلنگ دونوں مراحل شامل تھے، انہوں نے وہ کردیا جو پہلے کسی پاکستانی خاتون نے نہیں کیا تھا۔

2016ء میں بیافو گلیشئر تک سائیکلنگ کرنا اور پھر افریقا کی بلند چوٹی ماؤنٹ کیلی منجرو کو بھی دو پہیوں پر سر کرنا ثمر کے یادگار کارناموں میں سے ایک ہے لیکن یہ سب کچھ حاصل کرنا ان کیلئے آسان نہیں تھا۔

ثمرخان نے سائیکل پر افریقہ کی بلند ترین چوٹی دسمبر 2017ء کو سر کر لی۔ 5ہزار895 میٹر بلند چوٹی سر کرنے والی دنیا کی پہلی خاتون سائیکلسٹ بن گئیں۔ تنزانیہ کی وزارت سیاحت کی جانب سے ثمر خان کو چوٹی سر کرنے کا سرٹیفکیٹ بھی جاری کیا گیا۔

مزید پڑھیں: پی ایس ایل میں اچھا پرفارم کرکے قومی ٹیم میں جگہ بناناچاہتا ہوں، محمد عمرسے خصوصی گفتگو

ثمر خان نے تنزانیہ میں واقع افریقہ کی چھت کہلانے والی بلند ترین چوٹی کیلمانجارو سر کی۔ ثمر خان یہ کارنامہ سرانجام دے کر بحفاظت واپس آ گئیں۔ قوم کی بیٹی ثمر خان کا تعلق صوبہ خیبرپختونخوا کے ملاکنڈ ڈویژن کے ضلع لوئر دیر سے ہے وہ اس قبل قراقرم گلیشیئر پر بھی سائیکلنگ کر چکی ہیں۔ تنزانیہ کے اس ایونٹ کیلئے ثمر خان کو تمام سہولیات آرمی چیف کی ہدایت پر پاک فوج کی جانب سے فراہم کی گئی تھیں۔

Related Posts